اپنوں کو نوازنے کی طرزحکمرانی قوم نے پہلے کبھی نہ دیکھی‘ عمرانی

April 19, 2021

کوئٹہ(پ ر)پاکستان پیپلز پارٹی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن صادق عمرانی نے کہا ہے کہ روک سکو تو روک لو تبدیلی آئی ہے کی دھن پر جاری میوزیکل چیئر کا جاری یہ سلسلہ ہے جو تھمنے کو نہیں آتا۔ ڈھائی سال میں چار وزیر خزانہ کی تبدیلی نیازی کون سی تاریخ رقم کرنا چاہتے ہیں۔ قوم کو اور تو کچھ نہیں دے سکتے اس معرکہ آرائی کی اصل حقیقت سے تو کم از کم آگاہی تو دیتے جائیں۔19ہزار ارب روپے کا قوم کو ٹیکہ لگانے والے کو احتساب کی بجائے پھر سے وزارت عطا کردی گئی۔ اسی طرز حکمرانی و سیاست قوم نے پہلے کبھی دیکھی نہ سنی۔ سمت کا تعین کئے بغیر دوڑتے جانے سے کبھی منزل نہیں ملتی۔ پھر بے وجہ کی یہ تگ و دو آخر کیوں۔ آپ پہلے ہی سے کرکٹ کے تھکائے ہوئے ہیں اس جاری غیر حقیقی طرز سیاست کی تھکن تو بہت جلد آپ کو سیاسی تنہائی کا شکار کردے گی۔ اسی منفی طرزعمل سے تو یوں لگتا ہے کہ اب وزارتوں کی تبدیلی سے کام مزید نہیں چلنے والا بلکہ حالات و واقعات اس امر کے متقاضی ہیں کہ وزیراعظم ہی کو تبدیل کرکے ایک اور تبدیلی کو بنیاد فراہم کی جائے تاکہ بے یقینی اور ابہام کی کیفیت میں کچھ تو کمی لائی جاسکے۔ سلطنت عمرانیہ جو گل کھلا رہی ہے وہ قومی تشخص پر کاری ضرب ثابت ہوکر رہے ہیں ۔ لاحاصل تجربات تو پہلے بھی مسلط کئے جاتے رہے ہیں مگر اس ہولناک تجربے نے تو عوام کی توبہ کروا دی ہے۔ یہ کسی طرزحکمرانی ہے کہ ابھی ایک وفاقی وزیر اپنی وزارت کی پوری مبارک بادی بھی وصول نہیں کرپاتا کہ اس کا قلم دان چھین کر کسی دوسرے کے سپرد کردیا جاتا ہے۔ حواس باختگی کا عالم یہ ہے کہ پی ٹی آئی الیون کے ایم این ایز وزارت وزارت کے جاری اس کھیل سے ڈرنے لگے ہیں کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ کل ایمپائر ہی کو بائولنگ کروانے کا حکم نامہ صادر فرما دیا جائے اور مقدر میں لکھ دی گئی شکست سے بچنے کیلئے ایسا کر گزرنا ناممکنات میں بھی نہیں ہے۔ یوٹرن تو ان کی گھر کی لونڈی ہے جس کا استعمال انہیں سیاسی کورونا سے بارہا بچاتا چلا آیا ہے۔ صادق عمرانی نے کہا کہ ماہ صیام کے اول 5 ایام میں مسلط کردہ مصنوعی مہنگائی میں 16 فیصد کا حالیہ اضافہ ان تمام تر بلندوبانگ دعوئوں کو لفافی ثابت کرنے کے لئے بہت کافی ہے جو چیلنجز پر آکر ترجمانوں اور مشیروں کی فوج کرتی چلی آئی ہے بلکہ اب بھی اسی ڈھٹائی سے مصروف عمل ہے۔ پہلے تاریخ پہ تاریخ ہوا کرتی تھی اب قرض پر قرض لیا جارہا ہے۔ اسٹیٹ بینک سمیت دیگر مالیاتی اداروں اور اب تو 50 کر و ڑ ڈالر کے عوض پوری قوم کو آئی ایم ایف کے ہاتھوں گروی رکھ دیا گیا ہے جو کہ سامراجی طاقتوں کے ایجنڈے کو بنیاد فراہم کرتا ہے۔