پاک چین اقتصادی راہداری سے متعلق جھوٹا پروپیگنڈا کیاجارہا ہے، لیفٹیننٹ جنرل (ر )عاصم سلیم باجوہ

August 24, 2020

پاک چین اقتصادی راہداری سے متعلق جھوٹا پروپیگنڈا کیاجارہا ہے، لیفٹیننٹ جنرل (ر )عاصم سلیم باجوہ

اسلام آباد (ایجنسیاں)معاون خصوصی اطلاعات وچیئرمین سی پیک اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل (ر )عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری سے متعلق جھوٹاپروپیگنڈاکیا جا رہا ہے ‘عوام سی پیک میں ملازمتوں یا اقدامات سے متعلق جھوٹی خبروں پر توجہ نہ دیں۔

اتوار کو اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ سی پیک میں ملازمتوں کے متعلق جھوٹ پرمبنی خبروں کو نظر انداز کیا جائے‘سی پیک میں روزگار سے متعلق اشتہارات ویب سائٹ پر لگائے جائیں گے۔

دریں اثناء پاکستان نے چین۔ پاکستان وزرائے خارجہ اسٹریٹجک مذاکرات کے اختتام پر جاری مشترکہ اعلامیہ کے بارے میں بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کی طرف سے دیئے گئے متنازعہ اور غیر ذمہ دارانہ بیان کو سختی سے مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کو بھارت کا نام نہاد”اٹوٹ انگ“ اور ”اندرونی معاملہ“ قرار دینے کے بارے میں بھارتی وزارت خارجہ کا دعوی مزاحیہ افسانہ ہے۔

جو تاریخی اور قانونی حقائق کے برعکس اور اقوام متحدہ کی متعلقہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے خلاف ہے۔ اتوار کو ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کے حوالے سے بھارت کے خود ساختہ دعووں کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

جس پر بھارت نے غیر قانونی قبضہ کر رکھا ہے۔ پاکستان نے چین پاکستان اکنامک کوریڈور کے خلاف بھارت کے بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈے کو بھی مسترد کردیا۔

جو عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے۔ترجمان نے کہا کہ تاریخی، قانونی یا اخلاقی لحاظ سے۔ بھارت کے پاس کوئی ٹھوس موقف نہیں ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ہندوستان کی طرف سے جھوٹے دعوے نہ تو حقائق کو تبدیل کرسکتی ہے اور نہ ہی بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں کشمیری عوام کے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور ریاستی دہشت گردی سے عالمی توجہ ہٹا سکتی ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ جھوٹے اور گمراہ کن دعووں کے بجائے ، بھارت اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں پر عمل درآمد کرے۔ترجمان نے مزید کہا کہ ہندوستان کو مقبوضہ کشمیرپر اپنے غیر قانونی اور زبردستی قبضے کو فوری طور پر ختم کر کے اقوام متحدہ کے قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو استصواب رائے کے ذریعے آزادانہ اور غیرجانبدارانہ حق خودارادیت کے استعمال کا حق دیا جائے۔