کشمیر کا حل؟

March 28, 2021

کشمیر کم و بیش پچھلے ڈیرھ سو برس سے بد ترین مظالم کا شکار ہے،دنیا بدل گئی لیکن اس خطہ جنت نظیر پر سایہ فگن ظلمت کی منحوس رات کی سحر ہونے میں نہ آئی بلکہ تیرگی ہے کہ بڑھتی ہی چلی جاتی ہےکہ بھارت نے اقوام متحدہ کی قراردادوںکی پروا نہ کرتے ہوئے بھارتی آئین کی دفعہ370 اور35 اے کو منسوخ کر کے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کر دی۔ ان دفعات کی تنسیخ کے بعد ایک تو ریاست کو باضابطہ بھارت میں ضم کر دیا گیا ، دوسرامسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی راہ ہموار ہو گئی،بھارت کے اس جابرانہ اقدام کے خلاف مسلمانوں کے شدید ردعمل کو کچلنےکیلئے فوج کی تعداد میں تو پہلے ہی اضافہ کر دیا گیا تھا، پوری ریاست میں دفعہ144 نافذ کر کے کرفیو لگادیا گیا جوکم و بیش ایک سال سےزائد عرصہ سے جاری ہے اور 80لاکھ سے زائد کشمیری مقید ہیں، دنیا کی سب سے بڑی جیل میں۔اگر بھارت نے کسی مہم جوئی کا سوچا تو وہ نہ صرف اس کو مہنگی پڑے گی بلکہ بعید نہیں کہ پوری دنیا خطرات کی زد میں آجائے۔ کشمیر کا فیصلہ اب ہو کر ہی رہے گا جس کا ادراک فریقین جتنی جلدی کر لیں اتنا ہی اچھا ہے۔دنیا اگر امن و آشتی کی خواہاں ہے تو اسے اس معاملے کے سلجھائو میں فوری اور بھر پور کردار ادا کرنا ہو گا ۔ یہ معاملہ حل کرنے میں اگر اب بھی تساہل سے کام لیا گیا تو دنیا کے لیے اس کے نتائج غیر متوقع ہو سکتے ہیں۔
(اکبر علی۔ لاہور)