دورانِ تعمیر کچھ حصہ باغبانی کے لئے رکھیں

February 07, 2021

باغبانی ایک صحت مند سرگرمی ہے، جس کے لیے کشادہ جگہ کا ہونا ضروری نہیں۔ تاہم، اگر دورانِ تعمیر ہی اس حوالے سے اقدامات کرتے ہوئے باغبانی کے لیے مناسب جگہ مختص کرلی جائے تو یہ عمل بعد میں جگہ کے انتخاب کی پریشانی سے بچائے گا۔ باغبانی کے شوقین افراد گھر میں کہیں نہ کہیں اور کسی نہ کسی طریقے سے باغبانی کا شوق پورا کرلیتے ہیں۔ لیکن بہتر ہے کہ گھر تعمیر کرواتے وقت اپنے باغبانی کے شوق کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کے لیے بہتر جگہ مختص کرکے وہاں خوبصورت ڈیزائننگ کرلی جائے۔

کسی بھی عمارت کی تعمیر میں نقشہ سازی (فلور پلان) انتہائی اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔ اس کے تحت پہلے سے ہی یہ طے کرلیا جاتا ہے کہ کونسی چیز کہاں، کیسے اور کتنے رقبے پر تعمیر کی جائے گی۔ فلور پلان کے مطابق تعمیرات کے ذریعے جگہ کا بھرپور استعمال کیا جاتا ہے اور ہر چیز کے بننے میںایک ترتیب معلوم ہوتی ہے۔ اسی لیے گھر کی خوبصورتی اور مکینوں کے صحت مند طرز زندگی کے لیے فلور پلان میں ہی باغبانی کے لیے جگہ کا تعین کرنا مناسب رہتا ہے۔

اب سوال یہ ہے کہ باغبانی کے لیے فلور پلان میں کتناحصہ مختص کیا جائے؟ ماہرین تعمیرات بین الاقوامی قوانین کے تحت اس کی وضاحت کرتے ہیں۔ ان کے مطابق عام طور سے متوسط طبقے کے افراد 80سے 120گزکے پلاٹ پر ذاتی مکان تعمیر کرواتے ہیں، گھر کے فلورپلان میں باغبانی کے لیے کوشش کرکے کم ازکم 10فیصد حصہ مختص کیا جائے۔

تاہم، اگر آپ کے پاس تعمیرات کے لیے اس سے زائد رقبہ دستیاب ہے تو آپ وہاں10فیصد سے زائد حصے پر ایک خوبصورت اورکشادہ باغیچہ ڈیزائن کرواسکتے ہیں۔ باغبانی کے مختلف ٹرینڈ ز کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے گھر کے بیرونی حصے میں سوئمنگ پول یا سائبان کی تعمیر کے ذریعے باغیچے کی قدرتی خوبصورتی میں اضافے کے ساتھ ساتھ اسے جدید انداز بھی دیا جاسکتا ہے۔

باغیچے کیلئے موزوں جگہ

گھر میں باغیچے کے لیے موزوں جگہ کا انتخاب سوچ سمجھ کر کیا جانا چاہیے۔ اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ باغیچہ صرف صحن یا پورچ میں ہی بنایا جاسکتا ہے تو ایسا ہرگز نہیںہے۔ دورِ جدید میں چھوٹی سی جگہ کو بھی باغبانی کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ تاہم، اس حوالے سے آپ کو ان حصوں کے متعلق آگاہی ہونی ضروری ہے جنہیں عمارت کی نقشہ سازی کے دوران باغبانی کے لیے مختص کیا جاسکتا ہے۔ ڈیزائن منتخب کرتے ہوئے گھر کی بناوٹ، سائز، ساخت اور اِردگرد کےعلاقے کو بھی دھیان میں رکھنا چاہیے۔

عقبی حصہ

عام طور پر لوگ گھر کے عقبی حصے کو بےکار سمجھتے ہوئے اس پر توجہ نہیں دیتے لیکن یہاں بھی باغیچہ بناکر باغبانی کی جاسکتی ہے۔ درختوں، پودوں اور پھولوں کے لیے گھر کا عقبی حصہ بہترین ثابت ہوسکتا ہے۔ ان دنوں عمودی باغبانی (ورٹیکل گارڈننگ) کا رواج کافی عام ہوگیا ہے، آپ اس مقصد کے لیے عقبی حصے میں ایک دیوار بھی تعمیر کرواسکتے ہیں۔ کچھ مکانات میںیہ حصہ لیونگ روم سے منسلک بھی رکھا جاتا ہےجو کہ گھر کی خوبصورتی اور دلکشی بڑھانے کا سبب بنتا ہے۔

عمودی باغبانی

عمودی باغبانی (ورٹیکل پلانٹنگ) کا ٹرینڈ تقریباً دو دہائی قبل دیکھنے میں آیا۔ اس کے تحت دیواروں پر عمودی انداز میں پھول پودے لگائے جاتے ہیں۔ پڑوسی ملک چین میں تجارتی عمارتوں کے بیرونی حصوں پر عمودی انداز میںباغبانی کی گئی ہے۔ آپ بھی کچھ منفرد طرز کی باغبانی کا اراداہ کرتےہوئے عمودی پلانٹنگ پر غور کرسکتے ہیں۔

اس مقصد کے لیے گھر کی بیرونی دیوار سے کچھ فاصلہ رکھتے ہوئے مختلف سہاروں کے ذریعے باغبانی کی جاتی ہے۔ پھول پودےوقت کے ساتھ ساتھ نشوونما پاتے ہوئے نہ صرف دیوار کو خوبصورتی سے ڈھانپ لیتے ہیں بلکہ عمارت کے درجہ حرات میں کمی اور موسم کی حدت سے لڑنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

روف ٹاپ گارڈن

روف ٹاپ گارڈن دو طرح کا ہوتا ہے، ایکسٹینسیو (Extensive)گرین روف اورانٹینسیو (Intensive) گرین روف۔ پہلے قسم کے تحت عمارت کی چھت پر گرین کارپٹ بچھایا جاتا ہے، اس کی صفائی ستھرائی کے ساتھ نگہداشت بھی آسان ہوتی ہے۔ دوسری قسم باغبانی کاقدرتی انداز کہلاتی ہے۔ اس میں چھت پردرخت، جھاڑیاں اور پودے سب شامل ہوتے ہیں۔ اس کو تیار کرنے اور برقرار رکھنے میں کافی وقت اور پیسہ لگتا ہے۔

دنیا بھر میںروف ٹاپ (چھت) کو باغبانی کے لیے بہترین سمجھا جاتا ہے اور وہاںاسے آرٹ کا درجہ حاصل ہے۔ ہمارے ملک میں اگرچہ یہ رواج عام نہیں لیکن باغبانی کا مشغلہ اپنانے والوں کی جانب سے بیرونی ممالک کی طرز پر چھت پر باغیچے بنائے جانے لگے ہیں۔ اگر آپ کو موجودہ گھر یا زیرِ تعمیر مکان میںجگہ کی کمی کا سامنا ہے تو عمارت کی چھت پر باغیچہ بنانے کے بارے میں سوچیں۔ ایک اندازے کے مطابق چھت پر باغبانی یا فارمنگ کے ذریعے موسمی اثرات میں بھی کمی لائی جاسکتی ہے یعنی درجہ حرارت میں 3.6سے 6.11 سینٹی گریڈ تک فرق آسکتا ہے۔

بالکونی یا ٹیرس

نقشہ سازی کے دوران باغبانی کے لیے گھر کی بالکونی یا ٹیرس کا بھی انتخاب کیا جاسکتا ہے اور یہ حصہ باہر سے دیکھنے میں بھی انتہائی متاثر کن معلوم ہوتاہے۔ ہمارے یہاں بالکونی اور چھتوں کی منڈیروں پر اکثر گملوں اور برتنوں کو استعمال کرتے ہوئے خوبصورت پھول پودوں سے سجایا جاتا ہے، تاہم کچھ عرصے سے اس رجحان میں کمی آئی ہے۔

ٹیرس پر باغبانی کے لیے اینٹوں، بجری کی سلیبوں، لکڑی اور لکڑی کے بیم کا استعمال کیا جاتا ہے۔ ٹیرس یا بالکونی میں بآسانی عمودی اور افقی طرز پر باغبانی کی جاسکتی ہے۔