التجا

November 14, 2020

افشاں عباسی

میرے بچے میری تم تربیت کردو

گر ابھی فرصت نہیں جب ملے فرصت کردو

تربیت ملی تھی جو مجھے مطلوب ہوئی ہے

تم ہی بتلادو کہاں مجھ سے چوک ہوتی ہے

میری کن باتوں سے تم الجھ جاتے ہو

بات بے بات تن تنا اپنا دکھلاتے ہو

ذرا سی بات پہ میری تم بھناتےہو

ٹیڑھے ٹیڑھے کمرے میں نکل جاتے ہو

میرے بیٹےنہیں رہتے آقا کہلاتے ہو

کرنا کیا ہے مجھے کیا نہیں کرنا

اس کی وضاحت کردو

میرے بچے میری تم تربیت کردو

منہ اٹھا کر جو رشتے دار چلے آتے ہیں

صرف میرے ہی نہیں تمھارے بھی کچھ کہلاتے ہیں

نہ میں انہیں کچھ کہتی، نہ وہ بھڑکاتے ہیں

اپنا جان کر شاید تمھیں سمجھاتے ہیں

گر ملنا نہیں چاہتے باہر ہی سے رخصت کردو

میرے بچے میری تم تربیت کردو

مجھے کب بولنا، کب چپ ہوجانا ہے

اپنے کمرے میں کب رہنا، کب باہر آنا ہے

کیا مجھے کھانا ،کیا نہیں کھانا ہے

کب چوکس ، کب بیمار نظر آنا ہے

سب سمجھادو مجھے اتنی عنایت کردو

میرے بچے میری تم تربیت کردو

بات بے بات آنسوجو نکل آتے ہیں

روکتی ہوں میں انہیں،رک نہیں پاتے ہیں

بے وجہ اپنے میں تمھیں الجھاتے ہیں

تمھاری طرح اپنی یہ بھی منواتے ہیں

آنسو نہ جانو ، انہیں پانی کی صورت کردو

میرے بچے میری تم تربیت کردو

بیوی ،بچوں کو تمھارے میں نہ کچھ کہوں گی

یہ صرف ہیں تمھارے یہ بات جان لوں گی

گھر میں کیا ہے میری وقعت پہچان لوں گی

تمھارے صبر کا اب اور نہ امتحان لوں گی

اپنےگھر سے تم دُور یہ نحوست کردو

میرے بچے اس گھر سے مجھے رخصت کردو

(نوجوان غور سے پڑھیں)