صحابہؓ و اہلبیتؓ سے محبت عین ایمان ہے، قاری عبدالرشید

May 06, 2021

اولڈھم( پ ر) سواد اعظم اہل سنت والجماعت کے ناظم اعلیٰ مولانا قاری عبدالرشید نے کہا ہے کہ سیرت النبیﷺ کے دو حصے ہیں ایک چاردیواری کے اندر کا اس کی تعلیم اہلبیت نبیﷺ، امہات المؤمنین کے واسطے سے امت تک پہنچی اور سیرت کا دوسرا حصہ گھر سے باہر کا ہے جو صحابہ کرامؓ کے واسطے سے مسلمانوں تک پہنچاگویا کہ سیرت کا باب صحابہؓ و اہلبیتؓ کے واسطے سے مکمل ہو کر امت تک پہنچا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے 17 رمضان تاریخ وفات ام المئومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اور 21رمضان شیر خدا سیدنا حضرت علی المرتضی رضی اللہ عنہ کی تاریخ شہادت کے موقع پر ادارہ ارشاد الاسلام میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا صحابہ کرامؓ و اہلبیت عظام علیہم الرضوان سے محبت عین ایمان ہے، مسلمانوں کی ایک آنکھ کانور صحابہ کرامؓ اور دوسری آنکھ کا نور اہل بیت عظامؓ ہیں یہی وجہ ہے کہ مسلمان حضرت علی المرتضیؓ اور حضرت عائشہ صدیقہؓ کی عظمت و رفعت کے چرچے یکساں کرتے ہیں تاکہ کسی بھی اسلام دشمن کو مسلمانوں میں پھوٹ ڈالنے اور نفرتیں بڑھانے کا موقع نہ مل سکے ۔ان مقدس ہستیوں کی خدمات و قربانیوں کی بدولت دین اسلام ہم تک پہنچا اور ہم مسلمان کہلائے۔یہ مقدس نفوس امت مسلمہ کے محسن ہیں اور قومیں اپنے محسنوں کی عظمت کو سلام پیش کیا کرتی ہیں،ان سے اظہار عقیدت و محبت کرتی ہیں،ان کے نقوش قدم پر چلتے ہوئے آگے بڑھتی ہیں۔ قاری عبدالرشید نے مزید کہا کہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ کو اہل بیتؓ میں وہ مقام حاصل ہے جو ازواج مطہرات میں سے کسی دوسری زوجہ کے حصے میں نہیں آیا کہ ان کا حجرہ نبی کریمﷺ کا روضہ بنا ۔قیامت تک مسلمان جب روضہ رسولﷺ پر حاضری دیتے رہیں گے تو اپنی ماں سیدہ عائشہ صدیقہؓ کی یادوں سے اپنی ایمان کو جلا بخشتے رہیں گے ۔ حضرت علی المرتضی رضی اللہ عنہ کا کردار مینارہ نور اور مشعل راہ ہے جس طرح سیدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہ نے خلفائے ثلاثہ حضرت ابوبکر و عمر و عثمان رضی اللہ عنھم کو خلیفہ راشد برحق تسلیم کر کے ان کے ہاتھ پر بیعت کی اور ان کی خلافتوں میں مشیر و وزیر اور قاضی کے مناصب پر فائز رہ کر خدمات سرانجام دیں، ضرورت اس بات کی ہے کہ ان کے نام لیواؤں کو بھی چاہئے کہ وہ صحابہ کرامؓ اور اہل بیت عظام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے آپس میں محبت و اخوت والے تعلقات کے چرچے عام کریں۔قرآن کریم نے ان کی شان و عظمت کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ کافروں پر سخت اور آپس میں رحم دل تھے۔یہی وجہ ہے کہ اولاد حضرت علی المرتضیؓ اور شہداء کربلا میں ابو بکر و عمر و عثمان رضی اللہ عنھم کے نام ملتے ہیں۔