فلسطینی اداکار اور فلم ساز محمد بکری 72 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔
اسپتال حکام کے مطابق دل اور پھیپھڑوں کے مسائل کے باعث محمد بکری بدھ کے روز نہاریا کے گلیلی میڈیکل سینٹر میں انتقال کر گئے۔
یوں محمد بکری کا پانچ دہائیوں پر محیط کیریئر اختتام کو پہنچا جس نے انہیں فلسطینی سنیما کی سب سے بااثر شخصیات میں شامل کر دیا تھا۔
ان کی وفات سے ایک ایسی قد آور شخصیت منظر سے ہٹ گئی ہے جس کے کام نے براہِ راست اسرائیلی بیانیے کو چیلنج کیا اور سنسر شپ کے خلاف ان کی دہائیوں پر محیط قانونی جدوجہد فلسطینی ثقافتی مزاحمت کا ایک نمایاں باب بن گئی۔
72 سالہ بکری کو سب سے زیادہ شہرت 2002 کی دستاویزی فلم ’’جینین، جینین‘‘ سے ملی، جس میں پناہ گزین کیمپ میں ایک تباہ کن اسرائیلی فوجی کارروائی کے بعد فلسطینیوں کی شہادتوں کو پیش کیا گیا، اس کارروائی میں 52 فلسطینی شہید ہوئے تھے۔
یہ فلم اسرائیل میں برسوں تک تنازع کا باعث بنی، تاہم اس نے بکری کو ایک تخلیقی فنکار کے طور پر بلند مقام پر پہنچا دیا اور ان کی باقی زندگی پر بھی اسی کا سایہ رہا۔
اسرائیلی حکام نے 2021 میں اس دستاویزی فلم کی نمائش پر پابندی عائد کر دی تھی، جسے 2022 میں سپریم کورٹ نے برقرار رکھا اور اسے ہتکِ عزت قرار دیا۔