پاکستانی کھلاڑی 2007 کی شکست کا حساب چکانے کیلئے آج میدان میں اتریں گے

January 26, 2021

پاکستان اور جنوبی افریقا کرکٹ ٹیم کے کپتان ٹیسٹ سیریز کی ٹرافی کے ساتھ پوز دیتے ہوئے

تصاویر: شعیب احمد

نیشنل اسٹیڈیم کراچی سن دوہزار تک پاکستان کا ٹیسٹ کرکٹ میں قلعہ تصور کیا جاتا تھا۔پھر پہلی بار انگلینڈ نے رات کی تاریکی میں پاکستانی ٹیم کو اپ سیٹ کردیا ۔اس کے سات سال بعد جنوبی افریقا نے اس گراونڈ پر پاکستان کو ایک اور شکست ڈیل اسٹین کی بولنگ کی وجہ سے دی۔اب کراچی میں ایک بار پھر جنوبی افریقا کی ٹیم آج سے تماشائیوں کے بغیرپہلا ٹیسٹ کھیلے گی۔

یہ سیریز ایسے وقت میں ہورہی ہے جب پاکستانی ٹیم نیوزی لینڈ میں شرم ناک شکست کے بعد وطن لوٹی ہے۔دونوں ٹیسٹ ہارنے کے بعد ہیڈکوچ مصباح الحق اور بولنگ کوچ وقار یونس کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔آج پاکستان ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کا ایک اور اہم دن ہوگا ، پاکستان اور جنوبی افریقاکی ٹیمیں 13 سال سے زائد عرصہ بعد پاکستان کی سرزمین پر کسی ٹیسٹ میچ میں مدمقابل آئیں گی۔ دونوں ٹیموں کے درمیان سیریز کا پہلا میچ نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں شروع ہورہا ہے۔

یہ آٹھواں موقع ہوگا کہ جب دونوں ممالک کی ٹیمیں پاکستان میں کسی ٹیسٹ میچ میں مدمقابل آئیں گی۔ اس سے قبل دونوں ٹیموں کے مابین پاکستان میں کھیلی گئی آخری سیریز 2007 میں منعقد ہوئی تھی، جو مہمان ٹیم نے 0-1 سے جیتی تھی۔ دو میچوں پر مشتمل اس سیریز کا پہلا میچ بھی نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں ہی کھیلا گیا تھا، جہاں مہمان ٹیم نے 160 رنز سے کامیابی حاصل کی تھی ۔پاکستانی کرکٹ ٹیم کے بیٹنگ کوچ یونس خان نےجنوبی افریقا کے خلاف 14 ٹیسٹ میچوں میں 990 رنز بنائےہوئے ہیں۔

جنوبی افریقا کے خلاف 14 ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کا اعزاز رکھنے والے سابق کرکٹراور قومی کرکٹ ٹیم کے موجودہ بیٹنگ کوچ یونس خان کاکہنا ہے کہ بنگلہ دیش اور سری لنکا کے بعد اب جنوبی افریقا کرکٹ ٹیم کا ٹیسٹ سیریز کھیلنے پاکستان آنا ایک شاندار لمحہ ہے۔جنوبی افریقا کے آخری دورے سے متعلق حسین یادیں اب بھی ان کے ذہن میں نقش ہیں۔ دونوں ٹیموں کے مابین نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلے گئے آخری میچ میں انہوں نے جس انداز میں سنچری اسکور کی تھی، آج انہیں اپنی ٹیم کے کھلاڑیوں سے ویسی ہی بہترین کارکردگی کی امید ہے۔

نیشنل اسٹیڈیم کراچی ان کا ہوم گراؤنڈ ہے اور وہ ایک طویل عرصہ یہاں کرکٹ کھیلتے رہے ہیں، یہاں کی کنڈیشنز پاکستان کے لیے سازگار ہوں گی، دونوں ٹیموں کے مابین ایک اچھا مقابلہ دیکھنے کو ملے گا۔یونس خان نے کہا انہیں خوشی ہےکہ آئندہ نسل اب قومی کرکٹرز کو اپنے ہوم گراؤنڈز پر ٹیسٹ کرکٹ کھیلتا دیکھ سکے گی جو انہیں طویل فارمیٹ کی اہمیت سے روشناس کرے گی ،یہ 27واں موقع ہوگا کہ جب پاکستان اور جنوبی افریقاکی ٹیمیں طویل طرز کی کرکٹ میں مدمقابل آئیں گی۔

دونوں ٹیمیں 19 جنوری 1995 کو پہلی مرتبہ ٹیسٹ میچ کھیلنے جوہانسبرگ کے میدان پر اتری تھیں۔جہاں فتح حاصل کرنے والی میزبان ٹیم کا پاکستان کے خلاف ٹیسٹ ریکارڈ اب بھی بہترین ہے۔ اب تک کھیلے گئے 26 میں سے 4 مقابلوں میں پاکستان نے کامیابی حاصل کی جبکہ 7 میچز ڈرا ہوئے۔ 15 میچوں میں جنوبی افریقا نے فتح سمیٹی۔

دونوں ٹیموں کے مابین آخری ٹیسٹ میچ جنوری 2019میں جنوبی افریقاکے سپر اسپورٹس کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا گیا، جہاں فتح میزبان ٹیم کے حصے میں آئی۔اس سے قبل پاکستان اپنی سرزمین پر مجموعی سات ٹیسٹ میچوں میں جنوبی افریقہ کی میزبانی کرچکا ہے، جہاں ایک میں اسے فتح اور 2 میں شکست کا سامنا کرنا پڑا جبکہ 4 میچ ڈرا ہوگئے۔ دونوں ٹیموں کے مابین نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں (2007 میں) کھیلا گیا واحد ٹیسٹ میچ جنوبی افریقانے جیتا تھا۔

موجودہ ٹیم میں شامل اظہر علی سب سے زیادہ مرتبہ ٹیسٹ کرکٹ میں حریف ٹیم کا سامنا کرچکے ہیں۔ وہ جنوبی افریقاکے خلاف 10 ٹیسٹ میچوں میں 25.31 کی اوسط سے 481 رنز بناچکے ہیں تاہم کپتان بابراعظم اب تک تین ٹیسٹ میچوں میں حریف ٹیم کے خلاف ایکشن میں نظر آئے، جہاں انہوں نے 36.83 کی اوسط سے 221 رنز بنائے۔ جس میں 2 نصف سنچریاں بھی شامل ہیں۔

قومی کرکٹ ٹیم کے موجودہ فاسٹ بولنگ اٹیک کو لیڈ کرنے والے فاسٹ بولرشاہین شاہ آفریدی اب تک 2 ٹیسٹ میچوں میں جنوبی افریقاکے خلاف ایکشن میں آچکے ہیں۔ بائیں ہاتھ کے فاسٹ بولر ان 2 ٹیسٹ میچوں کی تین اننگز میں 9 وکٹیں اپنے نام کرچکے ہیں۔ آلراؤنڈر فہیم اشرف صرف ایک مرتبہ حریف ٹیم کے مدمقابل آچکے، انہوں نےاس میچ میں 6 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی تھی۔مہمان ٹیم کے کپتان کوئنٹن ڈی کوک کاپاکستان کے خلاف ریکارڈ موجودہ اسکواڈ میں شامل دیگر کھلاڑیوں میں سب سے بہتر ہے۔