48 ڈاکٹروں کے استعفے

July 07, 2020

ان حالات میں جب سرکاری اسپتالوں میں ہزاروں کی تعداد میں کورونا کے مریض داخل ہیں، پنجاب میڈیکل ٹیچنگ اسٹاف کے 48ڈاکٹروں کے استعفوں اور ان کی منظوری سے پیدا ہونے والی صورت حال اس لئے زیادہ تشویش کا باعث ہے کہ اگر اس کے محرکات پر توجہ نہ دی گئی تو مزید استعفوں کی صورت میں مریضوں کو سنبھالنا مشکل ہو سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹروں کے استعفوں کی وجہ ایڈہاک اور کنٹریکٹ کی حامل ملازمتوں کا غیر محفوظ ہونا، حفاظتی سامان کی کمی کے باعث پیدا شدہ ذہنی دبائو اور سیکورٹی جیسے مسائل بتائے گئے ہیں۔ دوسری طرف ترجمان محکمہ صحت نے ڈاکٹروں کے اس اقدام کو بلا جواز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوشن ایکٹ کے بعد یہ ڈاکٹر پاکستان میں نہیں رہنا چاہتے، اس بات کی تصدیق ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر سلمان حبیب نے ان الفاظ میں کی ہے کہ ڈاکٹر محکمہ صحت اور اس کی وزیر کے رویے سے نالاں ہیں جس کی وجہ سے ہر ماہ سینکڑوں کی تعداد میں ڈاکٹر پاکستان سے باہر جا رہے ہیں۔ فریقین کے موقف سے قطع نظر بحیثیت مجموعی یہ صورتحال اچھی نہیں اور اس بات میں بھی کوئی شک نہیں کہ کورونا سے بچائو کے مکمل لوازمات نہ ہونے کی وجہ سے ڈاکٹر خود کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں، اس وقت خود ان کی ایک بڑی تعداد کووڈ 19کا شکار ہے اس حوالے سے ملک گیر سطح پر گزشتہ عرصے میں ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کے ارکان کی ہونے والی اموات کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ بلاشبہ یہ لوگ اپنے فرائض پورا کرنے میں دن رات کوشاں ہیں یہاں تک کہ بعض اسپتالوں میں ان کی کمی غیر ایم بی بی ایس کے حامل ڈی پی ٹی اور دوسری ڈگری رکھنے والے پروفیشنلز سے بھی پوری کی جا رہی ہے۔ ان کی جائز بات سننی چاہئے اور مسائل کا حل نکالنا چاہئے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998