پی ٹی آئی کا وفاقی حکومت میں اصلاحات لانے کا پلان تیار

August 05, 2020

اسلام آباد (انصار عباسی) پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی اداروں میں اصلاحات لانے کی اسکیم میں وفاقی حکومت کی از سر نو ڈھانچہ سازی اور سول سروسز میں اصلاحات کا تفصیلی پلان بھی شامل ہے اور ساتھ ہی پاکستان ریلویز میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات، پی آئی اے کی اوور ہالنگ اور تمام وفاقی وزارتوں اور ڈویژنوں میں رواں سال کے آخر تک ای گورننس متعارف کرانے جیسے اقدامات بھی شامل ہیں۔

حال ہی میں کابینہ کے اجلاس میں پیش کی جانے والی اصلاحات کے متعلق دستاویز میں بھی مختلف اداروں جیسا کہ ایف بی آر، اسٹیٹ بینک آف پاکستان، مسابقتی کمیشن، سی ڈی اے، ایس ای سی پی، آڈیٹر جنرل آف پاکستان، ایوکیو ٹرسٹ پراپرٹی بورڈ وغیرہ جیسے اداروں میں اصلاحات لانے کی بات شامل ہے۔

دستاویز کے مطابق، وزیراعظم نے ریلویز میں اصلاحات کے مفصل پلان کی منظوری دی ہے جس کے تحت چار نئی کمپنیاں قائم کی جائیں گی جن میں ریلوے ہولڈنگ کمپنی، فریٹ ٹریفک مینجمنٹ کمپنی، پیسنجر ٹریفک مینجمنٹ کمپنی اور انفرا اسٹرکچر مینجمنٹ کمپنی شامل ہیں۔ ڈھانچہ جاتی اصلاحات کا عمل چار ماہ میں مکمل ہوگا۔

نئی ایم ایل ون اتھارٹی بھی قائم کی جائے گی، ریلوے بورڈ کو متحرک کیا جائے گا اور ساتھ ہی نجی شعبے سے ممبران کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔ ریلوے کے ہیڈکوارٹرز کو بھی مستحکم بنایا جائے گا۔ 15؍ مسافر اور 2؍ مال بردار گاڑیوں کو آئوٹ سورس کیا جا رہا ہے جبکہ ریلویز کیلئے نیا آئی ٹی سسٹم بھی تیار کیا جا رہا ہے۔

پی آئی اے کے حوالے سے دستاویز میں لکھا ہے کہ ایئرلائن کی بیلنس شیٹ کی مالیاتی ڈھانچہ سازی کا عمل جاری ہے اور یہ کام فنانس سیکریٹری کے ماتحت کمیٹی کر رہی ہے۔ ایئرلائن کا اسٹریٹجک بزنس پلان بھی رواں ماہ ای سی سی میں پیش کیا جائے گا۔ ایچ آر کا ریشنلائزیشن پلان جس میں ملازمین کو وی ایس ایس (جسے گولڈن ہینڈ شیک بھی کہتے ہیں) کی پیشکش بھی رواں ماہ تیار کر لی جائے گی جبکہ این کور فنکشن کو علیحدہ کرنے کا کام بھی رواں سال کے آخر تک کیا جائے گا۔

سول ایوی ایشن اتھارٹی (شہری ہوابازی کے ادارے) کی ڈھانچہ سازی کیلئے اتھارٹی کو دو حصوں میں تقسیم کرنے (تاکہ ریگولیٹری اور ایئرپورٹ مینجمنٹ کے کام کیے جا سکیں) پر بھی کام ہو رہا ہے اور ساتھ ہی ایئرپورٹس کی مختلف کیٹگریز کو آپس میں ملا کر بہتر مینجمنٹ کو یقینی بنایا جا سکے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کیلئے پرکشش بنایا جا سکے۔

ایف بی آر کی ڈھانچہ سازی کیلئے فنانس بل 2020ء میں پہلے ہی ایڈوانس رولنگ کا دائرہ کار بڑھانے، تنازعات طے کرنے کا متبادل میکنزم کو مضبوط بنانے، مجاز اکنامک آپریٹر اسکیم اور معلومات اور ڈیٹا بیسز تک بروقت رسائی کی منظوری دی ہے۔

دستاویز میں لکھا ہے کہ ورلڈ بینک کا پروگرام ’’پاکستان ریزز ریونیو‘‘ (پاکستان آمدنی میں اضافہ کرے گا) کی ورلڈ بینک کے بورڈ نے منظوری دیدی ہے۔ اس میں ٹیکس جمع کرنے کا عمل آسان بنانے، وتھ ہولڈنگ رجیم میں کمی لانے اور آٹومیشن بڑھانے کا وعدہ کیا گیا ہے۔

ایف بی آر میں بھی رواں سال کے آخر تک اصلاحات لائی جائیں گی۔ ایک 8؍ رکنی بورڈ ہوگا جسے مالی خودمختاری دی جائے گی ہیڈکوارٹرز اور فیلڈ آفسز کے کام علیحدہ کیے جائیں گے۔ ایس ای سی پی کی ڈھانچہ سازی کیلئے پالیسی بورڈ کو بہتر بنایا جائے گا اور اس میں نامور ارکان شامل کیے جائیں گے اور اس کی صدارت سیکریٹری خزانہ کی بجائے نجی شعبے کے ماہر کو دی جائے گی۔ اس کے علاوہ شروع سے آخر تک آٹومیشن سسٹم متعارف کرایا جائے گا۔

ایس ای سی پی میں ڈھانچہ سازی کا پلان 2022ء تک مکمل کیا جائے گا۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے حوالے سے ادارے، بزنس پروسیس، ہیومن ریسورس اور آڈٹ کے طریقہ کار کو متحرک اور جدید بنانے کیلئے رپورٹ تیار کی گئی ہے تاکہ ادارے کو موثر اور پیشہ ورانہ بنایا جا سکے۔ اس ضمن میں اے جی پی ایکٹ کی از سر نو ڈھانچہ سازی اور اسے نئے سرے سے منظم کیا جائے گا۔

ان اصلاحات پر کارکردگی کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ اے جی پی ایکٹ کے مسودے پر کام ہو رہی ہے جس کا جائزہ فنانس ڈویژن لے رہی ہے جبکہ پری آڈٹ فنکشن کا عمل نچلی سطح پر سات وزارتوں کو منتقل کر دیا گیا ہے۔ کاروبار میں آسانی کے حوالے سے مشیر تجارت و ٹیکسٹائل کی زیر قیادت ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو تمام لائسنسز کو جدید اور ڈیجیٹلائز کرے گی، غیر ضروری پرمٹس کا خاتمہ کیا جائے گا اور اس کام میں ورلڈ بینک، چیمبرز، صوبائی حکومتیں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز معاونت کریں گے۔

بلدیاتی حکومتوں کے رولز میں اصلاحات بھی کی جائیں گی تاکہ صنعتکاری کی حوصلہ افزائی کی جا سکے۔ یہ اصلاحات 2022ء کے آخر تک مکمل کی جائیں گی۔ وفاقی حکومت کی از سر نو ڈھانچہ سازی کیلئے، کابینہ نے پہلے ہی ایک جامع پلان کی منظوری دی ہے جس کے تحت 441؍ میں سے 324؍ آرگنائزیشنل ادارے وفاقی حکومت کے پاس رہیں گے۔

اس پلان کے تحت 88؍ ایگزیکٹو محکمے اور 204؍ خودمختار اداروں کی نشاندہی کی جا چکی ہے۔ 10؍ ادارے صوبوں اور متعلقہ ڈویژنوں کو منتقل کرنے، 9؍ اداروں کی لیکوئڈیشن اور 17؍ اداروں کے انضمام کے حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کیا جا چکا ہے۔