امتیاز شیخ پر قاتلوں، ڈکیتوں اور منشیات فروشوں کی سرپرستی کے الزامات بے بنیاد ،سندھ  حکومت کی رپورٹ ہائیکورٹ میں جمع

September 18, 2020

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ حکومت کی بنائی گئی کمیٹی نےامتیاز شیخ پرقاتلوں، ڈکیتوں اور منشیات فروشوں کی سرپرستی کے الزامات کوبے بنیاد قراردے دیا،ڈی آئی جی سکھر فدا مستوئی کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی نے تحقیقاتی رپورٹ سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرادی،عدالت آئندہ سماعت اہلیت سے متعلق حیثیت کا تعین کرے گی۔واضح رہےکہ درخواست گزار نے سندھ حکومت کی کمیٹی پر سخت تحفظات کا اظہارکیا تھا اور تحقیقات کےلیے جے آئی ٹی کا مطالبہ کیا تھا۔ جمعرات کو جسٹس یوسف علی سعید کی سربراہی میں رکن سندھ اسمبلی امتیاز شیخ کی اہلیت کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین نے حکومت سندھ کی تشکیل کردہ تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ جمع کرائی جس میں ڈی آئی جی سکھر فدا مستوئی کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی نے بتایاہےکہ امتیاز شیخ اور سعید غنی کے خلاف لگائے گئے الزامات من گھڑت اور مضحکہ خیز ہیں،کوئی ثبوت یا گواہی تک نہیں ملی کہ جس سے یہ بات ثابت ہوسکے کہ امتیاز شیخ کے حلقہ میں اثر رسوخ جرم زمرے میں آتا ہو،دوران انکوائری کوئی شواہد سامنے نہیں آئے کہ امتیاز شیخ نے منشیات فروشوں،قاتلوں اور ڈکیتوں کو پناہ دی ہو۔عدالت نے جمع کرائی گئی رپورٹ کی نقول درخواست گزار کے وکیل کو فراہم کردیں اور عدالت کو متوجہ کیا گیا کہ آرٹیکل 225 کسی بھی ایم این اے یا ایم پی اے کو نااہل قرار دینے کےلیے الیکشن پٹیشن دائر کرنا لازمی ہے،جبکہ جسٹس یوسف نے آبزرو کیاکہ آرٹیکل 199 اور 184 225 کے ہی زیراثر آ جاتا ہے، سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلوں میں پارلیمنٹ کے اراکین کو نااہل قراردیالیکن سپریم کورٹ نے اپنے فیصلوں میں واضح تحریرکیاہےکہ نااہلی کےلیے ناقابل تردید اور ٹھوس شواہد کی ضرورت ہوتی ہےلہذا عدالت عالیہ اس بات کا تعین کرے گی کہ موجودہ پٹیشن قابل سماعت ہے یانہیں۔