وقف میں تبدیلی جائز نہیں

January 08, 2021

تفہیم المسائل

سوال: ہماری مسجد2000گز پر ہے ،اصلِ مسجد سے ہٹ کر فنائے مسجد میں 300 گز پر وضوخانے کے اوپر ایک تین منزلہ عمارت بنی ہے، گراؤنڈ فلور پر وضوخانہ ، مدرسہ اور دکانیں بھی ہیں ۔فرسٹ فلور اور سیکنڈ فلور کرائے پر دے رکھا ہے ،جس میں ہوزری کا کارخانہ ہے ، آمدورفت کا راستہ باہر سے ہے، کارخانے میں خواتین بھی کام کرتی ہیں، کیا یہ شرعاً درست ہے ؟،(انتظامیہ جامع مسجد خضرا ، کراچی )

جواب:معیاری صورت تو یہ ہے کہ مساجد کے کسی حصے کو کاروباری مقاصد کے لیے استعمال نہ کیا جائے ، اس سے بہت سارے مفاسد پیدا ہوتے ہیں اور مساجد جھگڑوں کا مرکز بن جاتی ہیں، دکانداروں اور کرائے داروں کا ایک مفاداتی گروپ بن جاتا ہے ،حدیثِ پاک میں ہے :ترجمہ:’’ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی پسندیدہ ترین جگہ مساجد ہیں اور سب سے زیادہ ناپسندیدہ جگہ بازار ہیں،(صحیح مسلم: 671)‘‘۔

وضوخانہ اور اس پر تعمیر تین منزلہ عمارت فنائے مسجد میں ہے ۔فنائے مسجد کے بارے میں امام احمد رضاقادری رحمہ اللہ تعالیٰ لکھتے ہیں: ترجمہ:’’اللہ تعالیٰ ہم سب کو حق سمجھنے کی توفیق عطافرمائے : مسجد کی دو اطلا قا ت ہیں (ا)زمین کا وہ حصہ جو نما ز کے لیے وقف کیا گیا ہے ،وہی اصلِ مسجد ہے،اِس اطلاق میں مسجد کی بنیا دیں مسجد میں داخل نہیں کہ بنیادیں اوصا ف کے حکم میں ہیں، جیسے کہ اطرا ف( و حد ود)، پس مسجد کا دروازہ او ر دیو اریں مسجد سے خارج ہیں، اسی طر ح اذا ن کے چبو تر ے ،مینار ،حوض اور کنو یں(وغیرہ) ،خواہ وہ حد ود مسجد یا مسجد کے وسط ہی میں ہوں، بشرطیکہ مسجد کے مکمل ہونے سے پہلے بنا ئے گئے (تو مسجد سے خا ر ج ہیں) ۔البتہ مسجد مکمل ہو جا نے کے بعد اگر ان چیزوں کو مسجد میں بنایا تو یہ جائز نہیں، کیونکہ یہ وقف کو بد لنا ہوگا ۔ ہاں! اگر واقف نے وقف کی ضرورت اور اس کے فائدے کے لیے شروع میں اس کی اجازت دے رکھی ہو ،تو جائز ہے ‘‘ (فتاویٰ رضویہ ، جلد 28، ص:136)‘‘۔

وضوخانے پر مدرسے کا قیام کیے جانے تک تو درست ہے، لیکن اُس میں کارخانہ قائم کرنا وقف کی حیثیت کو تبدیل کرنا ہے ،وقف میں تغییر جائز نہیں ،علامہ نظام الدین ؒلکھتے ہیں :ترجمہ:’’ وقف کی ہیئت کو بدلنا جائز نہیں ،(فتاویٰ عالمگیری ،جلد: 2،ص: 490 ، مطبوعہ مکتبۂ رشیدیہ ،کوئٹہ)‘‘۔

ابتداء ً بانیِ مسجد کی نیت کا اعتبار ہوگا ، مسجد مکمل ہونے کے بعد بانیِ مسجد کو بھی یہ اختیار حاصل نہیں ، مُتولی مسجد کو تو قطعاً اختیار حاصل نہیں ہے ۔ فتاویٰ عالمگیری (کتاب الوقف باب :11)

میں شمس الائمہ امام سرخسیؒ کی محیط کے حوالے سے ہے:ترجمہ:’’متولی کے لیے مسجد کی حد یافنائے مسجد میں دکانیں بناناجائز نہیں ہے، کیونکہ مسجد کو جب دکان یا رہائش گاہ بنادیا جائے تو اس کا احترام ساقط ہوجاتا ہے اور یہ جائز نہیںہے اور فنائے مسجد چونکہ مسجد کے تابع ہے ،لہٰذا اس کا حکم بھی وہی ہوگا جو مسجد کاہے،جیسا کہ ’’محیط السرخسی ‘‘ میں ہے،(فتاویٰ عالمگیری، جلد:2،ص:462)‘‘۔

کارخانے میں مردوزن کا مخلوط ماحول ہونا ،یہ صورت حال تو فی نفسہٖ بھی درست نہیں ہے، نیز اگر کارخانے میں شورہوتا ہے اور اس سے مسجد میں نمازوں میں خلل واقع ہوتا ہے ،تویہ بھی درست نہیں ہے ۔وقف کی حیثیت کو بحال رکھنے اور اُخروی وبال سے بچنے کے لیے انتظامیہ پر لازم ہے کہ کارخانہ ختم کرکے اُس جگہ کو مدرسے یا مسجد کے لیے ہی استعمال کریں ۔