کسی خاص امام کی قرأت کے متعلق فتویٰ حاصل کرنے کا طریقہ کار

February 26, 2021

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال:۔میں نے اپنے مسجد کے امام کے نام اور مسجد کے ایڈریس کے ساتھ ان کی قرأ ت کا مسئلہ پوچھا تھا، مگر آپ کی طرف سے جواب موصول نہیں ہوا۔

جواب :۔۱۔کسی خاص شخص سے متعلق سوال پوچھنا ہو تو ضروری ہے کہ جو دعویٰ یا الزام ہو، اس کا ثبوت بھی پیش کیا جائے، یا نزاعی مسئلہ ہو تو جانبین کا موقف مستند ذرائع سے پیش کیا جائے، اس لیے مذکورہ سوال جیسے معاملات میں بہتر طریقہ یہ ہے کہ کسی مستند دار الافتاء میں ثبوت کے ساتھ ( مثلاً: تلاوت کی آڈیو ریکارڈنگ کے ساتھ) حاضر ہوکر جواب معلوم کرلیا جائے۔

۲۔اگر ثبوت نہ ہو تو کسی خاص شخص کو نشانہ بنا کر سوال کرنا شرعاً پسندیدہ ودرست نہیں ہے۔ اگر عمومی مسئلہ دریافت کرنا ہو تو یوں سوال کرلیا جائے کہ اس طرح قرأت کرنا کہ جس میں (مثلاً) ایک حرف کو دوسرے سے تبدیل کرنا پایا جاتا ہو یا صفات کی رعایت نہ رکھی جاتی ہو، کیا حکم ہے؟ اور ایسی قرأت کرنے والے کے پیچھے نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

بہر حال ذیل میں ایسی قرأت کا حکم تفصیلاً درج کیا جارہا ہے، اگر واقعۃً کوئی شخص ایسے قرأت کرتا ہو تو اس کا حکم یہ ہوگا۔ لیکن اس بات کا فیصلہ کرنا کہ امام کی قرأت درست ہے یا غلط؟ اور اگر غلطیاں ہیں تو کس درجے کی ہیں؟ یہ عوام اور ہر کس وناکس کا کام نہیں ہے، بلکہ یہ فیصلہ ماہر فن یعنی ماہر مُجوّد قاری ہی کر سکتا ہے، اس لیے درج ذیل فتوے کے ذریعے مسجد میں امام کے خلاف فتنہ کھڑا کرنا اور انتشار پھیلانا درست نہیں ہے، بلکہ امام صاحب کی قرأت کسی ماہر مُجوّد قاری اور مفتی صاحب کو سنوا کر ان سے فیصلہ کروالیا جائے کہ امام صاحب کی قرأت کیسی ہے۔

جو شخص قرأت کے دوران ایک حرف کو دوسرے سے بدل دیتا ہو، اس کے بارے میں حکم یہ ہے کہ اگر وہ ایسا اس لیےکرتا ہے کہ وہ تمام حروف کی ادائیگی پر قادر ہی نہیں ہے تو ایسے شخص کو ’’الثغ‘‘ کہتے ہیں، اور ’’الثغ‘‘ کے پیچھے ایسے شخص کی نماز نہیں ہوتی جو درست قرأت کرنے پر قادر ہو۔لیکن اگر ایک حرف کی جگہ دوسرا حرف غلطی سے پڑھ لیا جائے تو دیکھا جائے گا کہ ان دو حرفوں میں فرق کرنا مشکل اور دشوار ہے یا نہیں، اگر ان دو حرفوں میں فرق کرنا دشوار ہو تو نماز فاسد نہیں ہوگی، لیکن اگر ان دو حرفوں میں کسی مشقت کے بغیر آسانی سے فرق کرسکتا ہو اور فرق نہ کرنے کی وجہ سے معنیٰ میں تغیر فاحش آگیا ہو تو نماز فاسد ہو جائے گی اور امام کی نماز کے فساد کی وجہ سے مقتدیوں کی نماز بھی فاسد ہو جائے گی۔