پاک بھارت مذاکرات؟

April 18, 2021

پاکستان کشمیریوںکے حقِ خودارادیت کے اپنے مؤقف سے کسی بھی قیمت پر دستبردار نہیںہوگا۔ اس تناظر میں دفترِ خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے بھارت کے ساتھ مذاکرات کا عندیہ دیتے ہوئے واضح کیاہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات میںتیسرے فریق کی ثالثی ضروری ہو گی اور بھارت کو نتیجہ خیز اور بامقصد مذاکرات کے لئے مناسب ماحول پیدا کرنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور ماورائے عدالت قتلِ عام کا سلسلہ جاری ہے اور قابض فوج نے مزید سات کشمیریوںکو شہید کر دیا ہے جس کی پاکستان مذمت کرتا ہے اور عالمی برادری سے کشمیر میں ہو رہے مظالم کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتا ہے۔ دفترِ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں فوجی محاصرے کو 600سے زیادہ دن ہو چکے ہیں، لہٰذا عالمی برداری بھارت پر زور ڈالے کہ وہ انسانی حقوق کی صورتِ حال کو بہتر بنائے، ہم جموں و کشمیر سمیت تمام امور پر بات چیت کے لئے تیار ہیں۔ خیال رہے کہ کچھ روز قبل ہی یوایس ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس کی جانب سے امریکی کانگریس میں پیش کی گئی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں بھارت پاکستان پر اشتعال انگیزی کا الزام لگاتے ہوئے اس کے خلاف طاقت استعمال کر سکتا ہے۔ انہوںنے واضحکیا کہ اگرچہ سالِ رواںکے دوران دونوں ملکوںکے درمیان جنگ کا امکان نہیں لیکن دوطرفہ حالات کشیدہ ہونے کا خطرہ موجود ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل بھی کانگریس کو بھجوائی گئی ایک اور انٹیلی جنس رپورٹمیں خبردار کیا گیا تھا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان آئندہ پانچ برسوں میں جنگ کا خطرہ موجود ہے۔ ان رپورٹوںکےتناظر میں اگر افغان امن عمل میں پاکستان کے فعال کردار کا جائزہ لیا جائے تو بھارت کی تشویش واضح ہوجاتی ہے جس کے باعث یہ خطرہ بہرحال موجود ہے۔ لہٰذا پاکستان کو غیرمعمولی احتیاط کرنے کے علاوہ بھارت کے مذموم عزائم سے بھی باخبر رہنا ہو گا۔