نیک دل وزیر

February 07, 2021

معاویہ محسن

ایک ملک کا باشاہ بہت ظالم تھا۔ عوام ،خاص طور پر اس کا وزیر اس سے بہت تنگ تھا ۔وزیر ایک نیک دل اور عقلمند انسان تھا جس کی وجہ سے ملک کے حالات کافی بہتر تھے۔ایک دن باشاہ کو ایک عجیب و غریب فرمائش سوجھی۔اس نے اپنے وزیر کو حکم دیا کہ مجھے ایک ایسا محل بنا کر دو جس کی تعمیر اوپر سے نیچے کی طرف کی جائے۔ اس نے جلادوں کو حکم دیا کہ اگر وزیر دس دن کے اندر یہ کام شروع نہ کر سکے تو اس کا سر قلم کر دیا جائے۔

وزیر بے چارہ بہت پریشان تھا، اس کی سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ وہ کیا کرے؟ جب وہ اپنے گھر پہنچا تو اس نے اپنی بیوی کو سارا قصہ سنایا۔بیوی نے مشورہ دیا کہ تم اللہ کے حضور مدد طلب کرو۔وزیر کو مشورہ بہت پسند آیا اس نے فوراً وضو کیا اور دو نفل نماز پڑھنے کے بعد اللہ تعالی سے دعا کی۔دعا کرتے کرتے اس کو نیند آگئی ۔ خواب میں اس نے دیکھا کہ وہ جنگل میں جا رہا ہے کہ اس کو کوئی چمکتی ہوئی چیز ملتی ہے جسے لے کر وہ بادشاہ کو دے دیتا ہے، بادشاہ اسے دیکھ کربہت خوش ہوتا ہے۔

صبح جب وزیر کی آنکھ کھلی تو اس نے بیوی کو خواب سنایا، اس نے کہا کہ وہ فورا جنگل جائے، اللہ تعالی بہتری کی صورت پیدا کرے گا۔وزیر جنگل کی جانب۔چلتے چلتے اس کو پانچ دن ہو گئےلیکن جنگل کہیں نظر نہیں آیا تو اس نے واپسی کا ارادہ کیا ۔اس دوران اچانک اس کی نظر ایک خرگوش پر پڑی جو شکنجے میں پھنسا ہوا تھا۔اس نے شکنجہ سے خرگوش کو آزاد کرایا۔اسےایک آواز سنائی دی ،’’نیک دل انسان تمہارا بہت شکریہ‘‘ ۔وزیرنے دیکھا کہ ایک چھوٹا سا بونا سامنےکھڑا ہے۔اس نےوزیر سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا ، میں وہی خرگوش ہوں جسے تم نے آزاد کرایا۔ ایک جادو گر نےمجھے خرگوش بناکر قیدکردیا تھا۔ شکنجہ کھولتے ہی جادو کا اثر زائل ہو گیا۔

وزیر نے اسے اپنی مشکل بتائی تو بونااسے لے کر ایک غارتک کے پاس لے آیا اور اسے اندر جانے کو کہا۔وزیر اندر گیا تو دیکھا کہ ایک بزرگ عبادت کر رہے ہیں۔اس نے انہیں سلام کیا اور اپنی مشکل بتائی۔بزرگ مسکرائے اور کہا بیٹا کوئی مسئلہ نہیں، انہوں نے وزیر کو ایک طوطا دیا کہ اس کو اپنے ساتھ لے جاؤ ، یہ تمہارے کام آئے گا۔وزیر طوطا لے کرگھرکی طرف چل دیا۔ گھر پہنچ کربیوی کو سارا ماجر سنایا ۔

اگلے دن وہ بادشاہ کے محل گیا اوراس سے کہا، آپ میرے ساتھ چلیں اور دیکھیں میں کیسے اوپر سےنیچے کی طرف محل تعمیر کرتا ہوں۔ بادشاہ وزیر کے ساتھ وہاں آیا جہاں مزدور، مستری اور تعمیراتی سامان پڑا ہوا تھا ۔وزیر نے طوطے کو ہوا میں چھوڑا اور کہا، چلو میاں مٹھو اب اپنا کام دکھاؤ۔طوطا اڑتا ہوا کافی اونچائی پر چلا گیا اور آوازیں لگانی شروع کر دیں کہ اینٹیں پکڑاؤ اینٹیں پکڑاؤ ----بادشاہ یہ سن کر غصہ میں آگیا اور وزیر کو کہا بھلا اتنی زیادہ اونچائی پر کوئی اینٹ کیسے پہنچائے گا۔

وزیر یہ سن کر بولا حضور والا اگر اتنی اونچائی پر اینٹیں نہیں پہنچائی جا سکتیں تو اوپر سے نیچے تعمیر کیسے کی جا سکتی ہے۔بادشاہ وزیر کی عقلمندی دیکھ کر بہت خوش ہوا اور اس نے وزیر سے معافی مانگی اورپھر وہ بھی ایک نیک دل اور اچھا انسان بن گیا۔