اسٹاک ایکسچینج حملہ

July 12, 2020

ملک کے معاشی حب کراچی کا امن ایک بار پھر خراب کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور اس بار بھارتی خفیہ ایجنسی "را" اور اس کے ایجنٹوں نے شہر میں دہشت گرد کارروائیاں کر کے اپنی موجودگی کا احساس دلایا ہے۔کالعدم قوم پرست تنظیمیں اور کراچی میں ان کے ’’سلیپر سیلز ‘‘ (Sleeper Cells) اس کوشش میں ہیں کہ کسی طرح اس شہر کے امن کو ایک بار پھر خراب کیا جائے لیکن اب تک انھیں کوئی بڑی کامیابی نہیں مل سکی ہے۔چائنیز قونصلیٹ پر حملے کے بعد اب بھارتی خفیہ ایجنسی’’را‘‘کی فنڈنگ سے چلنے والی کالعدم قوم پرست تنظیموں نے پہلے اندرون سندھ اور کراچی میں رینجرز پر حملے کیے اور پھر پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر دہشت گرد کارروائی کی کوشش کی۔

گو کہ پولیس کے جوانوں نے اس حملے کو ناکام بنا دیا اور اسٹاک ایکسچینج پر حملہ کرنے والے چاروں دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا اور انھیںان کے ٹارگٹ تک نہیں پہنچنے دیا گیالیکن اب بھی یہ تنظیمیں اس کوشش میں ہیں کہ کسی بھی طرح کوئی بڑی دہشت گرد کارروائی کی جائے۔شہر میں ہونے والی حالیہ ٹارگٹ کلنگ کے پیچھے بھی’’ را‘‘ کے ملوث ہونے کے ثبوت ملے ہیں ۔چین اور بھارت کی سرحد پر ہونے والی کشیدگی کے بعد چینی افواج کی کارروائی میں بھی بھارتی فوج کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا۔پاکستان اور چین کی دوستی بھی بھارت سےہضم نہیں ہو رہی، چائنیز قونصلیٹ پر حملے سے قبل بھی بلوچستان میں بھارتی خفیہ ایجنسی چینی شہریوں کے اوپر ہونے والے حملوں میں ملوث رہی ہے۔

پاکستان اسٹاک ایکسچینج حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی کے ساتھ حملہ آوروں سے ملنے والے موبائل فونز سے بھی ڈیٹا حاصل کیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق موبائل فونز سے ملنے والے ڈیٹا میں حملہ آور کراچی میں رابطے میں تھے۔اور ان کا کراچی کے ایک نمبر پر کوئٹہ سے مسلسل رابطہ تھا۔ذرائع کے مطابق وہ جس نمبر سے رابطے میں رہے وہ ڈسٹرکٹ سینٹرل کے مختلف علاقوں میں استعمال ہوا۔حملہ آوروں کے پہلے سے کراچی میں رابطے کےمختلف شواہد ملے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں کے قبضے سے اسمارٹ فون سمیت دو موبائل فونز ملے تھے ۔دونوں موبائل فونز کی فرانزک کروائی گئی ہے، اس حوالے سے مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔اسٹاک ایکسچینج حملے کی تحقیقات کے دوران دہشت گردوں کے قبضے سے کیمرہ بھی برآمد ہونے کا انکشاف ہواہے۔

ذرائع کے مطابق لائیو کیمرے کے ذریعے حملے کا ماسٹر مائنڈ دہشت گردوں سے رابطے میں رہا،دہشت گردوں سے ملنے والے موبائل فون سے بھی اہم معلومات حاصل کرلی گئی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سلمان نامی دہشت گرد حملے کے چند سیکنڈ بعد سب انسپکٹر کی فائرنگ سے ہلاک ہوا،چاروں دہشت گرد بلوچستان کے مختلف علاقوں کے رہائشی تھے۔

گزشتہ دنوں گارڈن کے علاقے میں مذہبی لیڈر کے قتل میں بھی بھارتی خفیہ ایجنسی کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں ۔تفتیشی حکام کے مطابق گزشتہ دنوں گارڈن ميں مولانا مجيب الرحمان کاقتل "را" نے کروایا، حکام کے مطابق پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی طرح مجيب الرحمان کےقتل کيلئے بھی ٹيم بنائی گئی،اسٹاک ایکسچینج پرحملہ کرنےوالی کالعدم تنظيم کےکارندوں نے ہی مولانا مجیب کو قتل کيا۔

ذرائع کے مطابق جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم کی گولیوں کے پانچ خول ملے تھے۔اس حوالے سے تفتیش کا دائرہ کار بڑھا دیا گیا ہے۔تفتیشی حکام کے مطابق علیحدگی پسند تنظیم کی جانب سے کراچی اور اندرون سند ھ میں رینجرز کی موبائل اور چیک پوسٹ پر حملوں کی زمہ داری قبول کی گئی تھی جبکہ ایک اور لسانی تنظیم اچانک منظر عام پر آئی اور اس نے اورنگی میں ایک سیاسی جماعت کے رہنما کے گھر کے باہر فائرنگ کرنے کی ذمہ داری قبول کی ۔ تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ مبینہ طورپر ان دونوں تنظیموں کے آپس میں روابط ہیں اور کراچی آپریشن کے بعد روپوش ہونے والے ملزمان پھر سے منظم ہونے کی کوشش کر رہے ہیں ۔

اسی طرح سچل تھانے کی حددو بلاول شاہ نورانی گوٹھ خیبر ہوٹل کے قریب واقع بیکری پر بھی بدھ کو موٹر سائیکل سوار دستی بم پھینک کر فرار ہوگئے جس کے نتیجے میںدکان میں موجود 68 سالہ عاشق حسین ولد امیر خان جا ں بحق ہو گیا۔مقتول رینجرز کا ریٹائرڈ انسپکٹر تھا۔اس حملے کی تفتیش ابھی جاری ہے تاہم اس حملے کا طریقہ کار بھی گزشتہ حملوں سے ملتا جلتا ہے۔

حالیہ حملوں کے بعد پولیس ،رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی چوکنا ہیں اور انہوں نے دہشت گردوں سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی مرتب کرلی ہے جبکہ اہم مقامات کی سیکورٹی میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے۔پولیس ،رینجرز اور حکومت سندھ کی جانب سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر ہونے والے حملے میں دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے والے پولیس کےجوانوں کی بھی حوصلہ افزائی کی گئی ہے جبکہ شہید پولیس اہلکار اور سیکورٹی گارڈز کے ورثاء کے لیے مراعات کا اعلان بھی کیا گیا ہے جو کہ خوش آئند بات ہے۔