سچ کی تلاش میں

November 15, 2020

مصنّف: امجد اسلام امجد

صفحات: 275 ،قیمت: 900 روپے

ناشر: بُک کارنر،جہلم۔

شاعر لفظ کی تلاش میں ہوتا ہے اور اُسے ہونا بھی چاہیے کہ یہی حرف و لفظ اس کی کائنات ہیں۔ سچّے شاعر کے یہاں تو لفظ کی تلاش کا عمل ویسے بھی سخت تر ہوتا ہے کہ وہ بہت چھان پھٹک کر اس عمل سے گزرتا ہے۔یوں ’’لفظ کی تلاش‘‘ کبھی کبھار جاں کنی کی کیفیات سے قریب تر کر دیتی ہے،تب شاعر خونِ جگر صرف کر کے مصرع کہنے کے قابل ہوتا ہے۔ آفاقی شاعر،میر تقی میرؔ نے کہا تھا؎’’مصرع کبھو کبھو کوئی موزوں کروں ہوں مَیں…کس خوش سلیقگی سے جگر خوں کروں ہوں مَیں‘‘۔بات لفظ کی تلاش سے شروع ہوئی ،مگر پاکستان کے نام وَر شاعر،امجد اسلام امجد، جن کی شناخت کے کئی اور بھی محترم حوالے ہیں،’’سچ کی تلاش میں‘‘نکلے ہیں۔

سَر تاپا تخلیق سے ہم رشتگی رکھنے والے امجد اسلام امجد کے کتنے ہی شعر ہوا کے دوش پر قریہ قریہ، کوچہ کوچہ سفر کرتے رہے ہیں۔ زیرِنظر کتاب’’سچ کی تلاش میں‘‘ اُنہوں نے شعر کی بجائے نثر میں گفتگو کی ہے اور اس ذیل میں اُن بہت سی شخصیات کا احوال قلم بند کیا ہے، جو تخلیق کی دُنیا سے جُڑی رہیں۔ اُن میں شاعر بھی ہیں اور ادیب بھی،ڈراما نگار بھی ہیں اور افسانہ نگار بھی۔ امجد اسلام امجد کے یہ مضامین دِل چسپ رنگ کے حامل ہیں۔اثنائے گفتگو میں کہیں کہیں بہت سنجیدہ نوعیت کے ادبی اور سماجی سوالات بھی اُٹھائے گئے ہیں۔کتاب اپنے متن اور اندازِ تحریر کے باعث یقینی طورپر دِل چسپی سے پڑھی جائے گی۔