ممتا جیسی ایک دعا

April 02, 2021

احفاظ الرحمٰن (مرحوم)

پھراس نے آنکھوں میں خوشیاں چمکیں

دُھوپ ڈھلے غم کی ،چھائوں کے پھول کھلیں

پھر سے ان کے ہاتھوں پہ خوشبو جاگے

سُوکھے ہونٹوں پر ہریالی لہرائے

گھن گھن گھن گھن ہنسی کا چشمہ لہرائے

خوشیوں کا ریلا آئے ،دُکھ مٹ جائیں

ٹھنڈی میٹھی ہوا سے آنگن بھر جائے

چَھن چَھن چَھن چَھن ٹوٹے ٹوٹے لفظ ہنسیں

آنسو کی بر سات تھمے ،سب رنگ ہنسیں

جگنو جیسے ننھے مُنے خواب ہنسیں

رَس برسے امبر سے ،دھرتی مُسکائے

ہری بھری اُمید رہے ،شاداب رہے

زنجیریں سب ٹوٹیں ،سُکھ کا سانس ملے

پھر سے ان کی گلیوں کو اک آس ملے

ہنسی کی لہریں گلیوں میں دوڑیںبھاگیں

آؤ چلیں ،چُومیں ان سُو کھے ہونٹوں کو

تھام لیں ان کے ننھے مُنے ہاتھوں کو

پھر سے ان کی گلیوں کو اک آس ملے

پھر سے ان کی آنکھوں میںخوشیاں چمکیں