بھائی چارے کا فروغ۔۔۔!

April 22, 2021

آج میرے بڑے بھائی کو ہم سے بچھڑے دو ہفتے بیت گئے ہیں اورمیرا دل پہلے ہی اس اندوہناک صدمے سے دُکھی تھا کہ ملکی حالات نے دل کا بوجھ اور بڑھا دیا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ کسی بھی گھر میں بسنے والے جب تک متحد رہتے ہیں محفوظ رہتے ہیںلیکن جیسے ہی انتشار پیدا ہوتا ہے تو سب کچھ پلک جھپکتے ہی ختم ہو جاتا ہے۔میں ہمیشہ پیار محبت سے بات کرنے اورتمیز کے دائرے میں رہتے ہوئے ایک دوسرے کے موقف کواہمیت دینےپر زوردیتا ہوں۔ تاہم بدقسمتی سے گزشتہ کچھ دنوں سے ہمارے پیارے ملک میں جو ایک افراتفری کی سی کیفیت برپا ہوئی تھی،اچھا ہوا کہ باہمی مذاکرات سے معاملات بہتر ہو گئے ہیں لیکن پرتشدد واقعات کے نتیجے میں پولیس، سیکورٹی اہلکاروں سمیت جن قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا، وہ بجا طور پر ایک افسوسناک سانحہ ہے۔ رمضان کریم رحمتوں کا مہینہ ہے، اس مقدس اور مبارک مہینے میں اس طرح کے افسوسناک واقعات کا پیش آنا اس بات کی واضح دلیل ہے کہ ہم نے صبر و تحمل، برداشت اور رواداری کی مذہبی تعلیمات کو بھلا کر تشدد کا راستہ اختیار کرلیا ہے، جس کی وجہ سے خدا کی رحمت بھی ہم سے روٹھ گئی ہے دوسری طرف کچھ مغربی ممالک میںچند عناصر کی جانب سے آزادی اظہار رائے کی آڑ میں مذہبی جذبات مجروح کرنے کا قابلِ مذمت سلسلہ جاری ہے،میں سمجھتا ہوں کہ ایسے شدت پسند عناصر دنیا کے ہر معاشرے میں موجود ہیں جو اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کیلئے نفرتوں کا پرچار کرتے ہیں۔تاہم حالات کا تقاضا ہے کہ ہم ایسے بھٹکے ہوئے عناصر کا مقابلہ کرنے کیلئے سمجھداری ، معاملہ فہمی اور افہام و تفہیم کا راستہ اختیار کریں،جلاؤ گھیراؤ اور توڑپھوڑ کا راستہ اختیار نہ کریں اور اتفاق و یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نفرتوں کاپرچار کرنے والوں کو شکست دیں۔ دنیا کا ہر مذہب بھائی چارے، ایک دوسرے کا احترام، محبت، امن اور رواداری کے ساتھ زندگی گزارنے کی تعلیم دیتا ہے، کوئی بھی مذہب کسی بھی قسم کے ظلم کی نہ تو اجازت دیتا ہے اور نہ ہی نفرت ، بغض اور عداوت کے جذبات کو پروان چڑھانے کی حوصلہ افزائی کر تا ہے۔ بھگوت گیتا میں واضح الفاظ میں بتا دیا گیا ہے کہ آپس میں پیار، محبت اور یگانگی کے ساتھ رہو، کیونکہ جب آپ کھلے دل سے پیار کے ساتھ ایک دوسرے سے پیش آ ئیں گے، تو خدا آپ کو اس کا عظیم اجر عطا کرے گا۔ کرسچیئن مذہب کی مقدس بائبل میںبھی یہی کہا گیا ہے کہ خدا نے تمام دنیا کے انسانوں کو یکساں انداز میں ایک خون کے رنگ سے پیدا کیا ہے، اسلئے تمام دنیا کے لوگ ایک دوسرے کے ساتھ پیار، محبت ، اخوت اور بھائی چارہ سے پیش آئیں۔ ﷲ کے آخری نبیﷺ نے تو یہاں تک فرما دیاکہ تمہارا ایمان تب تک مکمل نہیں ہو گا جب تک تم اپنے بھائی کے لئے وہی پسند نہ کرو جوتم اپنے لئے کرتے ہو۔قائداعظم، مہاتما گاندھی ، ابراہام لنکن اور نیلسن مینڈیلا جیسے عظیم تاریخی رہنماؤں نے بھی تمام انسانوں کو بھائی قرار دیتے ہوئے اپنے معاشروں میں یکساں آزادی کیلئے انتھک جدوجہد کی۔ آج اکیسویں صدی میں بھی ہمیں اپنے معاشرے کو نفرتوں سے پاک کرنے کیلئے صبرو تحمل، برداشت، اخوت اور بھائی چارے کاکلچر عام کر نے کی ضرورت ہے، میں مانتا ہوں کہ یہ سب ایک دن میںممکن نہیں بلکہ ایک مسلسل جدوجہد اور محنت سے ہی ممکن بنایا جاسکتا ہے، اسی طرح ہمیں خارجہ محاذ پردیگر ممالک کے ساتھ برادرانہ تعلقات استوار کرنے کی پالیسی وضع کرنی چاہئے تاکہ کل کو کسی مشکل صورتحال میں وہ ہمارا ساتھ دینے کی پوزیشن میں ہوں۔ ہمیں شدت پسند عناصر کے اقدامات کو بے نقاب ضرور کرنا چاہئے ، ردعمل میں تشدد کا راستہ کسی صورت ہمارے مفاد میں نہیں ہے کیونکہ جلد بازی میں کئے جانے والے اقدامات بعد میں پچھتاوے اور جگ ہنسائی کا باعث بنتے ہیں، ایسے ناپسندیدہ واقعات کی روک تھام یقینی بنانے کیلئے ہمیں عالمی سطح پر متحرک ہونے کی ضرورت ہے۔ میں نے اپنے گزشتہ کالم میں بھی لکھا تھاکہ میرے بڑے بھائی ڈاکٹر پریم کمار وانکوانی کے دنیا سے چلے جانے کے بعد جس طرح سے لوگوں نے ان کو اچھے الفاظ میں یاد کیا ہے ، اس سے میرا خدمت انسانیت کیلئے حوصلہ بلند ہوا ہے بلکہ مجھے خوشی ہے کہ ہماری نئی نسل بھی اپنے ہردلعزیز باباکی نصیحت کے مطابق پیار، محبت ، اتحاد اور بھائی چارے کے تحت زندگی بسر کرنے کے لئے پر عزم ہے ، ہمیں اس بات کا بخوبی احساس ہے کہ اتحاد میں برکت اور طاقت ہے۔ ہم سب کواپنی زندگی انہی سنہری اصولوں پر عمل پیرا ہوتے ہوئے بہترین انداز کے ساتھ گزارنی چاہئے تاکہ دارِ فانی سے کوچ کرنے کےبعدبھی لوگ ہمارا تذکرہ ہمیشہ اچھے الفاظ میں کریں۔میں سمجھتا ہوں کہ ضروری ہے کہ ہم اس چار دن کی زندگی کی حقیقت کو سمجھتے ہوئے اپنے اعمال کی طرف توجہ دیں او ر اخلاقی اصولوں پر عمل کرتے ہوئےمناسب الفاظ کے چنائو کے ساتھ اپنا موقف ایک اچھے انداز میں پیش کریں۔آج رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں ہمیںخدا کی رحمتوں کے نزول کیلئے بھائی چارے کو فروغ دینے کی جدوجہد کو اپنا مذہبی فریضہ سمجھ کر ادا کرنا چاہئے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)