کورونا بحران خاتمہ کا امکان نہیں، رواں برس بھی جاری رہے گا، ڈبلیو ایچ او

March 04, 2021

راچڈیل (نمائندہ جنگ)ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی طرف سے رواں سال بھی کورونا بحران جاری رہنے کااشارہ دےدیا گیا، ڈبلیو ایچ او کی طرف سے خبردار کیا گیا ہے کہ سال کے اختتام تک کورونا بحر ان کے خاتمے کا امکان نہیں ہے، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایمرجنسی سروسز ڈاکٹر مائیکل ریان کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس بڑی حد تک کنٹرول میں آ چکا ہے، انہوں نے ایک پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ لاک ڈائون اور ویکسی نیشن پروگراموں کے باعث بعض ممالک میں کورونا کا پھیلائو بڑی حد تک کنٹرول میں ہے مگر یہ سوچنا قبل از وقت اور غیر حقیقت پسندانہ ہے کہ سال کے اختتام تک وبائی بیماری کا مکمل طو رپر خاتمہ ہو جائے گا، ڈاکٹر مائیکل ریان نے کہا کہ صحت سے متعلق کارکنوں سمیت انتہائی کمزور لوگوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے خوف کی فضا کو ختم کرنے میں مدد اور لوگوں کو محفوظ بنایا جا سکے گا، ہسپتالوں پر مریضوں کا دبائو کم کرنے میں مدد ملے گی، وبائی مرض پر قابو پانے کے عمل میں مسلسل تیزی لائی جا رہی ہے، ویکسین کے مریضوں پر مثبت اثرات واضح ہو رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے تقریبا دو ماہ بعد پہلی بار عالمی سطح پر نئے انفیکشن کی تعداد میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے امریکہ، یورپ ، جنوب مشرقی ایشیاء اور مشرقی بحیرہ روم کے چار علاقوں میں نئے انفیکشن میں اضافہ سامنے آیا ہے جو حیرت کی بات نہیں مگر مایوس کن ہے ۔ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس اذانوم گریبیسس نے کہا کہ ہم ٹرانسمیشن میں اس اضافہ کو بہتر طور پر سمجھنے کے لئے کام کر رہے ہیں ،ایسا لگتا ہے کہ اس میں سے کچھ صحت عامہ کے اقدامات میں نرمی ، مختلف حالتوں کی مسلسل گردش اور لوگوں کو اپنی حفاظت سے روکنے کی وجہ سے ہیں کورونا کیخلاف متعارف کرائی جانے والی ویکسین سے انسانی جانیں بچانے میں مدد ملے گی ۔ اگر ممالک مکمل طور پر ویکسینوں پر انحصار کرتے ہیں تو وہ غلطی کر رہے ہیں صحت عامہ کے بنیادی اقدامات اس ردعمل کی بنیاد ہیں، ڈاکٹرٹیڈروس نے ویکسین تک رسائی میں عدم مساوات پر بھی روشنی ڈالی انہوں نے پیر سے افریقہ میں ، کوٹ ڈو ایور اور گھانا میں پہلی کوویڈ 19 ویکسین کی خوراک کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا یہ افسوسناک ہے کہ بعض امیر ممالک کی جانب سے قطرے پلانے کی مہم شروع ہونے کے تقریبا تین ماہ بعد ان ممالک کی باری آئی ہے انہوں نے اس امر پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ بعض ممالک صحت سے متعلق کارکنوں اور بوڑھے لوگوں سے پہلے اپنی آبادی میں کم عمر ، صحت مند بالغوں کو بیماری سے بچانے کیلئے ترجیح دیتے ہیں ممالک کا ایک دوسرے سے مقابلہ نہیں بلکہ سب کو مل کر عالمی وباء کا مقابلہ کرنا ہے تمام ممالک اپنے دستیاب وسائل کے ساتھ وائرس پر قابو پانے کیلئے عالمی کوششوں کا حصہ بنیں ۔