دانیال کی عید

May 08, 2021

حنیف عابد

صبح سویرے اُٹھتے ہی دانیال نے اپنی امی سے سوال کیا ’’ امی ہم نانی کے گھر کب جائیں گے ؟‘‘ امی نے جواب دیا ’’شام کوجائیں گے بیٹا ‘‘ یہ سنتے ہی دانیال کا منہ لٹک گیا ۔اُس نے کہا ’’اِتنی دیر کے بعد کیوں ہم ابھی کیوں نہیں جائیں گے ‘‘ دانیال کی بات سن کر اُس کی امی بولیں ’’ اِس لیے بیٹا کہ ہماری دعوت شام کی ہے ، آپ جلدی سے تیار ہوجائیں اور اپنے ابو کے ساتھ عید کی نماز پڑھنے جائیں۔ دانیال واش روم کی طرف چل دیا اور تیار ہوکر اپنے ابو کے ساتھ کی عید کی نماز پڑھنے عید گاہ چلا گیا ۔

اللہ اللہ کرکے شام کو دانیال گھر والوں کے ساتھ نانی کے گھر پہنچاوہاں جاتے ہی اس کا چہرہ کھل اُٹھا ۔ دانیال اپنے کزنز کے ساتھ خوب کھیلتا رہا اور انجوائے کرتا رہا ۔رات کا کھانا کھانے کے بعد بچوں میں عیدی کی تقسیم کا عمل شروع ہوا ۔ دانیال کو اس کی نانی تین ماموئوں اور دو خالائوں نے عیدی دی ۔دانیال کی خوشی کا ٹھکانہ نہیں تھا نوٹ اس کی جیب میں سما نہیں رہے تھے۔ دانیال نے جب دیکھا کہ اس کی جیب چھوٹی پڑ رہی ہے تو اس نے سارے پیسے امی کے پاس رکھوا دیئے ۔گھر پہنچ کر دانیال نے سب سے پہلے اپنی عیدی گنی تو وہ 12ہزار روپے نکلی ۔ دانیال خوشی میں اچھلنے لگا ۔عید کے ابھی دو دن اور باقی تھے ۔دانیال عیدی کے پیسوں سے اسپورٹس سائیکل خریدنا چاہتا تھا ۔عید کے تیسرے دن تک دانیال کے پاس 23ہزار روپے جمع ہو گئے تھے ۔

عید کے دو دن کے بعد دانیال کی ایک پھوپھی ان کے گھر آئیں دانیال ڈرائنگ روم میں بیٹھا ایک کتاب پڑھ رہا تھا ۔ دانیال کی پھوپھی اس کی امی سے کہہ رہی تھیں کہ ان کی ایک کزن کے شوہر کو کورونا ہو گیا تھا جس کی وجہ سے وہ انتقال کرگئے۔

ان کی ایک جوان بیٹی کی شادی سر پر ہے، بیٹی کے جہیز کے لیے جو پیسے رکھے ہوئے تھے وہ کورونا کے دوران ان کے علاج پر خرچ ہو گئے ۔ایک ماہ بعد بیٹی کی شادی ہے ان کی بیوی سخت پریشان ہے انہیں ایک لاکھ روپے کی ضرورت ہے ۔ وہ کہتی ہے کہ اگر پیسوں کا بندوبست نہ ہوا تو وہ خود کشی کر لے گی ۔ دانیال کی امی نے کہا ایسا نہ کہیں اللہ بہتر کرے گا ۔ میں دانیال کے ابو سے بات کروں گی ہم سے جو ہو سکے گا ہم کریں گے ۔ اللہ کا فرمان ہے کہ کسی کی جان بچانا پوری انسانیت کی جان بچانے جیسا ہے ۔

رات کو دانیال کی امی نے کھانے کی میز پر دانیال کے ابو کو بتایا کہ ُان کی بہن آئی تھیں اور ان کی تمام گفتگو دہرا دی یہ سن کر دانیال کے ابو نے بھی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’بھئی اس وقت عید کی وجہ سے میرا ہاتھ تنگ ہے پھر بھی میں 50ہزار روپے دے دوں گا آپ انہیں دے دینا ۔‘‘دانیال کی امی نے کہا ’’ 50ہزار سے کام نہیں چلے گا ایسا کرتی ہوں کہ میرے پاس کچھ پیسے ہیں میں 30ہزار روپے تک میں دے دوں گی ،لیکن پھر بھی ان کی ضرورت پوری نہیں ہوگی ۔‘‘دانیال کی امی یہ کہہ کر خاموش ہو گئیں ۔ اگلے دن دانیال نے دیکھا کہ اُس کی امی پریشان ہیں ۔

دانیال نے ان سے پوچھا کہ کیا بات ہے وہ کیوں پریشان ہیں ؟ پہلے تو وہ ٹال گئیں پھر دانیال کی ضد پر انہوں نے بتایا کہ تمہاری پھوپھی کی کزن کی بیٹی کی شادی کے لیے پیسوں کی ضرورت ہے اس لیے وہ پریشان ہیں دانیال نے کہا کہ امی ’’ہم نے کیا ٹھیکہ لے رکھا ہے ان کی شادی کا ‘‘یہ سن کر دانیال کی امی نے اسے سمجھایا کہ بیٹا ایسا نہیں بولتے اللہ تعالیٰ نے ہمیں موقع دیا ہے نیکی کرنے کا اس کا بہت بڑا اجر ملتا ہے ابھی ہم نے پورا رمضان اللہ کی رضا کے لیے روزے رکھے اب اللہ تعالیٰ نے ہمیں موقع دیا ہے کہ ہم اس کے بندوں کے کام آئیں تاکہ وہ ہم سے راضی ہو۔یہ سن کر دانیال نے پوچھا’’امی اگر ہم اللہ کے بندوں کی مدد کریں گے تو کیا اللہ ہم سے راضی ہوجائے گا اور ہمیںجنت میں بھیج دے گا ؟‘‘

اس کی امی بولیں ’’ہاں بیٹا ایساہی ہے ۔‘‘یہ سن کر دانیال بولا امی ایک منٹ آپ ٹھہریں میں ابھی آتا ہوں ۔دانیال اپنے کمرے میں گیا اور واپس آکر اس نے اپنی امی کے ہاتھ پر 23ہزار روپے رکھتے ہوئے کہا ’’امی آپ میری طرف سے یہ رقم شامل کرلیں ۔ یہ میں نے سائیکل خریدنے کے لیے جمع کیے تھے، اب اسپورٹس سائیکل اگلی عید پر لے لوں گا اس عید پر ہم اللہ کو راضی کر لیتے ہیں ۔‘‘دانیال کی بات سن کر اس کی ماں کی آنکھوں سے دو آنسونکل کر رخسار پر بہنے لگے ۔