مضاربت کے حوالے سے بعض بڑی کمپنیوں کا طریقہ کاروبار

February 12, 2021

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال :۔بعض بڑی کمپنیاں لوگوں سے بطور مضاربت پیسے لیتی ہیں اور پیسے وصول کرتے ہی اگلے دن نفع دینا شروع کردیتی ہیں، لیکن نفع مقرر نہیں ہوتا، بلکہ اس طرح کہ 7فیصد سے لے کر 20فیصد تک ہوتا ہے ، کبھی کم ،کبھی زیادہ، تاکہ سرمائے پر نفع سود کے زمرے میں نہ آجائے۔ کمپنی والے کہتے ہیں کہ ہم اُدھار پر مال خریدتے ہیں تو جیسے ہی کوئی بطور مضاربت کمپنی کو پیسے دیتا ہے تو کمپنی اسی اُدھار میں یہ پیسے دیتی ہے اور اسی مال میں رب المال کا حصہ مقرر کرتی ہے ۔

کمپنی کے ساتھ لاکھوں افراد اس طرح کی مضاربت کرتے ہیں اور ہر ایک کا نفع معلوم کرنا چونکہ ناممکن ہے تو کمپنی اندازے کے مطابق نفع دیتی ہے کہ عام طور پر ہمارے تجربے کے مطابق سات فیصد سے بیس فیصد تک نفع ملتا ہے ،اس لیے کمپنی اندازے کے مطابق منافع دیتی ہے یا بڑے پیمانے پر جب نفع آتا ہے تو کمپنی لاکھوں افراد کے درمیان تقسیم کرتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس طرح مضاربت جائز ہے ،جب کہ ہر رب المال کا نفع الگ الگ معلوم کرنا ناممکن ہو اور اندازے کے مطابق غیر مقرر نفع ہر رب المال کو ملتا رہے کہ کبھی کم ہو اور کبھی زیادہ؟

جواب :۔کمپنی اگر سرمائے کے تناسب سے نفع دیتی ہے تو صریح سود اورحرام ہے ۔ اگرنفع میں حصہ دیتی ہے تو نفع کی مقدار، مقدارِ مجہول ہے، حالانکہ فیصد کے حساب سے نفع کا متعین ہونا ضروری ہے۔ یہ کافی نہیں ہے کہ نفع سات سے بیس فیصد کے درمیان ہوگا۔یہ عذر کہ ہر شریک کا نفع معلوم نہیں ہوسکتا ،قابل قبول نہیں ہے اور پہلے سےاُدھار سے خریدے ہوئے مال میں بعد میں سرمایہ دینے والوں کو شریک کرنا بھی درست نہیں ہے۔غرض اس طرح کی کمپنیوں میں سرمایہ کاری جائز نہیں ہے۔

اپنے دینی اور شرعی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

masailjanggroup.com.pk