تفتیشی افسر کی نااہلی سے ملزم مکمل سزا سے بچ نکلا ، عدالت

July 07, 2020

راولپنڈی (نمائندہ جنگ) انسداد منشیات کی خصوصی عدالت راولپنڈی ڈویژن کے جج سہیل ناصر نے ڈیڑھ کلو کے قریب ہیروئن بیرون ملک لیجانے پر گرفتار ملزم کو عرصہ حوالات کی سزا دیتے ہوئے کہا کہ محض تفتیشی افسر کی نااہلی اور نالائقی کی وجہ سے ملزم مکمل سزا پانے سے بچ نکلا ۔ عدالت نے تفتیشی افسر اے این ایف کے انسپکٹر محمد ثقلین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سرکار سے تمام مراعات اور پروٹوکول لینے کے باوجود آپ باقی سب کچھ تو کرلیتے ہیں مگر اپنی ڈیوٹی پوری نہیں کرتے، گزشتہ سال دو اگست کو درج کیس کے مطابق اے این ایف نے دبئی جانے والے مسافر زاہد حمید بٹ کو گرفتار کر کے اس کے بیگ کی تہہ اور چاروں طرف لگے لوہے کے پائپ سے ہیروئن نکال کر یکجا کی جس کا مجموعی وزن 1400گرام بنا تھا، گزشتہ روز وکیل صفائی چوہدری زبیر احمد نصیر نے کہاکہ استغاثہ کے مطابق بیگ کے چھ مختلف حصوں سے یہ ہیروئن برآمد ہوئی تھی جو اکٹھی کر کے دس گرام تجزیئے کیلئے لیبارٹری بھجوائی گئی جبکہ عدالت عظمٰی 2012میں اپنے ایک کیس میں واضح ہدایت دے چکی ہے کہ جس حصے سے جتنی ہیروئن ملے گی اس کا وزن علیحدہ علیحدہ لکھا اور تجزیئے کیلئے بھی ہر حصے کا نمونہ علیحدہ علیحدہ بھجوایا جائے گا بصورت دیگر جتنی مقدار تجزیئے کیلئے لیبارٹری بھجوائی جائے گی صرف وہی منشیات تصور ہوگی۔ عدالت نے وکیل صفائی کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ جب سپریم کورٹ واضح کر چکی ہے کہ نمونے کیسے لینے اور لیبارٹری بھجوانے ہیں پھر بھی تفتیشی افسر کی طرف سے اس اہم اور بنیادی نقطے کو نظر انداز کرنے سے بہت سارے معنی خیز سوال پیدا ہوتے ہیں، عدالت نے ملزم کو صرف دس گرام ہیروئن میں عرصہ حوالات کی سزا دینے کا حکم دیا۔