نشانِ حیدر

September 06, 2020

اسد احمد

پیارے بچو! آج یومِ دفاع ہے جو ہر سال چھ ستمبر کو منایا جاتا ہے۔دشمن نے 6 ستمبر 1965ء کو ہمارے ملک پر حملہ کیا۔ ہماری افواج نے کامیابی سے دفاع کیا۔ہمارے کئی شہید قومی ہیروز کو ان کی جرأت اور بہادری کے لیے اعزازات دیے گئے۔ ان میں نشانِ حیدر پاکستان کا سب سے بڑا فوجی اعزاز ہے۔ نشانِ حیدر دشمن سے قبضے میں لیے جانے والے اسلحے کو پگھلا کر تیار کیا جاتا اور اس میں 20 فیصد سونے کا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

اس پر سفید اینمل اور كاپر، نکل دھات سے چاند ستارہ اور ڈیزائن بنا ہوتا ہے۔ ڈیزائن كکے اوپر والے حصے پر نشان حیدر كے الفاظ کندہ ہوتے ہیں۔ اس كکا ربن سبز رنگ کا ہوتا ہے اور یہ ڈیڑھ انچ چوڑا ہوتا ہے۔میڈل کی پشت پر اس خوش بخت فوجی کے بارے میں مختصر تفصیلات درج ہوتی ہیں، جسے یہ اعزاز دیا جاتا ہے۔

پاکستان کی فضائیہ کی تاریخ اور پاکستان کی بری فوج کے مطابق نشانِ حیدر حضرت علیؓ کے نام پر دیا جاتا ہے کیونکہ ان کا لقب حیدر کرار تھا اور ان کی بہادری ضرب المثل ہے۔یہ نشان صرف ان افسروں اور جوانوں کو دیا جاتا ہے جو دفاع وطن کے لئے انتہائی بہادری اور جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے شہید ہو جائیں ۔

ان ہی شہداء، غازیوں کی بدولت ہم آج دنیا میں اپنا وجود برقرار رکھے ہوئے ہیں۔اس وقت ہم آزاد وطن میں آزادی کی جو سانسیں لے رہے ہیں، ان ہی کی مرہون منت ہیں۔ قوم کا ہر فرد شہدائے وطن کی قربانیوں کا معترف ہے اور انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہے۔

آج تک پاکستان میں دس افراد کو نشانِ حیدر دیا گیا ہے، جن کے نام درج ذیل ہیں۔

1. کیپٹن محمد سرور شہید2. میجر طفیل محمد شہید3. میجر راجہ عزیز بھٹی شہید4. میجر محمد اکرم شہید5. پائیلٹ آفیسر راشد منہاس شہید6. میجر شبیر شریف شہید7. جوان سوار محمد حسین شہید8. لانس نائیک محمد محفوظ شہید9. کیپٹن کرنل شیر خان شہید10. حوالدار لالک جان شہید