سندھ اسمبلی اجلاس، پیپلز پارٹی اور اپوزیشن کی ایک دوسرے پر تنقید

June 05, 2020

سندھ اسمبلی اجلاس، پیپلز پارٹی اور اپوزیشن کی ایک دوسرے پر تنقید

کراچی(اسٹاف رپورٹر) سندھ اسمبلی اجلاس میں پیپلز پارٹی کے ارکان نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہو ئے کہا کہ حکومت سندھ کے لاک ڈاؤن کے بیانیہ کو جان بوجھ کر بگاڑا گیا، عید پر نئے کپڑوں کا نتیجہ اب کفن کی صورت میں سامنے آرہا ہے، عوام کورونا سے مررہے ہیں اور وزیر اعظم نتھیاگلی کی سیر پر ہیں۔ اپوزیشن ارکان نے جواب میں کہا کہ ملک میں کورونا کی وباءنے ہر کسی کو متاثر کیا لیکن حیرت ہے کہ سندھ حکومت کی کرپشن پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوا، کرونا کے دوران سندھ حکومت نے راشن نہیں صر ف بھاشن دیا جس سے کسی کا پیٹ نہیں بھر سکتا۔ایم کیو ایم کے خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ پوری دنیا کو پتہ ہے کورنا کا علاج نہیں جہاں جہاں کورنا ہے وہاں کی حکومتوں نے اپنی عقل و دانش کے مطابق اقدامات کئے تاہم وزیر صحت کی تقریر سے ایسا لگا کہ وہ الیکشن مہم میں تقریر کر رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ کرونا کے زمانے میں پریس کانفرنس پر زور زیادہ رہا ہے ایک پریس کانفرنس وفاق کرتی اور دوسری صوبائی حکومت کرتی ہے،لیکن اس کا نقصان شہریوں کو ہوا۔پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر حلیم عادل شیخ نے کہا کہ کرونا کی وبا کے دوران سندھ کے وزیر حلقے میں نہیں جاتے تھے اور وہ ڈر کر گھروں میں بیٹھے رہے جبکہ اپوزیشن کے ارکان نے عوام کو تنہا نہیں چھوڑا اور وہ اپنے حلقوں میں لوگوں کے ساتھ رہے۔انہوں نے سندھ حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ کہتے ہیں کہ کرونا اسمبلی سے آتاہے،روزانہ رونا دھونا بلیٹن چلتاہے،آبادی کے بڑے حصے کو دو وقت کی روٹی نہیں ملتی۔پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کرونا پر کم از کم سیاست نہیں ہونی چاہیے تھی مگر ایسا نہ ہوسکا،پوائنٹ اسکورنگ سے گریز کیا جائے۔ان کی درخواست پر پورے ایوان نے ڈاکٹروں، پیرا میڈیکل اسٹاف، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو کھڑے ہوکر سلام پیش کیا۔ رکن اسمبلی نے کہا کہ وفاق نے کچھ نہیں کیاصرف ایک کام کیا اور وہ بے نظیر بھٹو اِنکم سپورٹ پروگرام کا نام تبدیل کیا۔شرجیل میمن نے کہا کہ کورونا وبا ئتیزی سے پھیل رہی ہے۔خدانخواستہ کہیں ایسے حالات نہ ہوں کہ سندھ اسمبلی کی 100 سیٹوں پر ضمنی انتخابات ہوں۔جی ڈی اے کی خاتون رکن اسمبلی نصرت سحر عباسی نے کہا کہ کورونا وائرس کے دوران ہم وزیر صحت سندھ کو ڈھونڈتے رہے،پانچ ارب روپے کس کے پیٹ اور اکاونٹس میں گئے؟صابن کی تقسیم پر کروڑوں روپے خرچ کئے گئے۔ وزیر صحت فرماتی ہیں کہ سندھ کے سرکاری اسپتالوں میں بہترین نظام ہے۔کیا وجہ ہے کہ آصف زرداری سہراب سرکی مرتضی بلوچ نجی اسپتال میں زیر علاج رہے۔سرکاری اسپتالوں میں غریب کو مرنے کے لئے چھوڑ دیا گیا ہے۔ اکثرسرکاری اسپتالوں میں وینٹی لیٹر آئی سی یو نہیں۔ جی ڈی اے کے رکن اسمبلی شہر یار مہرنے کہا کہ ایک یونین کونسل میں 125راشن بیگ بانٹ کر عوام سے مذاق کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ کرونا کی وبا نے سب کو بہت نقصان پہنچایا لیکن سندھ حکومت کی کرپشن پر کوئی اثر نہیں ڈالا۔ انہوں نے صحت کے عملے کے لئے خصوصی الاؤنس کا بھی مطالبہ کیا۔