کورونا چیلنج: عالمی شراکت داری ضروری!

May 06, 2021

پاکستان نے درست طور پر عالمی برادری کی توجہ اس امر کی طرف مبذول کرائی ہے کہ کورونا بحران سے نمٹنے کیلئے وسیع تر عالمی شراکت داری کا طریقہ اپنایا جائے۔ اقوام متحدہ کی اقتصادی و سماجی کونسل کے صدر اور اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے ای سی او ایس او سی کے زیراہتمام سالانہ پارٹنر شپ فورم پر اپنے خطاب میں کورونا وائرس کے بدترین بحران سے نمٹنے اور بحالی کے لئے دنیا بھر کی ریاستوں، کمپنیوں اور سول سوسائٹی کے مابین شراکت تشکیل دینے کی ضرورت اجاگر کی اور واضح کیا کہ شراکت داریاں قائم کرنے کیلئے آج کا وقت ہی موزوں ترین ہے۔ پاکستانی مندوب نے اس حقیقت کی نشاندہی کی کہ جب تک ہر فرد کو کورونا سے بچائو کی ویکسی نیشن نہیں لگ جاتی اس وقت تک کوئی محفوظ نہیں۔ انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ لوگوں کی بڑی تعداد کو انتہائی غربت اور بدحالی کی طرف جانے سے روکنے کیلئے ممالک کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ یہ باتیں ایسے منظر نامے میں کہی گئیں جب دنیا کے بہت سے ممالک میں کورونا وبا نے اپنے پنجے گاڑ رکھے ہیں۔ ان متاثرہ ممالک میں بھارت اس اعتبار سے نمایاں ہےکہ وہاں آکسیجن اور وینٹی لیٹرز سمیت ضروری سہولتوں کی عدم دستیابی کی سنگین کیفیت اور اسپتالوں میں گنجائش ختم ہو جانے کے باعث اندوہ ناک مناظر دیکھنے میں آرہے ہیں۔ منگل 4مئی کو پورے بھارت میں 3لاکھ 57ہزار نئے مریض رجسٹر ہونے کے بعد متاثرین کی تعداد 2کروڑ 2لاکھ 75ہزار تک پہنچ گئی جبکہ ایک دن میں 3449افراد کے دم توڑنے کے باعث کورونا اموات کی تعداد دو لاکھ 22 ہزار 383تک جا پہنچی۔ امریکہ جیسے ترقی یافتہ ملک میں متاثرہ افراد کی تعداد 3کروڑ 32لاکھ 30ہزار ہوگئی جبکہ اموات 5لاکھ اکیانوے ہزار سے بڑھ چکی ہیں۔ برازیل میں اموات 4لاکھ سے متجاوز ہیں۔ وطن عزیز میں ایک ماہ بعد چار ہزار سے کم (یعنی 3377) کیسز رپورٹ ہوئے اور منگل کے روز 161افراد کے جان کی بازی ہارنے کی اطلاعات ہیں۔ مثبت کیسوں کی شرح 8.9فیصد بتائی گئی۔ NCOCکے مطابق کورونا سے مجموعی اموات 18ہزار 310اور متاثرین کی کل تعداد 8لاکھ 37ہزار 523تک جا پہنچی ہے۔ پنجاب میں سب سے زیادہ 111افراد کورونا سے جاں بحق ہوئے۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے اعداد و شمار کے مطابق متاثرین کی اب تک کی مجموعی تعداد پنجاب میں تین لاکھ آٹھ ہزار 529، سندھ میں 2لاکھ 86ہزار 521، بلوچستان میں 22 ہزار 664، خیبرپختونوا میں ایک لاکھ 20ہزار اور 590، اسلام آباد میں 76ہزار 492، آزاد کشمیر میں 17379، گلگت بلتستان میں 5ہزار 330ہوچکی ہے۔ NCOC نے کورونا کا پھیلائو روکنے کی تدبیر کے طور پر عید تعطیلات کے دوران 8سے 16مئی تک کاروباری مراکز، دکانوں اور سیاحتی مقامات کی بندش یقینی بنانے کیلئے مانیٹرنگ ٹیمیں تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے، جبکہ کراچی میں ساحل سمندر، ملک بھر میں سیاحتی مقامات، پبلک پارکس اور تفریحی مقامات پر عوام کو جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ تاہم گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے رہائشیوں کو واپس جانے کی اجازت ہوگی۔ پیٹرول پمپس، میڈیکل اسٹورز، گروسری اسٹورز اور فوڈ آئٹمز کی دکانوںکو مذکورہ بندش سے استثنیٰ حاصل ہوگا۔ دوسری طرف صوبہ سندھ کے وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے ڈاکٹروں کی ٹیم سے خطاب میں اعلان کیا ہے کہ ان کی حکومت کورونا متاثرین کیلئے آکسیجن کی بروقت فراہمی یقینی بنانے کیلئے اسٹیل ملز میں آکسیجن پلانٹ چلانے پر ایک ارب روپے خرچ کرے گی ۔ توقع کی جانی چاہئے کہ وفاق اور صوبوں کی وسائل فراہم کرنے اور ایس او پیز پرعملدرآمد یقینی بنانے کی کاوشوں کے نتیجے میں وطن عزیز میں کورونا وبا پر جلد قابو پالیا جائے گا۔