تیز رفتار مسافر کوچ، موت کا پروانہ بن گئی

January 05, 2021

چند روز قبل تیز رفتار کوچ نے طالبہ کو کچل کر ہلاک کردیا۔ تفصیلات کے مطابق ٹنڈو غلام علی میں اناج گودام کے قریب نواحی گاوٗٔں محمد رحیم نظامانی کی رہائشی چھٹی جماعت کی بارہ سالہ طالبہ، عالیہ دختر محمد شعیب نظامانی کواس وقت کراچی سے نوکوٹ جانے والی مسافر کوچ نے ٹکر ماری، جب وہ رکشےسے اتر کر سڑک عبور کر رہی تھی۔زخمی بچی کو فوری طور سرکاری اسپتال پہنچایا گیا، جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاکرجاں بحق ہوگئی۔

پولیس نےپوسٹ مارٹم اور ضروری کارروائی کے بعد متوفی بچی کی نعش ورثاء کے حوالے کردی، جب کہ ڈرائیور بادل مکرانی سمیت کوچ کو تحویل لے لیا۔ بتایا جاتا ہے کہ متوفی طالبہ کورونا کے باعث ہفتہ کو ملنے والے تدریسی کام کے حصول کیلئے اپنے گاوٗں سے ٹنڈو غلام علی گرلز سیکنڈری اسکول تھی کہ حادثہ کا شکار ہو گئی۔

ذرائع کے مطابق رکشہ والے نے متوفی طالبہ کو روڈ کی دوسری جانب اتارنے کی بجائے اسی طرف اتار دیا جہاں سے وہ سڑک عبور کرکے دوسری طرف جانے کی کوشش کررہی تھی۔اسی اثناء میں تیز رفتار کوچ کی زد میں آکر شدید زخمی ہوگئی لوگوں نے اسپتال پہنچایا، لیکن وہ جانبر نہ ہوسکی۔ واضح ہو کہ سڑک کے اس ٹریک پر ٹنڈو غلام علی سے ماتلی تک شاہراہ کی مرمت کا کام جاری ہے۔

طلاعات مطابق متوفی طالبہ کے و رثاء نے کوچ عملہ کو اپنی معصوم بچی کا خون معاف کردیا ہے اور کوچ کا مالک ڈائیور سمیت کوچ کو پولیس حراست سے آزاد کروا چکا ہے۔ عوام کافی عرصے سےحکام سے مطالبہ کررہے ہیں کہ شہر کےداخلی و خارجی سڑک کے دونوں اطراف تیز رفتار ٹریفک کو کنٹرول کے لیے اسپیڈبریکر بنائے جائیں لیکن اس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔

اس شاہراہ پر روز مرہ ایسے خونی حادثے رونما ہوتے ہیں لیکن حکام اس کا کوئی نوٹس نہیں لیتے۔ حادثات کے تدارک کے لیے ضروری ہے کہ تیزرفتاری کے مرتکب اور ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے ڈرائیورزسےآہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔کم عمر کے ڈرائیوروں سمیت بغیر لائسنس و کاغذات کے چلنے والی گاڑیوں کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں۔