فرانسیسی سفیر کی ملک بدری، پارلیمان کی سفارش پر فیصلہ کرینگے، صدر علوی

April 23, 2021

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے ردعمل میں فرانس کے ساتھ تعلقات اور سفیر کی ملک بدری سے متعلق قرارداد پر پارلیمان کی سفارش کے بعد ہی حکومت کوئی حتمی فیصلہ کرے گی۔

مذہبی طبقے کا پرتشدد احتجاج بعض یورپی ممالک کے اسلام پر اقدامات کا نتیجہ ہےاسلام آباد میں غیر ملکی میڈیا کو دیے گئےانٹرویو میں صدر علوی نے کہا کہ خارجہ پالیسی کے فیصلے وفاقی حکومت کا استحقاق ہے تاہم پارلیمنٹ اپنی سفارشات سامنے لا سکتی ہے۔

ایک جمہوری ملک ہونے کی حیثیت سے فرانس کے سفیر کو ملک سے نکالنے کی قرارداد پارلیمنٹ میں پیش کی،سفیر کونکالنے کا فیصلہ قرارداد کی منظوری کے بعد ہی کیا جائے گا۔

تاہم اُن کے بقول وزیرِ اعظم عمران خان یہ سمجھتے ہیں کہ سفیر کو نکالنے سے پاکستان کو معاشی نقصان ہو گا۔ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مذہبی طبقے کا پرتشدد احتجاج بعض یورپی ممالک کے اسلام کے حوالے سے اقدامات کا نتیجہ ہے ۔

انہوں نے کہا 18 ویں آئینی ترمیم پر عمران خان کے اعتراضات جائز ہیں کہ وسائل کے اعتبار سے وفاق کا حصہ بڑھنا چاہیے، وفاق نے اس کو مشترکہ مفادات کونسل میں رکھا ہے جس پر بات ہوتی رہتی ہے، اٹھارویں ترمیم میں بہتری کے لیے بھی ترامیم لائی جا سکتی ہیں۔

صدر نے کہا کہ بھارت کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کی توثیق کاپاکستان کی کشمیر پالیسی سے براہ راست تعلق نہیں، کشمیر پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کیا اور پاکستان اپنے مؤقف پر قائم ہے۔

صدر عارف علوی نے امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کا خیر مقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ امن کی جانب بہتر قدم ثابت ہو گا۔