ایک پیغام، پیاروں کے نام

May 13, 2021

مرتب: عالیہ کاشف عظیمی

سنڈے میگزین کے پلیٹ فارم سے اِمسال ہم نے آپ کو عید الفطر اور مدرز ڈےکے موقعے پر پیغامات لکھ بھیجنے کا سندیسہ دیا، جواباً دِلی جذبات کی عکّاسی وترجمانی کرتے پیغامات تادمِ تحریر موصول ہورہے ہیں۔ چوں کہ ان پیغامات کی ایک ساتھ اشاعت ممکن نہیں، اِس لیے انہیں مرحلہ وار شایع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ اس سلسلے کی پہلی اشاعت کے بعدآج ملاحظہ کیجیے، یہ دوسری اشاعت۔

(پیارے بھائی حمّاد سلیم (مرحوم)کی نذر)

ہمارا پیارا بھائی، امّی ،ابّو کا جواں سال لختِ جگر، حمّاد سلیم، جسے ہم سے جدا ہوئے کئی برس گزر چُکے ہیں۔ اس کی یاد کو سینے سے لگائے ہم ہر برس چاند رات کو اُس کی برسی مناتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے دُعا کرتے ہیں کہ اسے سرکارِ دو عالمﷺ کی شفاعت نصیب ہو اور اس کی لحد تا ابد خنک و عنبریں رہے(آمین، ثم آمین)۔

اور بڑھ جاتی ہے بھولی ہوئی یادوں کی کسک

عید کا دِن تو فقط زخم ہرے کرتا ہے (درِّثمین اورسعد سلیم، لال کرتی، راول پنڈی سے)

(سابق میٹرو پولیٹن کمشنر، ڈاکٹر سیّد سیف الرحمٰن کے لیے)

میری جانب سے کڈنی ہل پارک، کراچی میں ہزاروں درخت لگا کر اہلِ شہر کو آکسیجن ٹینک فراہم کرنے والے سابق میٹرو پولیٹن کمشنر، ڈاکٹر سیّد سیف الرحمٰن کو دِلی عید مبارک۔ (ضیاء الحق قائم خانی، جھڈّو، میر پور خاص کا پیغام)

(ہماری پیاری امّی جان کے نام)

مدرز ڈے کے موقعے پر ہم سب اپنی ماں کی عظمت و محبّت کو سلام پیش کرتے ہیں۔اللہ تبارک و تعالیٰ ہماری ماں کا سایہ تادیر ہمارے سَروں پر قائم رکھنا۔ہم سب کی جانب سے امّی، عزیز واقارب اور تمام دوستوں کو عید مبارک۔ (زاہد احمد خان، کامران احمد خان، سمیرا خان اور شازمہ خان، مرشد ٹائون، کھنہ کاک، راول پنڈی سے)

(میری دُنیا، میری امّی کے لیے)

پیاری امّی جان! اللہ پاک آپ کو صحتِ کاملہ عطا فرمائے۔ (ولید اور مریم، اورنگی ٹائون ،کراچی سے)

(ہماری جنّت، ہماری ماں کے لیے)

ماں محبّت کا ایک سچّا روپ ہے۔ہیپی مدرذ ڈے اور عید مبارک امّی۔ (ایمان کامران اور عبدالرحمٰن، کھنہ کاک، راول پنڈی )

(سوئیٹ، کیوٹ امّی جان کے لیے)

امّی جان! آپ میرے لیے درِّنایاب ہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو سدا سلامت رکھے۔ (گلِ عطر، ڈیرہ اللہ یار سے)

(میری جان، امّی کے نام)

اللہ پاک آپ کو سدا سلامت رکھے(آمین)۔ (دختر پروفیسر ڈاکٹر ممتاز حسین، کوئٹہ)

(پیاری ماں،حاجن سردار بیگم ڈاھا کے نام)

امّی جی!سالِ گزشتہ آپ نے شکوہ کیا تھا کہ مجھے مدرزڈے پر مبارک باد نہیں دی،تو میری پیاری سی امّی جان! آپ کواپنا اور عید کا دِن مبارک ہو۔دُعا ہے کہ اللہ تعالی آپ کو صحتِ کاملہ عطا فرمائے۔ (ڈاکٹر محمّد حمزہ خان ڈاھا، لاہور کی مبارک باد)

(دُنیا بَھر کی مائوں کے لیے)

یہ دیکھ کربہت دُکھ ہوتا ہے کہ ماں جس کے قدموں تلے جنّت ہے، جو اولاد کے سکھ چین کے لیے اپنی زندگی تک قربان کردیتی ہے، ہم سال کا فقط ایک دِن اس کے نام کرکے محبّت کا حق ادا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔یہ درست نہیں۔بہرحال، میری جانب سے عالمِ اسلام اور تمام مسلمانوں کو عید مبارک۔دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اُن پاکستانی محصورین پر بھی اپنا کرم فرمائے، جو کئی برس سے بنگلا دیش کے کیمپوں میں ہماری خود غرضی اور بے حسی کے سبب ؎ ’’دیکھو مجھے جو دیدۂ عبرت نگاہ ہو‘‘ کا عنوان بنے ہوئے ہیں۔ (محمّد لئیق، شہرت حسین، عزیزآباد، فیڈرل بی ایریا، کراچی کی جانب سے)

(ہانگ کانگ یونی ورسٹی میں زیرِتعلیم بیٹے، دانیال احمد کے نام)

دانی بیٹا! ایک وقت تھا، جب میری لمحے بَھر کی جدائی پر تم رو رو کر ہلکان ہو جایا کرتے تھے اور آج اپنا بچپن میرے دامن میں ڈال کر اجنبی دیس جا بیٹھے ہو۔ میری دُعا ہے کہ اللہ پاک تمہیں اور تمہارے دونوں بھائیوں کو ایمان، علمِ نافع اور دونوں جہانوں کی بھلائیاں اور عافیت عطا فرمائے۔ (منتظر ،عشرت جہاں، لاہور سے)

(ادارہ جنگ اور جیو کے نام)

عیدالفطر کے یادگار موقعے پر دِلی دُعا ہے کہ ادارہ جنگ اور جیو خوب ترقّی کرے اور اسلامی، فلاحی و جمہوری معاشرے کے قیام میں اپنا کلیدی کردار ادا کرتا رہے۔ (محمّد سلیم راجا، لال کوٹھی، فیصل آباد کی دُعا)

(جنگ، سنڈے میگزین کی مدیرہ کے لیے)

دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو،’’ آپ کا صفحہ‘‘ کے لکھاریوں، اُمّتِ مسلّمہ اور خاص طور پر پیارے وطن پاکستان کو اپنی حفظ و امان میں رکھے۔ (جاوید اقبال، بلدیہ کالونی چشتیاں، ضلع بھاول نگر سے)

(میری ماں جی (مرحومہ) کے نام)

ماں جی! آپ کے سایۂ عافیت سے محروم ہوئے تقریباً دس برس بیت گئے، مگر وہ آپ کی اپنی ممتا بَھری آغوش، یادوں کے اَن مٹ نقوش، لبوں سے نکلتی دُعائیں، سَر پر رکھا دست شفقت، ماتھے پر پیار بَھرے لمس کا احساس آج بھی قلبِ حزیں اور تنِ خستہ میں نئی روح سی پھونک دیتا ہے۔ دِل بے قرار سے یہی صدا نکلتی ہے، ماں تری عظمت کو سلام، تری عظمت کو سلام! آپ کو سرکارِ دو عالمﷺ کی زیارت نصیب ہو اور اللہ تعالیٰ آپ کی مغفرت فرمائے۔ (محمّد سلیم خان لال کرتی، راول پنڈی کا پیغام)

(امّی جان (مرحومہ) اور اہلِ وطن کے لیے)

دُعا کو ہاتھ اُٹھاتے ہوئے لرزتا ہوں

کبھی دُعا نہیں مانگی تھی، ماں کے ہوتے ہوئے

اورمیری جانب سے تمام پاکستانیوں کو عید مبارک۔ (پرنس افضل شاہین، بہاول نگر سے)

(اُمّتِ مسلمہ کے لیے)

آپ سب کو عید مبارک۔ (اقبال قریشی، کراچی سے)

(اہلِ وطن کے نام)

اہلِ وطن کو عید کی ڈھیروں ڈھیر خوشیاںمبارک ہوں۔دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ پاکستان کو خوشیوں کا گہوارہ بنا دے ۔ (سعدیہ بٹ، کراچی کی مبارک باد)

(فیملی کےلیے)

سب کو دِل کی گہرائیوں سے عید مبارک۔دُعا ہے کہ سب شاد و آباد رہیں اور بے شمار خوشیاں دیکھیں۔ (علی شاہ کی جانب سے)

(پیاری، دلاری بہنوں، طیّبہ اور صدف کےلیے)

میری بہت پیاری بہنو! سدا جیو اور خوش رہو۔عید مبارک۔ (اسماء فیصل، کراچی کا پیار)

(پیاری ممّا کے لیے)

ممّا جان! واقعی آپ کے قدموں تلے جنّت ہے۔اللہ آپ کو صحتِ کاملہ عطا فرمائے۔ (ردا علی، لاہور کا اعتراف )

(قابلِ احترام اساتذہ کے نام)

میرے تمام اساتذہ کو دِل کی اتھاہ گہرائیوں سے عید مبارک۔ (منیر اعوان، لطیف آباد، حیدرآباد کی مبارک باد)

(بہت پیاری سہیلیوں کےلیے)

میری طرف سے علینہ، عفّت اور آسیہ کو عیدالفطر کی ڈھیروں ڈھیر مبارک باد قبول ہو۔ (ثمرین خان، کا چاہت بَھرا پیغام)

(میری کُل کائنات، والدہ (مرحومہ) کی نذر)

پیاری ماں

اِک بات بتا

جس شہر میں اب تو جا کے بسی ہے، اس کا موسم کیسا ہے

کیا اس بستی میں دِن ہوتا ہے

واں پہ رات اُترتی ہے

کیا قبر کی تنہائی میں لیٹا ،وقت سمے کچھ کہتا ہے

یا دِن اور رات کی قید سے عاری، انت زمانہ بہتا ہے

کیا سورج گولے کی چند کرنیں اندر جا کے گرتی ہیں

کیا چھت کے نیلے امبر اوپر ،چاند ستارہ رہتا ہے

کیا جگنو باتیں کرتے ہیں

کیا تتلی ملنے آتی ہے

کیا قبر سرہانے پیڑ کے نیچے

بلبل نغمے گاتی ہے

کیا لحد کی دائیں جانب سے جنّت کی ہوائیں آتی ہیں

کیا روشن کھڑکی کے رستے طبتم کی صدائیں آتی ہیں

کیا اہلِ جنّت مل جُل کے آپس میں باتیں کرتے ہیں

کھڑکی کے رستے چپکے سے

بیٹے سے ملنے جاتی ہے

بانہوں میں اُسے لے کے اپنی

تُو اکثر لوری گاتی ہے

یا اس کو لگا کر سینے سے

جب ہولے سے ُمسکاتی ہے

تب تجھ کو مِری یاد آتی ہے (ارم سکندر، کراچی کی یاد)

ای میل کے ذریعے موصول ہونے والے پیغامات

(جان سے پیاری ماں کے نام)

امّی جان! مَیں آج زندگی کے جس مقام پر ہوں، یہ آپ ہی کی دُعاؤں، منّتوں ،مُرادوں کا ثمر ہے۔ آئی لَو یو۔ ہیپی مدرز ڈے۔ (فوزیہ ناہید سیال کی جانب سے اعترافِ محبّت)

(بیسٹ فرینڈ زی کی نذر )

تجھ کو میری، نہ مجھے تیری خبر جائے گی

عید اب کے بھی دبے پاؤں گزر جائے گی (شاہدہ ناصر کی جانب سے)

(میری ہردِل عزیز، پیاری امّی جان کے لیے)

اس لیے چل نہ سکا کوئی بھی خنجر مجھ پر

میری شہ رگ پہ مری ماں کی دُعا رکھی تھی (آپ کی چھوٹی اور لاڈلی بیٹی، حرا عباسی کا پیار بَھرا پیغام)

( پیاری ماں کے نام)

یہ کام یابیاں، عزّت، یہ نام تم سے ہے

اے میری ماں مِرا سارا مقام تم سے ہے

تمہارے دَم سے ہیں، میرے لہو میں کھلتے گلاب

مرے وجود کا سارا نظام تم سے ہے (عبدالقيوم، جھول، سانگھڑ )

(میری زندگی، میری ماں کے لیے)

سامنے ماں کے جو ہوتا ہوں تو اللہ اللہ

مجھ کو محسوس یہ ہوتا ہے کہ بچّہ ہوں ابھی (کرن غلام علی، ٹنڈوالہیار )

(والدین کے نام)

اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا ہے،’’ اگر ان میں سے کوئی ایک یا دونوں تیری زند گی میں بڑھاپے کو پہنچ جائیں، تو ان کو ”اُف“ بھی مت کہنا اور نہ ان سے جھڑک کر بات کرنا۔ اللہ تعالیٰ سب کو اپنے والدین کی اطاعت اور خدمت کی توفیق عطا فرمائے۔ (مہ وش خولہ راؤ کی جانب سے)

(اُمّتِ مسلّمہ کے لیے)

میری جانب سےعید کے پُرمسرت موقعے پر آپ سب کو عید مبارک قبول ہو۔ (اریج میرب، لاہور کی مبارک باد)

(والدین کے نام)

مَیں بہت خوش نصیب ہوں کہ مجھے آپ دونوں کی بے پناہ محبّت اور توجّہ ملی۔اللہ تعالیٰ میرے والدین کا سایہ میرے سَر پر تادیر سلامت رکھنا۔آپ دونوں کو عید مبارک۔ (بسمہ منیر ، اورنگی ٹاؤن، کراچی)

(پیاری امّی، سیّدہ رسالت عباس کے نام)

پیاری امّی جان! اللہ تعالیٰ آپ کو صحت وتن درستی کے ساتھ عُمرِ خضر عطا فرمائے۔ (عطرت، یاور، کامی، کومل، مون اور شان، لاہور )

(جان سے عزیز ،امّی کے لیے)

ہیپی مدرزڈے اور عید مبارک۔ (ماہ نُو رعادل، اسلام آباد کی جانب سے)

(پیاری ماں کے نام)

پیاری امّی جان! ہم تینوں کی طرف سے آپ کو ہیپی مدرزڈے۔ (محمّد حسن، محمّد احسن اور محمّد حسان، کراچی کا پیغام)

(والدہ (مرحومہ )کے لیے)

اللہ ربّ العزّت کی عطا کردہ نعمتوں میں سے سب سے اَن مول نعمت ماں ہے۔ اس نعمت کی قدر کوئی اُن سے پوچھے، جو ماں کے شفیق سائے سے محروم ہو چُکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سب کی ماؤں کو سلامت رکھے اور میری والدہ کے درجات بُلند فرمائے۔ ( سمیرا نظام شیخ، نواب شاہ سے)

(نصف بہتر، شازیہ عمران کے لیے)

سُنو!مَیں لوٹ کر آؤں گا، پھر ہم عید منائیں گے۔ (عمران خالد خان، گلستانِ جوہر، کراچی سے)

(دُنیا بَھر کی ماؤں کے نام)

اللہ تعالیٰ دُنیا بَھر کی ماؤں کو سدا سلامت رکھنا۔ (اُسامہ ناصر کی دُعا)

(بڑی آپا(مرحومہ)کے لیے)

آپا! آپ بہت یاد آتی ہیں۔ امّی کے انتقال کے بعد آپ نے مجھے کبھی ماں کی کمی محسوس نہیں ہونے دی اور اب آپ بھی مجھے تنہا کر گئیں۔ اللہ کبھی کسی کو کسی سے جدا نہ کرے، کیوں کہ جدائی کا دُکھ جھیلنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ (فائزہ افتخار، کراچی کا دُکھ)

( پیاری امّی جی کی نذر)

چھت، دیواریں، کونا کونا کیسا ہوتا ہے

ماں ہو تم اور ماں کا ہونا، ایسا ہوتا ہے (عائشہ انعام،حیدرآباد سے)

(پیاری سہیلی ماہ رُخ کے نام)

تمہیں میری جانب سے دِلی عید مبارک۔ (آسیہ بانو کا پیغام)