صبح کی آمد

November 15, 2020

اسماعیل میرٹھی

اجالا زمانے میں پھیلا رہی ہوں

بہار اپنی مشرق سے دکھلا رہی ہوں

پکارے لگے صاف چلا رہی ہوں

اٹھو سونے والو کہ میں آ رہی ہو

یہ چڑیا جو پیڑوں پر ہیں غل مچاتی

ادھر سے ادھر اڑ کے ہیں آتی جاتی

دموں کو ملاتی، پروں کو پھلاتی

مری آمد آمد کے ہیں گیت گاتی

اٹھو سونے والو کہ میں آرہی ہوں

بجھاتی چلی شمع کو انجمن میں

اٹھو سونے والو کہ میں آرہی ہوں