سندھ حکومت ترقیاتی فنڈز روک کر ویکسین خریدے گی

April 08, 2021

ہر گزرتے دن کے ساتھ پی ڈی ایم کے اتحاد میں جوتوں میں دال بٹتی نظرآرہی ہے پی پی پی نے جے یو آئی اور مسلم لیگ(ن) کو نشانے پر لے رکھا ہے تو جے یو آئی نے پی پی پی کو، پی پی پی کی قیادت نے پی ڈی ایم میں شامل نو جماعتوں کو نو ستاروں سے تشبیہ دے ڈالی ہے جس نے بھٹو کے خلاف الیکشن لڑااور تحریک چلائی جبکہ پی پی پی کے صوبائی وزیرتعلیم سعیدغنی نے جے یو آئی کے آزادی مارچ کو ڈیل کا نتیجہ قرار دیا ہے ان الزامات کے بعد اپوزیشن کی جماعتیں ٹوٹ بٹوٹ کی کھیر بن چکی ہیں مسلم لیگ(ن) اور جے یو آئی سمت نو جماعتوں نے یوسف رضاگیلانی کو سینیٹمیں اپوزیشن لیڈرتسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے اپنے 27 سینیٹرزکا علیحدہ سے اجلاس طلب کرلیا ہے۔

خیرپور میں سابق وزیراعلیٰ سیدقائم علی شاہ کے صاحبزادے اور صاحبزادی کی تعزیت پر بلاول بھٹو نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ معاملے میں آرپار نہیں ہوتا صرف ہماری پارٹی ہی پی ٹی آئی کی مخالفت کررہی ہے، باقی دوست اپوزیشن سے اپوزیشن میں مصروف ہیں ، صورتحال کافائدہ عمران خان کو پہنچ رہا ہے ، شہبازشریف اور حمزہ شہبازسے رابطےرکھیں گے۔ جبکہ مسلم لیگ(ن) کے جنرل سیکریٹری احسن اقبال نے کہاہے کہ بلاول بھٹو پارٹی کے چیئرمین ضرور ہیں مگر ان کی اتنی عمر نہیں جتنا ہمارا تجربہ ہے۔

وہ ابھی سیاست سیکھیں۔جبکہ صوبائی تعلیم سعیدغنی نے جے یو آئی پر وار کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان ڈیموکریٹک الائنس (پی ڈی ایم) کے خالق بلاول بھٹو زرداری ہیں اور یہی وجہ ہے کہ پی ڈی ایم میں دڑار ڈالنے کے لئے پیپلز پارٹی کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ عملی طور پر حکومت کو مضبوط کرنے والی جماعتیں ہی ہیں وہ آج پیپلز پارٹی پر تنقید کررہی ہیں۔ آزادی مارچ کا اختتام کسی ڈیل پر ہوا اور کون کیا ڈیل کرکے ملک سے گیا ہم نے کبھی اس پر سوال نہیں اٹھایا۔ پیپلز پارٹی استعفوں کو آخری حربے کے طور پر استعمال کرنا چاہتی تھی اور ہمارے استعفے آج بھی اعلیٰ قیادت کے پاس موجود ہیں۔ یہی نہیں ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کے موقع پر نوڈیرو میں بھی بلاول بھٹو کا لہجہ تلخ تھا۔ جیکب آباد میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہاکہ ن لیگ اور جے یو آئی کو تجویزدوں گا کہ سوچ سمجھ کر فیصلے کریں کیونکہ مخالفین کی حکمت عملی ہے ہمیں تقسیم کرکے ناکام بنایا جائے۔

مریم نواز سے اچھے تعلقات ہیں، نہیں چاہتا کسی سوال پر بات خراب ہو اور میں نہیں سمجھتا فضل الرحمن ناراض ہوسکتے ہیں، وہ کسی ایک کی حمایت نہیں کریں گے، کٹھ پتلی حکومت کے خلاف مل کر لڑنا ہوگا۔ جواب آں غزل کے طور پر جے یو آئی سندھ کے جنرل سیکریٹری راشد سومرو نے لاڑکانہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ پی ڈی ایم کے ذریعے حکومت کے خلاف جدوجہد جاری ہے۔ پی پی پی ، پی ڈی ایم کے فیصلوں کوماننے کے لیے تیار نہیں انہوںنے بلاول بھٹو اور سعیدغنی کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے بلاول بھٹوزرداری سے سوال کیا کہ لاڑکانہ میں ہم گھسے ہیں یا آپ نواب شاہ سے لاڑکانہ میں گھس چکے ہیں، میری پیدائش لاڑکانہ میں ہوئی ہے۔

انہوںنے کہاکہ آزادی مارچ میں پیپلزپارٹی نے بے وفائی کی تھی، اگر ہماری ڈیل ہوتی تو سینیٹ چیئرمین صادق سنجرانی نہیں بلکہ مولانا فضل الرحمن ہوتے، ہم دباؤ میں آنے والے نہیں ہیں۔ پیپلزپارٹی اپنی ناکامی چھپانے کے لیے الزامات لگارہی ہے۔ زرداری خود کو اور بلاول کواقتدار اور جیل کے لیے تیار کریں، اب بلاول کو مزاحمت کرنی پڑے گی، اب مفاہمت والی سیاست کا دورہ ختم ہوچکا، بلاول بھٹو آپ کی ڈیل بچ تو نہیں سکی لیکن ظاہرہوچکی ہے، جس کی وجہ سے اب اپوزیشن آپ کا محاسبہ کرنے پر مجبور ہے، اپنی غلطیوں کا اعتراف کرکے آگے بڑھیں، ملک کو بچانے کے لیے عمران خان کے خلاف مزاحمتی سیاست کی ضرورت ہے۔

ان بیانات اور الزامات کے بعد کہاجاسکتا ہے کہ پی ڈی ایم کی جماعتوں کے ساتھ پی پی پی کا چلنا دشوار ہوگیا ہے پی پی پی کے متعلق کہاجارہا ہے کہ وہ اپنی ترجیحات کے مطابق پی ڈی ایم کو چلانا چاہتی تھی پی پی پی ایک درجن سے زائد رہنمانیب کیسز سمیت عدالتوں میں ہیں پی پی پی کی قیادت بھی عدالتوں کا سامنا کررہی ہیں ان حالات میں پی پی پی آخری پتے کی سیاست نہیں کرسکتی پی ڈی ایم اختلافات سے حکومت کو فائدہ ہوا ہے۔ادھر سندھ میں کورونا کے کیسز میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے حکومت سندھ نے بین الصوبائی ٹرانسپورٹ بند کرنے کے لیے این سی او سی کو خط لکھ دیا ہے۔ جبکہ ہفتہ اور اتوار کو بین الصوبائی ٹرانسپورٹ بند کردی ہے۔مڈل تک اسکول بھی 21 اپریل تک بند کردیئے ہیں۔

کاروبار رات 8 بجے تک کھولنے کی اجازت دی ہے جس پر تاجروں نے وزیراعلیٰ ہاؤس کا گھیراؤ کرنے کی دھمکی دے دی ہے ۔حکومت کی پابندی کے باوجود سندھ میں تجارتی سرگرمیاں معمول کے مطابق جاری ہیں۔ٹرانسپورٹ ، بازاروں سمت کہیں بھی ایس اوپیزپر عمل نہیںہورہا ۔ حکومت سندھ نے 20 لاکھ کورونا ویکسین کا آرڈر دے دیا ہے۔ ڈھائی کروڑ کی آبادی کے لیے صرف20 لاکھ ویکسین انتہائی کم ہے حکومت سندھ کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت ترقیاتی کام اور دیگر اخراجات روک کر ویکسین خریدے گی ادھر ذوالفقارعلی بھٹو کی 42 ویں برسی کے موقع پر پی پی پی کسی بھی شہر میں بڑا اجتماع نہیںکرسکی پی پی پی کے مطابق بڑا اجتماع کورونا کے پھیلاؤکے خدشے کے سبب نہیںکیا گیا تاہم بیشتراضلاع میں محدود پیمانے پر برسی کے اجتماعات ہوئے دوسری جانب حکومت سندھ نے غریب معاشی بحالی پیکیج کے تحت عوام کو بلاسود چھوٹے قرضوں کی فراہمی کے لیے چیف منسٹر سیلف ایمپلائنمنٹ اسکیم (2)ارب روپے کی ابتدائی لاگت سے شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس اسکیم کی کابینہ نے منظوری دے دی ہے۔

ادھر کراچی کے لیے خوشخبری سناتے ہوئےوفاقی وزیر منصوبہ بندی اسدعمر نے ہفتے میں دو دن کاروبار بند کرنے کے حوالے سے سندھ حکومت کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہاہے کہ کابینہ میں مجھ پر تنقید کی جاتی ہے کہ سارا پیسہ کراچی لے جاتے ہیں۔ اسٹیل ملز کو چلانے کے لیے چار کمپنیاں اگست میں آرہی ہیں۔

کراچی کے لیے900میگاواٹ کا وعدہ کیا تھا، 1000 میگاواٹ دیں گے۔ کراچی میں سرکلر ریلوے کو مزید بہتر بنانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ سی پیک کے ذریعے پاکستان میں روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔ سی پیک نہ صرف چل رہا ہے بلکہ اس میں توسیع بھی ہورہی ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ کراچی میں گرین لائن بس سروس اگست میں شروع کردی جائے۔