کوویڈ 19 کے بعد کی دنیا اور تعمیراتی صنعت

September 20, 2020

جیسے جیسے کوویڈ-19لاک ڈاؤن کے بعد تعمیراتی سرگرمیاں بتدریج بحال ہورہی ہیں، یہ بات واضح ہوتی جارہی ہے کہ کوویڈ کے بعد کی دنیا میں تعمیراتی سائٹس پہلے سے مختلف منظر پیش کریں گی۔ صحت عامہ کے ا س عالمی بحران نے اس ہنگامی ضرورت پر مہر ثبت کردی ہے کہ اب ہمیں گھر اور دفاتر تعمیر کرنے کا نیا انداز اختیار کرنا ہوگا اور ڈیزائن کے مسائل، نااہلی، بوسیدہ تیکنیکس اور ماحولیاتی مسائل سے نمٹنے کے لیے تعمیرات کے جدید انداز یعنی ’اسمارٹ کنسٹرکشن‘ کو اپنانا ہوگا۔

عالمی سطح پر شعبہ صحت کے ماہرین اس بات پر متفق نظر آتے ہیں کہ جب کسی سائٹ پر ازسرِ نو تعمیراتی سرگرمیوں کا آغاز ہوگا، وہاں پہلے کے مقابلے میں محض 60فیصد تعمیراتی مزدور اور افرادی قوت سماجی دوری کے رہنما اصولوں کے تحت بحفاظت کام پر لوٹ سکتی ہے۔ ظاہر ہے، ایسے میں تعمیراتی تیزی میں کمی آئے گی، جس کا مطلب یہ ہوا کہ تعمیراتی منصوبے تکمیل میں پہلے سے زیادہ وقت لیں گے۔

کوویڈ کے پیشِنظر امیگریشن کی شرائط بھی سخت ہوچکی ہیں، اس کا مطلب یہ ہوا کہ غیرملکی افرادی قوت اور مزدوروںپر زیادہ انحصار رکھنے والے ممالک میں تعمیراتی شعبہ کو افرادی قوت کی کمی کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔

دوسری جانب، بالخصوص شہروں میں بہتر معیار کی رہائشی سہولیات کی طلب میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ شہری آبادیوں کو رہائش کے لیے بہتر اور کشادہ رہائشی سہولیات کی فراہمی کے ذریعے ہی گھر کے اندر ’ہجوم‘ کے انداز میں رہنے کی صورتِ حال میں بہتری لائی جاسکتی اور لوگوں کو وبائی امراض سے محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔

مگر سوال یہ ہے کہ یہ سب تیزی سے پائیدار اور ماحول دوست انداز میں کرنا کس طرح ممکن ہے؟ اس کا ایک جواب، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ’پری فیبریکیٹڈ ہاؤسنگ‘ کی حوصلہ افزائی کی صورت ہوسکتا ہے۔

روایتی طور پر تعمیر کیے جانے والے گھروں کے برعکس، پری فیب گھر وں کے حصے مثلاً مکمل چھتیں اور دیواریں فیکٹری میں بنائی جاتی ہیں اور سائٹ پر لاکر انھیں صرف اسمبل کرنا پڑتا ہے۔ اس طرح تیز تر اور سستے گھر بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔

آرٹیفیشل انٹیلی جنس، روبوٹکس اور انٹرنیٹ آف تھِنگس جیسی ڈیجیٹل ٹیکنالوجی نے بھی ڈیزائن اور پروڈکشن کے عمل کو بہتر کردیا ہے۔ درج ذیل طریقوں سے ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے تعمیراتی شعبہ کو جدید خطوط پر استوار کیا جاسکتا ہے، جس سے گھروں کی کمی کے بڑے اور گمبھیر مسئلے کو حل کرنےمیں مدد مل سکتی ہے۔

منصوبہ بندی اور ڈیزائن میں جدت

تعمیراتی شعبہ میں پہلے ہی بلڈنگ انفارمیشن ماڈلنگ (بی آئی ایم) کا استعمال شروع ہوچکا ہے، جوکہ اس شعبے کی ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کی جانب پہلا قدم ہے۔ کوویڈ19-لاک ڈاؤن کے دوران تعمیراتی صنعت میں اس کا استعمال مزید بڑھا ہے۔ اس کی مدد سے، اُس وقت بھی، کئی منصوبوں پر ڈیجیٹل اور ورچوئل ماحول میں پیشرفت کا عمل جاری رہا، جب شرکاء ذاتی حیثیت میں ایک دوسرےسے ملنے سے قاصر تھے۔

بی آئی ایم بنیادی طور پر تعمیرات کا ایک اشتراکی (Collaborative) انداز ہے، جس کے تحت کسی بھی تعمیراتی منصوبے سے جُڑے تمام پروفیشنلز اور کاروبار کے ساتھ ریئل ٹائم اعدادوشمار شیئر کیے جاتے ہیں اور اس طرح جدید انداز میں تیز تر تعمیرات ممکن ہوپاتی ہے۔

محفوظ تر تعمیرات

درست ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ایسی پری فیب عمارتیں اور گھر تیار کیے جاسکتے ہیں، جو روایتی انداز میں بنائی گئی عمارتوںاور گھروں کے مقابلے میں زیادہ محفوظ، دیرپا اور کم وقت میں مکمل ہوتے ہیں۔ تعمیراتی سائٹ کے مقابلے میں ایک فیکٹری کا ماحول زیادہ منظم اور مؤثر ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فیکٹری میں حفاظت کے کئی قواعد و ضوابط جیسے سماجی دوری پر زیادہ مؤثر انداز میں عمل درآمد کیا جاسکتا ہے۔

اس کے برعکس، سائٹ پر کام کو آگے بڑھانے کے لیے مزدوروں کو ایک دوسرے سے مسلسل جسمانی رابطہ رکھنا پڑتا ہے۔ فیکٹری کے ماحول میں، ٹیکنالوجی کی مدد سے لوگوں کی سرگرمیوں اور نقل و حرکت کو زیادہ محفوظ بنایا جاسکتا ہے۔ اس طرح پروڈکشن کے عمل میں افراد کو ایک دوسرے سے دور یا چھوٹے چھوٹے گروپوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔

تیز تر اور قابلِ حصول ٹائم لائن

تعمیرات کے روایتی انداز میں ہم کاریگر کے رحم و کرم پر ہوتے ہیں، جو کسی بھی منصوبے کو مکمل کرنے کا اپنا تخمینہ کردہ وقت بتاتا ہے، جبکہ اکثر وہ منصوبہ تخمینہ کردہ وقت کے مقابلے میں بہت تاخیر سے مکمل ہوتا ہے۔ پری فیب اور اسمارٹ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے ایک منصوبے کو روایتی تعمیراتی انداز کے مقابلے میں آدھے وقت میں مکمل کیا جاسکتا ہے۔

کوویڈ-19کے بعد کی صورتِ حال میں تیز تر تعمیرات کی یہ ٹیکنالوجی اور بھی زیادہ اہمیت اختیار کرگئی ہے کیونکہ ہر منصوبہ تعمیراتی سرگرمیوں میں رخنہ پڑنے کے باعث اضافی تاخیر کا شکار ہوچکا ہے۔ کوویڈ19-کی دوسری لہر کے خدشات کے پیشِ نظر تعمیراتی منصوبوں کو تیز رفتاری سے مکمل کرنے کے لیے پری فیب کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی ہے۔

پائیداری کی اہمیت

ماحول میں خارج ہونے والی زہریلی گیسوں میں 35سے 45فیصد حصہ تعمیراتی صنعت کا ہے، اس کا مطلب یہ ہوا کہ روایتی تعمیراتی صنعت، عالمی درجہ حرارت میں اضافے کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہے۔ اقوامِ متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف 2030ء کے مطابق، ماحولیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کے لیے زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی لانا لازمی ہے، جس کے لیے ضروری ہے کہ ذمہ دار صنعتیں، پائیدار طور طریقوں کو اپنائیں۔ تعمیراتی صنعت کے لیے یہ حل پری فیبریکیشن کی صورت نکل سکتا ہے۔