اسٹریٹ کرائمز کا جن بوتل سے باہر آگیا

December 20, 2020

پولیس کے اعلیٰ افسران کی جانب سے اسٹریٹ کرائمز ،ڈکیتی کی وارداتوں کے سدِ باب کے لیے اعلی سطحی اجلاس بے سود ، اسٹریٹ کرائمزکا جن تاحال بے قابو!! موبائل فون رکھنا شہریوں کےلیےجان کا خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہوگیا ہے ۔ شہر میں ڈاکو اسلحے کے زور پریومیہ 60 سے زائدافراد کو نہ صرف قیمتی موبائل فونزسے محروم کردیتے ہیں،بلکہ ذرا سی مزاحمت ان کی جان لینے سے دریغ نہیں کر تے ہیں۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق رواں سال کے 11 ماہ کے دوران اسلحہ کے زور پر شہریوں سے 20 ہزار سے زائد قیمتی موبائل فونزچھین لیے گئے، جب کہ مزاحمت سیکڑوں افراد کو زخمی کر نے کے علاوہ کئی معصوم افراد کو موت کے گھاٹ بھی اتار دیا گیا۔

جس نے پولیس کے اسٹریٹ کرائم کنٹرول کرنے کے دعوؤں کی نفی کر کے ثابت کیا ہے کہ پولیس شہر میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں پر قابو پانے میں مکمل طور پر ناکام ہو گئی ہے۔ پولیس کی مجر مانہ خاموشی کے باعث مسلح ملزمان دِن دھاڑے سرعام وارداتیں کر کے بآسانی فرار بھی ہو جاتے ہیں۔ روزانہ ان وارداتوں کی سی سی ٹی وی فوٹیجز الیکڑانک اور سوشل میڈیا کی زینت بنتی ہیں، لیکن پولیس صرف خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ۔ شہر حلقوں نے پولیس کی کارکردگی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں پر قابوپانے کے لیے ٹھوس اور موثر حکمت عملی اپنائے جائے تاکہ معاشی حالات کے ستائے ہوئے شہری اس ذہنی اذیت سے نجات پاکرسکھ کا سانس لیں۔

سٹیزن پولیس لاثرن کمیٹی(سی پی ایل سی ) کی حالیہ رپورٹ کے مطابق صرف ماہ نومبر میں اسٹریٹ کرائمزکی 5375 وارداتیں رپورٹ ہوئی ہیں، جن میں مسلح ملزمان نے بندوق کی نوک پرشہریوں کو1843 قیمتی موبائل فونز،موٹرسائیکلوں اور قیمتی گاڑیوں سے محروم کردیا۔ سب سے زیادہ موٹرسائیکل کے چوری کی3172 وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔ رپورٹ کے مطابق شہر میں یومیہ تقریبا 179 اورہرگھنٹے7 اسٹریٹ کرائمزوارداتیں رپورٹ ہوئیں۔ موٹرسائیکل چوری کی3172 وارداتیں رپورٹ ہوئیں ۔

مختلف علاقوں سےاسلحہ کےزور پر 14 گاڑیاں چھینی اور 141 گاڑیاں چوری کر لی گئیں ،جب کہ صرف33 گاڑیاں ہی برآمد کی جا سکیں ۔مختلف علاقوں میں شہریوں سےسلحہ کےزور پر 205 موٹرسائیکلیں چھین لی گئیں اور 3ہزار 172 موٹر سائیکلیں چوری کی گئیں اور صرف 193 موٹر سائیکلیں ہی برآمد کی جا سکیں، جب کہ 1843 چھینے گئےموبائل فونز میں سے صرف221 موبائل فونز ہی برآمد کیے جا سکے۔

سپرہائی وے گلشن معمار فقیراگوٹھ کے قریب افغان ڈاکوں نے سڑک پر ناکہ لگا کر لوٹ مار کے دوران مزاحمت کرنے پر فروٹ کے تاجر 16سالہ احسان ولد حسین کو سر پر گولی مار کر قتل کردیا۔ افغان ڈاکو ایک گھنٹے تک بلا خوف لُو ٹ مار کرتے رہے۔ 40سے زائد شہریوں کو لُوٹ لیا گیا۔اس دوران دُور دُور تک پولیس کا نام ونشان نہیں تھا۔متاثرہ شہریوں کا کہنا ہے کہ سہراب گوٹھ بس اڈے سے گلشن معمار تک افغان ڈاکوں نے لو ٹ مار کا بازار گرم رکھا ، ملزمان نے سبزی فروشوں کی 6 گاڑیوں سمیت 40سے زائد شہریوں کو بھاری رقم اور قیمتی اشیا سے محروم کردیا، علاقہ پولیس خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ مقتول گلشن معمار کا رہائشی تھا، جو صبح گھر سے فروٹ منڈی جارہا تھا۔

جب کہ سہراب گوٹھ کے علاقے بس اڈے کے قریب موٹرسائیکل سوارمسلح ڈاکووں نےڈکیتی کے دوران مزاحمت کر نے پرفائرنگ کرکے 26سالہ مبشرولد ریاض کوزخمی کردیا اور فرارہوگئے ۔کریم آباد جماعت خانے کے قریب موٹرسائیکل سوار2مسلح ڈاکووں نے کارسوار نجی کمپنی کے آپریشن ہیڈ 48سالہ عبدالرحمن ولد محمد رحیم کو لُوٹنے کی کوشش کی ، کار سوار نے عبدالرحمن نےبھی ا پنا اسلحہ بھی نکالا توملزمان نے اس پر اندھا دھند فائرنگ کردی، جس سے وہ زخمی ہوگیا،ملزمان اس کا پستول بھی چھین کر فرار ہوگئے ، زخمی ہو نے کے باوجود عبدالرحمن خود کار چلاکر نارتھ ناظم آباد کے نجی اسپتال پہنچا ،اس کے ایک گولی گردن، جبڑے اور ایک بازو پر لگی۔ تاہم اس کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔

دوسری جانب اگر پولیس کی کارکردگی بات کی جائے تو کراچی پولیس مبینہ طور پرشارٹ ٹر م کڈنیپنگ، اغوا برائے تاوان اور جعلی مبینہ مقابلوں کے حوالے سے مستعد اور چوکس نظر آتی ہے ۔ حالیہ دنوں میں 3 پولیس اہلکاروں نے گلستان جوہر سے نیب افسران بن کر ایک بلڈر کو مبینہ طور پر اغوا کرنے کے بعد میں اس سے 15 لاکھ روپے وصول کر کے اسے رہا کیا۔ جب ایڈ یشنل آئی جی کراچی کے علم یہ بات آئی تو انھوں نے واقعےکا فوری نوٹس لے کر ڈی آئی جی، سی آئی اے کی سربراہی میں3 رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی۔

جب کہ گلستان جوہرتھانے میں بلڈر کو مبینہ اغوا کرنے کےواقعہ کا مقدمہ درج کر کےتینوں اہلکاروں کو گرفتارکرلیا گیا اور مقدمے کی تفتیش اے وی سی سی کے سپرد کر دی گئی ہے۔ ایس ایس پی اے وی سی سی عبداللہ احمد یار کے مطا بق تینوں اہلکاروں سے تفتیش جاری ہے۔ پولیس اہلکاروں نے بلڈر کو نیب افسران بن کر اغوا کیا، اہلکاروں نے بلڈر سے ،واقعہ میں پولیس موبائل کا استعمال بھی کیا گیا۔

یہاں یہ امر بھی قا بل ذکر ہے کہ ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد ڈیفنس میں ہو نے والے مبینہ پولیس مقا بلےکو مشکوک ہو گیا ۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں گذری تھانے کی حدودڈیفنس فیز4میں گزشتہ دنوں مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے پی ٹی ائی کی مقامی رہنما لیلی پروین کے ڈرائیور محمد عباس کا پوسٹ مارٹم مجسٹریٹ کی نگران پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق عباس کی موت دل، جگر بڑی نالیوں پر زور دار دھکا لگنے سے واقع ہوئی، جب کہ موت کی حتمی وجہ کیمیکل ایگزامینیشن رپورٹ آنے کے بعد سامنے آئے گی۔

اس حوالے سے پی ٹی آئی کی رہنما نے اس حوالے سےکہا کہ عباس کے جسم پر تشدد کے نشانات موجود ہیں، اس کی پسلیاں بھی ٹوٹی ہوئی ہیں۔انھوں نے بتایا کہ پولیس کا دعوی ہے کہ عباس کومبینہ مقابلے میں مارا ہے، مقابلےمیں ایسا نہیں ہوتا کہ پہلے ڈاکو کو پکڑا اور اس کی ہڈیاں توڑ دی گئیں،لیلیٰ پروین نے کہا کہ عباس کے خلاف پولیس کے پاس کوئی کرمنل ریکارڈ بھی نہیں تھا، پولیس نے اسے مارا اور تڑپنے کے لیے چھوڑ دیا، پولیس نے اسے فوری طبی امداد بھی نہیں دی، علاوہ ازیں پوسٹ مارٹم مکمل ہونے کے بعد عباس کی لاش ایدھی سرد خانے منتقل کی گئی، ایدھی سردخانے کے سامنے مین روڈ پر لیلی پروین ، عباس کے اہلخانہ و رشتے داروں نے مبینہ جعلی پولیس مقابلے کے خلاف شدید احتجاج کیااور روڈ بلاک کرکے پولیس کے خلاف نعرے لگائے۔ جس کے باعث ٹریفک جام ہوگیا۔ بعدازاں لاش آبائی گاؤں رحیم یارخان راونہ کردی گئی ۔