دو گھنٹے سے زائد اسکرین ٹائم بچوں کا ذہن متاثر کرسکتا ہے

November 01, 2020

کورونا وائرس کی وجہ سے پہلے لاک ڈاؤن اور پھر ایس او پیز پر عمل درآمد سے لوگوں کے معمولات زندگی میں کافی تبدیلیاںآئی ہیں۔ تعلیمی اداروں میںبھی آن لائن کلاسز کا رواج پروان چڑھا ہے۔ اب بھی کچھ تعلیمی اداروںبالخصوص اسکولوںمیںچھوٹے بچوں کے لیے آن لائن کلاسز کا انعقاد کیا جارہا ہے۔ تعلیم کے حصول کے لیے موبائل، کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ کا استعمال تو مجبوری ہے لیکن اس کے علاوہ بھی بچے ٹی وی، موبائل اور دیگر گیجٹس استعمال کرتے ہیں۔

ایک تحقیق کے مطابق اگر آپ کے بچے اسکرین کے سامنے دو گھنٹے سے کم وقت گزارتے ہیں تو وہ ذہنی طور پر مستعد رہتےہیں اور امتحانات میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ بچے صحیح کھاتے، اچھی طرح سوتے اور جسمانی طور پر متحرک رہتے ہیں۔ اگر آپ اپنے بچے کی ذہنی صلاحیت کو بڑھانا چاہتے ہیں تو تفریح کی غرض سے ا نہیں اسکرین پر دو گھنٹے سے زیادہ وقت صرف نہ کرنے دیں۔

اس ضمن میں بچوں کے لیے گائیڈ لائنز مرتب کرنے کے حوالے سے 8سے11سال کی عمر کے 4500 امریکی بچوں پر تحقیق کی گئی، جس میں محققین نے پتہ چلایا کہ 37فیصد بچوں کے پاس تفریحی اسکرین کا وقت دو گھنٹے یا اس سے کم ہے، 51فیصد بچے رات کو 9 سے 11 گھنٹوں کی بلاتعطل نیند لیتے ہیں جبکہ 18فیصد کا اسکرین ٹائم ایک گھنٹے سے بھی کم ہے اور وہ اعتدال کے ساتھ بھر پور جسمانی سرگرمیوں میں مصروف رہتے ہیں۔

تحقیق میں صرف 5فیصد بچوں نے تینوں سفارشات پر عمل کیا۔ 29فیصد بچے جو دو گھنٹے سے زیادہ اسکرین دیکھتے ہیں، وہ درج بالا تینوں زمروں میں نہیں آتے تھے۔ تحقیق یہ ثابت کرتی ہے کہ جو بچے کم اسکرین ٹائم استعمال کرتے ہیں، ان کی یادداشت ، توجہ اور ذہنی کارکردگی بہتر رہتی ہے۔

اسکرین ٹائم اور نیند

یونیورسٹی آف وسکونسن – میڈیسن میں انسانی ترقی اور خاندانی علوم میں پی ایچ ڈی کرنے والے ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیتھر کرکورین جو اس مطالعے میں شامل نہیں تھے ، نے کہا کہ اس تحقیق کی ایک طاقت یہ ہے کہ محققین نے بچوں کی ذہنی و جسمانی قابلیت کو والدین کے ذریعے جانچنے کے بجائے براہ راست اس کا تعین کیا۔

اگرچہ نتائج سے صرف ان عوامل کے مابین کچھ وابستگی ظاہر ہوتی ہے ، لیکن وہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ درحقیقت اس کی کیا وجہ ہو سکتی ہے۔ "ہم جانتے ہیں کہ سونے سے پہلے اسکرین ٹائم آپ کی نیند کے معیار کو متاثر کرتا ہے، لیکن ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ مختصرمدت کے لیے سونے والے زیادہ اسکرین ٹائم میں مشغول رہتے ہیں۔

ایک اور تحقیق میں اسکرین ٹائم، نیند اور جسمانی سرگرمی سمیت بچوں کے کھانے پینے کی عادات ومعمولات جاننے کے لیے10سے 11 سال کے 4 ہزار بچوںکا مطالعہ کیا گیا۔ مطالعے میں شامل جن بچوں نے اسکرین ٹائم اور نیند کی سفارشات کو پورا کیا، انہوں نے ایک سال بعد لیے جانے والے ایک معیاری تحریری امتحان میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ خاص طور پر ریاضی، پڑھنے اور لکھنے کے شعبوں میں انہوں نے بہتر طرز زندگی کو اپنا یا۔

اس مطالعہ کے مصنف پال ویجلرز جو البرٹا یونیورسٹی میں صحت عامہ کے پروفیسر اور پی ایچ ڈی ہیں، ان کاکہنا تھا کہ اس طرح کی طرز زندگی کا ان کی تعلیمی کارکردگی پر اچھا اثر پڑتاہے۔ خیال رہے کہ یہ مطالعہ صرف ٹیلی ویژن اسکرین سے متعلق تھا، ٹیبلیٹ اور موبائل کے ساتھ وقت گزارنے کے مقابلے میں ویسے بھی اس کا دورانیہ کم ہوتا ہے۔

صحت مند اسکرین عادات کا فروغ

ماہر اطفال ڈاکٹر چوپٹ نے اس بات پر زور دیا کہ "مطالعہ یہ نہیں کہہ رہا ہے کہ اپنی اسکرینز استعمال نہ کریں۔ ایسے طریقے یاحل بھی موجود ہیں جو بچوں کی نیند کے نظام الاوقات پر اثر انداز نہ ہوں۔ اسکرینزکے ذریعہ خارج ہونے والی نیلی روشنی جسم کی حیاتیاتی گھڑی کو متاثرکر سکتی ہے اور نیند میں خلل ڈال سکتی ہے۔ لہٰذا، بچے (اور والدین) سونے سے کم از کم ایک گھنٹہ پہلے اپنی ڈیوائسز بند کردیں یا غروب آفتاب کے بعد نیلی روشنی والے موبائل فونز کا کم سے کم استعمال کرکے اس اثر سے بچنے کی کوشش کریں۔

اس سلسلے میں امریکن اکیڈمی آف پیڈیاٹریکس کے شائع کردہ ایک جرنل میں تجاویز دی گئی ہیں کہ والدین 5 سال یا اس سے کم عمر بچوں کے لئے اسکرین کا وقت دو گھنٹے سے بھی کم وقت تک محدود رکھیں۔ لیکن وہ بڑی عمر کے بچوں اور نوعمر افراد کو تھوڑی آزادی دے سکتے ہیں کہ وہ اپنے اسکول کے کام ، ہوم ورک، تحقیق یا اسائمنٹ کی تیاری کے لیے زیادہ دیر تک کمپیوٹر، لیپ ٹاپ یا ٹیبلیٹ استعمال کرلیں۔ لیکن تفریحی سرگرمیوں جیسے کہ فلمیں، ویڈیوز اور گیمز وغیرہ کے لیے ان کا اسکرین ٹائم کم کردیں۔

محققین کا کہنا ہے کہ یہ صرف والدین کی ذمہ داری نہیں کہ وہ بچوں کو اسکرین کے استعمال، کھانے پینے، جسمانی سرگرمی اور نیند کے لئے صحت مند عادات سیکھنے میں مدد کریں۔ اسکولوں ، اساتذہ ، اور کمیونٹیز کو بھی اس میں حصہ لینا چاہیے۔