لوڈشیڈنگ نے کراچی والوں کی چیخیں نکال دیں

July 09, 2020

سندھ کےشہری سخت اضطراب کا شکار ہیں انکے مسائل حکومتی سطح یعنی مقامی حکومتوں،صوبائی اور وفاقی حکومتوں کی سطح پر کم ہونے کے بجائےآئے روز بڑھتے جا رہے ہیں عوام شکوہ کناں ہے کہ حکومتیں کام کرنے کے بجائے ایک دوسرے پر الزامات کی سیاست کر رہی ہے ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لیے نت نئے شوشے چھوڑے جاتے ہیں عوام کی توجہ حقیقی مسائل سے ہٹانے کے لیے ایک دوسرے کی کارکردگی کو ھدف تنقید بنایا جایا ہے۔

اس ہفتے وفاقی وزیر بحری امور علی ذیدی نے کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے گرفتار سرغنہ عزیر بلوج سے متعلق حساس سوالات اٹھائے اور انکی جے آئی ٹی منظر عام پر لانے کامطالبہ کیا انہوں نے دعوی کیا کہ اس جے آئی ٹی میں پی پی پی کے قیادت کے نام بھی ہے تاہم اس دعوی کے فوری بعد پی پی پی حکومت کے ترجمان مرتضی وہاب نے نا صرف عزیر بلوچ بلکہ سانحہ بلدیہ ٹاؤن اور نثار مورائی کی جے ٓائی ٹی رپورٹ بھی پبلک کرنے کا اعلان کر دیا۔ اس رپوٹ کے بیشتر حصے منظر عام پر آچکے ہیں جس کے مطابق لیاری گینگ وار کے سر غنہ عزیر بلوچ نے لسانی حریف گروپوں اور دیگر افراد سمیت 198افراد کے قتل کے اعتراف کے ساتھ ساتھ اغوا برائے تاوان، بھتہ خوری، دہشت گردی اور دیگر جرائم کا بھی اعتراف کیا ہے جبکہ اس دوران من پسند افسران کے تبادلے اور تقریاں کے علاوہ بڑے پیمانے پر دہشت گردی کی نیت سے اسلحہ کی خریداری کا بھی اعتراف کیا ہے۔

حکومت سند ھ کے ترجمان مرتضی وہاب کے مطابق، عزیر بلوچ سانحہ بلدیہ ٹاون اور نثار مورائی کی رپوٹ محکمہ داخلہ کی ویب سائٹ پر لوڈ کر دی جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ عذیر بلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹ میں ٓاصف علی زرداری اور فریال تالپور کے نام نہیں ہیں انھوں نے کہا کے وفاقی وزیر علی زیدی کو اس جھوٹ کے بعد مستعفی ہو جانا چاہے۔ بعض حلقوں کے مطابق حکومت کے موجودہ اتحادی ذوالفقار مرزا امن کمیٹی کے پیک کے دور میں صوبائی وزیر داخلہ تھے اور انہوں نے بابنگ دہل کہا تھا کہ میں نے امن کمیٹی کے لوگوں کو ہزاروں اسلحہ لائسنس جاری کئے ہیں۔ ذوالفقار مرزالیاری گینگ وار کے کارندوں کو اپنا بیٹا کہتے تھے جبکہ حکومت کے ایک اور اتحادی اور جی ڈی اے کے جنرل سیکرٹری ایاز الطیف پلیجو بھی امن کمیٹی کے اسٹیج پرجلوہ افروز ہوتے تھے واقفان حال کاکہنا ہے کہ اس جے آئی ٹی رپورٹس سے کچھ نہیں ہو گا اسکی گرد دو چار روز میں بیٹھ جائے گی اصل قانونی حیثیت اعتراف بیان کی ہے۔

ادھر اپریشن کے 25 برس بعد بھی کراچی دہشت گردوں کے نرغے سے نہیں نکل سکا قانوں نافذ کرنے والے اداروں نے بڑی جانفشانی کے ساتھ کراچی سے بھتہ خوری قتل وغارت گری کاخاتمہ کیا ہے باہم گذشتہ ایک ہفتے کی پے در پے کاروائیاں بتارہی ہیں کہ بچے کچے دہشت گرد باقی ہیں خاص طور پر کراچی اسٹاک ایکسچنج پر حملے نے قانوں نافذکرنے والے اداروں سیمت انٹلجنس اداروں کی کارکردگی پر سوالات کھڑے کر دیئے ہیں اس معاملے کو ارباب اختیار کوسنجیدگی سے دیکھنا ہو گا کراچی سیمت حیدرآباد، سکھر اور سندھ کے دیگر شہر شدید لوڈ شیڈنگ کی ذد میں ہے شہریوں کاکوئی پرسان حال نہیں گرمی اور لوڈشیڈنگ نے کراچی والوں کی چینخیں نکلوادیں ہیں۔

خاص طور پر کراچی پر کے الیکٹرک کی خاص نظر کرم ہے اب شہریوں کی جانب سے کے الیکٹرک کو قومی تحویل میں لینا کا مظالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے سیاسی جماعتوں کی جانب سے گرچہ احتجاج کی دھمکیوں اور کہیں کہیں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے تاہم سیاسی جماعتیں منظم انداز میں عوام کوتاحال سڑکوں پر لانے میں ناکام نظر ٓاتی ہیں طویل لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے کراچی کے بشتر علاقے پانی سے محروم ہوچکے ہیں پی ٹی آئی نے کے الیکٹرک کے خلاف سپریم کورٹ جا نے کا عندیہ دیا ہے جسے پی پی پی وزرا نے چور مچائے شور کہا ہے اور کہا ہے کہ وزیر پانی وبجلی پی ٹی ٓئی کا ہے یہ کس سے مطالبہ کررہے ہیں جبکہ امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے مطالبہ کیا ہے کہ کے الیکٹرک کی نااہلی و ناقص کاکردگی اور عوام پریشان کرنے پرکے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ کیا جائے اور فرانزک آڈٹ کیا جائے، سخت گرمی میں بھی کے الیکٹرک کی طویل لوڈ شیڈنگ،اوور بلنگ اور جعلی ایڈجسٹمنٹ کے نام پر شہریوں سے لوٹ مار کے خلاف جماعت اسلامی خاموش نہیں رہے گی، کے الیکٹرک کے خلاف شہر بھر میں مظاہرے کیے جائیں گے،اگربجلی کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی نہ بنایا گیا اور اوور بلنگ ختم نہ کی گئی تو کے الیکٹرک کے ہیڈ آفس کے گھیراؤ کا اعلان کریں گے۔

چیف جسٹس آف پاکستان جن کاتعلق کراچی سے ہے ہماری اپیل ہے کہ کے الیکٹرک کے خلاف اور کراچی کے عوام کے حقوق کے لیے سپریم کورٹ میں تین سال سے زیر التواء درخواست کی سماعت کو یقینی بنایاجائے،ہم نے ہائی کورٹ میں بھی کراچی کے عوام کی ترجمانی کرتے ہوئے کے الیکٹرک کے خلاف پٹیشن دائر کی ہوئی ہے،نیپرا میں بھی کراچی کے عوام کا مقدمہ لڑا ہے اورمن مانے ٹیرف کی مزاحمت کی ہے۔کے الیکٹرک کے خلاف آئینی، قانونی وجمہوری جدوجہد جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہاکہ کے الیکٹرک کے مظالم اور اس کی سرپرستی میں پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی،ایم کیو ایم اور مسلم لیگ نواز سب شریک جرم ہیں ہم ان پارٹی ورکروں سے اپیل کرتے ہیں کہ اپنی پارٹی قیادت کو کے الیکٹرک کی سرپرستی سے روکیں اور کراچی کے عوام کے لیے کچھ کریں۔آج کراچی کے ایم این اے اور ایم پی اے کہاں ہیں؟

عوام بے یارومددگار ہیں،ان کا کوئی پرسان حال نہیں،سخت گرمی اورکورونا کی وباء میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ سے شہری بے حال ہیں، لاک ڈاؤن والے علاقوں میں اور وہ لوگ جو وباء کے باعث متاثرہوئے ہیں اور گھروں میں آئیسولیٹ ہیں ان کا گھروں میں رہنا دشوار ہوگیا ہے۔جبکہ کراچی تاجر اتحاد اور تنظیم بحالی کیمٹی ایم کیو ایم ڈاکٹر فاروق ستار کی سربراہی میں کراچی پریس کلب پر کے الیکٹرک کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ بجلی کی قیمت میں اضافہ نامنظور کرتے ہیں۔