ای سگریٹ کے مضر اثرات سے متعلق آگاہی

June 14, 2020

مغرب نے دنیا بھر کے لیے بہت سی ٘مفید ٹیکنالوجیز متعارف کروائیں، جن کی بدولت زندگی کا سفر تیز ہوا۔ لیکن مثبت چیزوں کے ساتھ کچھ منفی چیزیںبھی سامنے آتی ہیں، جس کو اپنانے یا اس پر عمل کرنے کا اختیار ہمارے اُوپر ہوتا ہے۔ منفی چیزیں ہمارے اور ہماری نسل کے لیے تباہی کاباعث بنتی ہیں، جس کی ایک مثال’’ ای سگریٹ‘‘ ہے۔ 2004ء میں پہلی بار چین میں ای سگریٹ متعارف کرائی گئی اور اگلے دو سالوں میں اسے دنیا کی بڑی مارکیٹوں میں برآمد کرنا شروع کردیا، جس کے بعد اس کا استعمال دنیا بھر میں عام ہوگیا۔

حالیہ برسوں میں صورتحال مزید خراب ہوئی ہے کیونکہ ٹین ویپنگ (نوجوانوں میں ای سگریٹ کا استعمال) کی شرح بہت بلند ہوگئی ہے۔ نوجوانوں میں تمباکو نوشی کے لیے استعمال کی جانے والی تمام مصنوعات میں ای سگریٹ سرفہرست ہے۔

ویپنگ

جس طرح روایتی سگریٹ پینے کے عمل کو انگریزی میں اسموکنگ کہا جاتا ہے اسی طرح انگریزی میں الیکٹرانک سگریٹ(E- Cigarette) پینے کو ویپنگ(Vaping)کہتے ہیں۔ ای سگریٹ بیٹری سے چلنے والا سگریٹ نوشی کا ایک آلہ ہے، جس کے کارٹریج میں مختلف محلول بھرے ہوتے ہے (جن میں عام طور پر نکوٹین ،فلیورنگ اور کیمیکل شامل ہوتے ہیں )۔ کش لینے کے دوران ویپرائڈز نکوٹین یا نان نکوٹین خارج ہوتے ہیں، اس عمل کا مقصد تمباکو نوشی کو دھوئیں کے بغیر استعمال کرنا ہے۔

صحت کے لیے کتنا نقصان دہ؟

عام طور پر یہ خیال عام ہے کہ ای سگریٹ ، روایتی سگریٹ نوشی کے مقابلے میں کم نقصان دہ ہے۔ تاہم، یہ تاثر غلط ہے کیونکہ ماہرین صحت ویپنگ کو پھیپھڑوں کے لیے شدید نقصان دہ تصور کرتے ہیں اور اس کے باعث اب تک کئی اموات بھی رپورٹ ہوچکی ہیں۔ اس عمل کے دوران جسم میں داخل ہونے والا نکوٹین کئی وجوہات کی بنا پر نقصان دہ ہے۔

٭ ای سگریٹ میں نکوٹین کی کافی زیادہ مقدار پائی جاتی ہے۔ ایک معیاری ای سگریٹ میں نکوٹین کی مقدارعام سگریٹ کے ایک پیکٹ میں پائی جانے والی مقدار کے برابر ہوتی ہے۔ نکوٹین نوجوانوں کے دماغ کی نشوونما کو سست کرتے ہوئے توجہ مرکوز کرنے، سیکھنے اور خود پر قابو پانے کے عمل کو متاثر کرتا ہے۔ یہی نہیں، یہ انسان کو لاحق ہونے والی دیگر بیماریوں کے خطرات میں بھی اضافہ کردیتا ہے۔

٭ ایک تحقیق کے مطابق ای سگریٹ پھیپھڑوں میں جلن کا سبب بنتی ہے اور یہ عمل انسانی دفاعی خلیوں کو نقصان پہنچانے کا باعث بنتا ہے۔

٭ اب تک پھیپھڑوں کی بیماری سے کئی اموات ریکارڈ ہوچکی ہیں، تاہم اب تک یہ تصدیق ہونا باقی ہے کہ اس کی وجہ ای سگریٹ میں پایا جانے والا کارٹریج ہےیا پھر نکوٹین۔ امریکن ایسو سی ایشن کی جانب سے تمام لوگوں کو مکمل طور پر ویپنگ سے دور رہنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

تمباکو نوشی کے متبادل کے طور پر جو بھی نئی چیز متعارف کروائی گئی، وہ جلد ہی بطور نشہ آور مصنوعات دنیا بھر میں مقبول ہوگئی۔ چائلڈ مائنڈ انسٹیٹیوٹ میں بچوں اور نوعمر افراد کے ماہر نفسیات ڈاکٹر سارپر تسکرین، نشہ آور مصنوعات کی نت نئے انداز میں پیکنگ اور اس حوالے سے شائع کیے جانے والے اشتہارات کو ان کی مقبولیت میںاضافے کی وجہ قرار دیتے ہیں۔ ان کے مطابق نو عمر افراد ان مصنوعات کی نت نئے اور برانڈڈ طرز کی پیکجنگ کے سبب جلد ہی ان کی جانب متوجہ ہوجاتے ہیں۔

والدین کیلئے لمحہ فکریہ

زیادہ تر لوگ ویپنگ کے بارے میںیہی سوال پوچھتے ہیں کہ آخر اس خوش ذائقہ فلیور نما گیس کے استعمال میں آخر مضائقہ کیا ہے؟ بارہویں جماعت کے طالب علموں کے ایک گروپ پر کی گئی تحقیق کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ جن بچوں نے ویپنگ کی تھی (لیکن انھوں نے کبھی ماضی میںتمباکونوشی نہیں کی) ان کی صحت کو ان افراد کے مقابلے میں جنہوں نے تمباکو نوشی کی تھی چار گنا زیادہ خطرات لاحق ہوئے۔ اسی حوالے سے ایک اور تحقیق سے یہ ثابت ہوا کہ ویپنگ کرنے والے نوعمر افراد بڑی تعداد میں جلد سگریٹ نوشی کی جانب راغب ہوجاتے ہیں۔ ماہر نفسیات ڈاکٹر سارپر تسکرین کے مطابق ای سگریٹ میں موجود 5فیصد نکوٹین جو بظاہر کچھ بھی نہیں لگتا، اس وجہ سے نوجوان خیال کرتے ہیں کہ اس میں 95فیصدگیس اور پانی کے بخارات ہیں،لیکن یہ کم مقدار ہی نوجوانوں کو مستقبل میں سگریٹ نوشی کی عادی بنارہی ہے۔

والدین کو مشورہ

ویپنگ جیسی لت سے نجات کے لیے ڈاکٹر سارپر تسکرین، والدین کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ بچوں کو ای سگریٹ کے نقصانات کے حوالے سے خود آگاہی دینا شروع کریں۔ اس حوالے سے والدین ہی بہتر جانتے ہیں کہ انہیں بچوں کو کسی چیز سے روکنے کے لیے کون سا انداز اپنا نا ہے۔ خاص چیز آپ کا بچوں سے بات کرنے کا انداز ہے، یعنی آپ کا انداز ایسا ہو کہ وہ ای سگریٹ کے نقصان دہ اثرات کو سمجھتے ہوئے اس سے اجتناب کریں، بجائے یہ کہ وہ آپ سے چھپ کر ویپنگ کرنے لگیں۔ ڈاکٹر سارپر تسکرین اساتذہ کو بھی مشورہ دیتے ہیں کہ وہ بچوں کی رہنمائی کے لیے اسکول اور کالج میں ویپنگ اور سگریٹ نوشی کے نقصانات کے بارے میں کاؤنسلنگ سیشن رکھیں۔