عمران خان بھی کورونا کا شکار، گھر میں قرنطینہ، اہلیہ بھی متاثر، وزیراعظم کو ملنے والے اور پرائم منسٹر ہاؤس و سیکرٹریٹ کے تمام ملازمین کا ٹیسٹ ہوگا

March 21, 2021

کراچی،اسلام آباد(جنگ نیوز، خبر ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان بھی کورونا وائرس کا شکار ہوگئے،جس کے بعد انہوں نے خود کوگھرمیں قرنطینہ کرلیا،ان کی اہلیہ بھی کورونا سے متاثر ہوئی ہیں،کورونا مثبت آنے کے بعد وزیراعظم سے ملنے والے اور پرائم منسٹر ہائوس و سیکرٹریٹ کے تمام ملازمین کا ٹیسٹ کرنےکا فیصلہ کیاگیاہے۔

ادھر ڈاکٹر فیصل کاکہناہےکہ صحت کے نظام پر دبائو ہے، احتیاط ضروری ہےجبکہ این سی او سی کے سربراہ کاکہناہےکہ ویکسین لینے کے بعد کورونا ہونے کا غلط مطلب نہ لیا جائے، وزیراعظم پہلے متاثر ہوچکے تھے،دوسری جانب کورونا کی تیسری لہر میں شدت آگئی، مثبت کیسز 9.5فیصد ، اسلام آباد، پنجاب، خیبر پختونخوا میں تیزی، لاہور میں شرح14، اسلام آباد میں 12.5فیصد ریکارڈ کی گئیں۔

تفصیلات کےمطابق وزیراعظم کے مشیر صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کی جانب سے جاری بیان میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ وزیراعظم کا کورونا کا ٹیسٹ مثبت آگیاہے، کورونا مثبت آنے پر وزیر اعظم عمران خان نے خود کو گھر پر قرنطینہ کر لیا جبکہ وزیراعظم عمران خان کے بعد ان کی اہلیہ بشری بی بی میں بھی کورونا وائرس کی تشخیص ہوگئی، ذلفی بخاری نے ان کے کورونا میں مبتلا ہونے کی تصدیق کی اور کہاکہ اللہ پاک وزیراعظم اور خاتون اوّل کو شفا عطا فرمائے۔

وزیراعظم میں کورونا کی تشخیص کے بعد وزیرا عظم ہاؤس، سیکریٹریٹ کے تمام ملازمین کے کورونا ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ذرائع کے مطابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان، ملٹری سیکرٹری سمیت تمام ملازمین کے کورونا ٹیسٹ کیے جائیں گے۔

وزیرا علیٰ خیبرپختونخوا محمود خان اور وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید سمیت معاون خصوصی کورونا ٹیسٹ کرائیں گے جبکہ وزیرا عظم سے ملاقاتیں کرنے والے وزراء اور افراد بھی اپنا کورونا ٹیسٹ کرائیں گے۔

یاد رہے کہ وزیراعظم نے جمعرات کو ویکسین لگوائی اور پھر اسی دن اسلام آباد میں ہاؤسنگ اسکیم کا افتتاح بھی کیا جس میں زلفی بخاری کے علاوہ پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کے حکام بھی ان کے ساتھ موجود تھے۔

اس کے بعد وزیراعظم نے کویت کے وزیر خارجہ سے ملاقات کی جس میں ان کے ساتھ دستاویزات کا بھی تبادلہ بھی ہوا،اس کے علاوہ وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز سوات موٹر وے کا دورہ بھی کیا تھا اور اس موقع پر وزیر مواصلات مراد سعید اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان بھی موجود تھے۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہباز گل کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان میں کورونا کی علامات شدید نہیں ، ان کو ہلکی کھانسی اور ہلکا بخار ہے۔وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ کورونا وئرس تیزی سے پھیل رہا ہے اور مثبت کیسز کا تناسب ساڑھے 4 فیصد سے بڑھ کر ساڑھے 9 فیصد تک پہنچ گیا ہے جو خطرناک ہے، صحت کے نظام پر دبائو ہے، اگر احتیاط نہ کی گئی تو صورتحال بے قابو ہو سکتی ہے ۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے سربراہ ووفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی واصلاحات وخصوصی اقدامات اسد عمر نے کہا ہے کہ ویکسین کےبعدوزیراعظم کو کورونا کی تشخیص کا غلط مطلب نہ لیا جائے، ویکسین لگوانا بہت ضروری ہے، وزیراعظم عمران خان کو ویکسی نیشن سے قبل کورونا ہو چکا تھا۔

ادھر وزارت صحت کی ویکسین کے متعلق وضاحت آگئی،وزارت صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم جب وائرس کا شکار ہوئے اس وقت مکمل ویکسین نہیں لی تھی،وزیر اعظم کو ابھی دو دن پہلے ہی ویکسین کی پہلی ڈوز دی گئی ہے جبکہ ویکسین کی دوسری خوراک کے دو یا تین ہفتے بعد اینٹی باڈیز بنتی ہیں،ویکسین کے موثر ہونے کے لئے دو دن کا وقت کافی نہیں ہوتا ۔

وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ کورونا کے حالات تیزی کے ساتھ بگڑ رہے ہیں، این سی او سی کل پیر کو اپنے اجلاس میں اسمارٹ لاک ڈائون پر غور کرے گی، وزیراعظم عمران خان کو کورونا ہونا پوری قوم کیلئے لمحہ فکریہ ہے، کورونا کی تیسری لہر تیزی کے ساتھ پھیل رہی ہے، میں نے مذاق مذاق میں ٹیسٹ کرایا تھا جو مثبت نکل آیا تھا، میری حالت بہت خراب تھی اور موت کو ہاتھ لگا کر واپس آیا ہوں اسلئے میری عوام سے اپیل ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کریں۔

ادھر ملک بھر میں کورونا سے مزید 42افراد جاںبحق ہو گئے اور 3876نئے کیسز بھی رپورٹ ہوئے ، ملک میں کورونا سے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 13799 ہو گئی ہے اور مجموعی کیسز 6 لاکھ 23135 تک جاپہنچے ہیں جب کہ فعال کیسز کی تعداد 27188 ہے۔

این سی او سی کے مطابق 24 گھنٹوں میں کورونا مثبت کیسز کی شرح 9.4 فیصد رہی۔اس کے علاوہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں 1446 مریض کورونا سے صحتیاب بھی ہوئے ہیں جس کے بعد مجموعی طور پر صحتیاب ہونے والوں کی تعداد 5 لاکھ 79760 ہو گئی ہے۔

یہاں سندھ میں کورونا وائرس سے ایک مریض چل بسا جبکہ 262 نئے کیسزسامنے آئے ، نئے کیسز میں سے 122کا تعلق کراچی سے ہے جن میں ضلع شرقی 63 ، ضلع جنوبی 15 ، ضلع غربی 14 ، ضلع وسطی 12 ، ضلع ملیر اور ضلع کورنگی 9-9 شامل ہیں۔

حیدرآباد میں 24 ، بدین 12 ، خیرپور اور گھوٹکی 8-8، لاڑکانہ 7، سجاول 6، ٹھٹھہ اور عمرکوٹ 5-5، قمبر ، ٹنڈوالہیار اور ٹنڈو محمد خان 4-4، جامشورو ، مٹیاری اور میرپورخاص 3-3، سکھر 2، شہید بینظیرآباد اور شکارپور 1-1 کیس رپورٹ ہوا ہے۔

دوسری جانب ملک بھر میں بڑھتے ہوئے کورونا کیسز کی وجہ سے حکومت گلگت بلتستان نےگلگت بلتستان سفر کرنے والے سیاحوں کیلئے کورونامنفی سرٹیفکیٹ پیش کرنا لازمی قرار دیا ہے،محکمہ داخلہ گلگت بلتستان نے اس حوالے سے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔

مزید برآںوزیرصحت پنجاب یاسمین راشد نے جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنہیں کورونا کی پہلی ڈوزلگائی گئی ہے انہیں دوسری ڈوز دینا بھی ضروری ہے ،پورے پنجاب میں ترجیح ان لوگوں کو دی جائے گی جنہیں پہلی ڈوز لگائی گئی ہے،کچھ ویکسین ایسی ہیں جن کی ایک ڈوز ہی کافی ہے۔

رجسٹرڈ شدہ چارلاکھ سترہزار ضعیف افراد کو اپریل کے پہلے ہفتے تک ڈوز لگادی جائے گی ،آئندہ دوہفتوں میں لاکھ ویکسین ڈوز مزید آجائیں گی ، ہمارے پاس چین کی ویکسین ہے اسی پروٹوکول کے مطابق ویکسین لگارہے ہیں۔سائنوفارم کی ویکسین 21روزبعد لگنا ضروری ہے ۔ہرویکسین کے مختلف پروٹوکول ہیں۔

پنجاب میں114مراکز کام کررہے ہیں ،لاہور میں مزید دومراکزبنائے جارہے ہیں۔علاوہ ازیں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر(این سی او سی)نے اعلان کیا ہے کہ ملک بھر میں ویکسی نیشن سینٹرز 23 مارچ کو بند رہیں گے۔