خاتون پولیس اہلکار بھی ہراسگی کا شکار

September 20, 2020

بچوں اور خواتین کے ساتھ زیادتی ،اغوا اور قتل کے واقعات میں ہوش ربا حد تک اضافہ ہوگیا ہے۔ سیاسی جماعتوں ،سول سوسائٹی اور شہری تنظیموں نے اس کے خلاف آواز بھی اٹھائی ہے،لیکن دیکھنا یہ ہے کہ اس بار بھی سوشل میڈیا پر پوسٹیں اپ لوڈ کر نے،ٹی وی ٹاک شوز میں مباحثےاور ایک دو مظاہرے کے بعدکیا دوبارہ خاموشی چھا جائے گی یا اس حوالے سے کوئی موثر فریم ورک بنایا جائے گا۔اب خاتون پولیس افسران و اہل کار بھی ہراسگی کا شکارہونے لگی ہیں جو تشویش ناک بات ہے۔

مختلف تھانوں میں ایس ایچ او رہنے والی خاتون انسپکٹر سیدہ غزالہ نے سوشل میڈیا پر جاری کردہ ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ پولیس میں شامل کالی بھیڑیں مجھے ہراساں کررہی ہیں اور بعض عناصر کی جانب سے مجھ پردباؤ ڈالا جارہا ہے کہ میں پولیس کی نوکری چھوڑ دوں ورنہ میرے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلائی جائے گی۔

انہوں نےکہا کہ میں نے ان عناصر کے خلاف ایف آئی اے سائبر کرائم میں درخواست جمع کرانے کے علاوہ پولیس کے اعلیٰ افسران کو بھی مذکورہ صورت حال سے آگاہ کردیا ہے۔تاہم انہوں نے کسی کا نام لینے سے گریز کیا ہے۔ ان سے رابطہ کرنے کی کئی بار کوشش کی گئی تاہم ان کا موبائل نمبر بند تھا ۔اس حوالے سے کراچی پولیس چیف غلام نبی میمن نے بتایا کہ اس کیس کی ڈی آئی جی ساؤتھ انکوائری کر رہے ہیں ،انکوائری کے بعد اصل صورت حال سامنے آئے گی۔

قتل و زیادتی کا شکار ہونے والی بچی مروہ

گزشتہ شہ دنوں پی آئی بی کالونی تھانے کی حددو عیسیٰ نگری میں کچرا کنڈی سے 5 سالہ بچی مروہ کی لاش ملی ۔بچی کو زیادتی کے بعد سر پر پتھر مار کر قتل کیا گیا۔ایم ایل او ڈاکٹر ذکیہ نے میڈیکل رپورٹ میں لکھا ہے کہ اسے زیادتی کے بعد سر پر پتھرمار کر قتل کیا گیا ہے۔ بچی مروہ گھر سے بسکٹ لینے نکلی تھی کہ اسے اغوا کرلیا اور اس کی لاش دو روز بعد کچرا کنڈی سے برآمد ہوئی۔پولیس نے اس کیس میں متعدد افراد کے ڈی این اے سیمپل لیے اور دو ملزمان کو گرفتار بھی کیا گیا۔انسداد دہشت گردی کی منتظم عدالت نے مروہ قتل کیس میں گرفتار تین ملزمان فیض ، عبداللہ اور نواز کو 26ستمبر تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیاہے۔ منگل کو انسداد دہشت گردی کی منتظم عدالت میں مروہ قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ پی آئی بی پولیس نے ملزم نواز کو بے گناہ قرار دے کر چھوڑ دیا تھا،تاہم وکیل سرکار کے اعتراض پر نواز کو پیش کیا گیا۔ واقعے میں ملوث دو ملزمان نے اعتراف جرم کرلیا ہے۔

اتحاد ٹاؤن بلدیہ قائم خانی کالونی، کچی آبادی میں واقع ایک جھگی میں ذہنی اور جسمانی طور پر معذور 22 سالہ کنول زوجہ سعید کے ساتھ دو ملزمان نے اجتماعی زیادتی کی ۔اس دوران خاتون کا دیور وہاں آگیا ، اس نے ایک ملزم فیصل کو پکڑ لیا جبکہ اس کا ساتھی حمید عرف ہنگو وہاں سے فرار ہوگیا۔ ایس پی بلدیہ ڈویژن شہلا قریشی کے مطابق ملزم فیصل اسی علاقے میںقریبی جھگی میں رہائش پذیر ہے ۔ اس کے خلاف پہلے بھی شکایات درج ہیں۔ ایس پی بلدیہ نے بتایا کہ جس علاقے میں یہ واردات ہوئی ہے وہ تھانہ مومن آباد کی حدود میں آتا ہے ۔ پولیس نے ملزم کو مومن آباد پولیس کے حوالے کردیا جہاں خاتون کے شوہر کی مدعیت میں واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے ۔

صدر انویسٹی گیشن پولیس نے دھابے جی کے قریب کارروائی کرتے ہوئے کمسن بچیوں کو اغوا کر کے ان کے ساتھ زیادتی کرنے کے الزم میں ایک ایک ملزم کو اس کی بیوی سمیت گرفتار کرلیا۔ پولیس کے مطابق جناح اسپتال سے کچھ روز قبل پراسرار طور پر لاپتہ ہونے والی بچی وبی جو پولیس کو بعد ازاں مل گئی تھی اس کے ہمراہ دھابے جی ضلع ٹھٹہ میں کارروائی کرتے ہوئے ملزم غلام رسول عرف حمید اوراس کی اہلیہ زیبا کو گرفتار کرلیا گیا۔ کارروائی کے دوران ایک بچی عائشہ کو بھی وہاں سے برآمد کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق ملزمان منظم گروہ چلارہے ہیں۔ دونوںملزمان کو کراچی منتقل کر کے تفتیش شروع کردی گئی ہے، اس سلسلے میں اہم انکشافات متوقع ہیں ۔

نارتھ ناظم آباد میں لڑکی سے بدسلوکی اور تشدد پرپڑوس میں رہنے والے دو بھائیوں اور ان کے والد کےخلاف متاثرہ لڑکی کی مدعیت میں مقدمہ درج کرنے کے بعد پولیس نے تینوں نامزد ملزمان کو گرفتار کرلیا۔ لڑکی نے پولیس کو بیان دیا کہ پڑوسی عماد نے اس سے دست درازی کی ، مزاحمت پر اپنے بھائی فواد کے ساتھ مل کر تشدد کا نشانہ بنایا۔ لڑکوں کے والد نذیرسے شکایت کی تو الٹا انہوں نے گالیاں دیں۔ملزمان اس سے قبل بھی اس زکی خاندان کی خواتین کے ساتھ شرم ناک حرکتیں کرچکے ہیں۔

شاہ لطیف پولیس نے کمسن بچی کے ساتھ مبینہ زیادتی کے الزام میں ملزم شہاب بیگ کوگرفتارکرلیا۔ پولیس کے مطابق ملزم نے مبینہ طورپرسات سالہ ثانیہ کوتین روز قبل اپنے گھرلے جاکرزیادتی کانشانہ بنایاتھا۔

ماڑی پور کے علاقے میں شوہر نے دوست کی مدد سے بیوی کو پھندا لگا کر قتل کر دیا۔تفصیلات کے مطابق ماڑی پور تھانے کی حدود ماڑی پور گریکس مسلم کالونی میں واقع گھر سے ایک خاتون کی پھندا لگی لاش کو سول اسپتال لایا گیا جہاں اس کی شناخت 23سالہ صباء زوجہ سکندر کے نام سے ہوئی،ایس ایچ او غفار شاہ کے مطابق خاتون کو اس کے شوہر سکندر نے اپنے دوست دائم کی مدد سے ڈوپٹے سے پھندا لگا کر قتل تھا۔ مقتولہ اپنے شوہرسے ناراض ہو کر ولد کے گھر آئی ہوئی تھی، اسکے شوہر نے اپنے دوست کی مدد سے اس کے میکے میں ہی اسے قتل کیا۔

اس قسم کے واقعات کی روک تھام کے لیے حکومت ،پولیس اور متعلقہ اداروں کی جانب سے صرف وقتی طور پر اقدامات کیے جاتے ہیں ،پولیس کی خاموشی کے بعد یہ واقعات دوبارہ شروع ہو جاتے ہیں۔ ان واقعات میں ملوث ملزمان کے خلاف سخت فیصلے ناگزیر ہو گئے ہیں۔