نوگو ایریا ختم، مستقل چوکیاں قائم

June 13, 2021

سندھ میں ڈاکو راج کے خاتمے اور ڈاکوؤں کے قبضے سے ایک لاکھ 50 ہزار ایکڑ سے زائد زرعی اراضی جس کی مالیت کئی ارب بتائی جاتی ہے، اس زرعی اراضی سے قبضہ چھڑانے کے لئے پولیس نے سکھر ، شکارپور اور کشمور میں گرینڈ آپریشن کے لئے حکمت عملی مرتب کرنا شروع کردی ہے۔ کشمور میں جاری آپریشن کو تیز اور شکارپور میں ٹارگیٹڈ آپریشن سے آغاز ہوگا۔ سندھ حکومت اور وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ جو کہ صوبائی وزیر داخلہ بھی ہیں اور آئی جی سندھ مشتاق احمد مہر نے سکھر ریجن کے جنگلات سے ڈاکو راج کے خاتمے کے ساتھ پولیس کو ڈاکووں کے قبضے سے اربوں روپے مالیت کی ڈیڑھ لاکھ ایکڑ سے زائد اراضی واگزار کرانے کے لئے آپریشن میں فری ہینڈ دیا ہے۔

کشمور کچے کے علاقے درانی مہر میں ڈاکووں کے خلاف جاری آپریشن کی کمانڈ ایس ایس پی امجد احمد شیخ کررہے ہیں۔ اس خطرناک علاقے میں ڈاکووں نے نا صرف مقامی لوگوں کی زرعی زمین، سرکاری اراضی پر قبضہ کرکے مورچے قائم کر رکھے تھے اور علاقے کو نو گو ایریا بنا دیا تھا، اس علاقے میں پولیس کو بھی آپریشن میں مشکلات پیش آئیں لیکن آپریشن کمانڈر، ایس ایس پی کشمور نے آپریشنل ٹیم کی قیادت کرتے ہوئے کئی روز تک ڈاکووں سے مقابلہ جاری رکھا۔

اس دوران پولیس نے ڈاکووں کے قبضے سے کروڑوں روپے مالیت کی 4 ہزار ایکڑ زرعی اراضی واگزار کروالی۔ یہ اراضی کئی سالوں سے ڈاکووں کے قبضے میں تھی جو پولیس نے واپس مقامی افراد کے حوالے کی جس پر کچے کے مختلف قبائل نے پولیس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کی پیشہ ورانہ خدمات کو سراہا۔ اس وقت بھی درانی مہر کچے کے جنگلات میں پولیس ڈاکووں کے خلاف آپریشن میں مصروف ہے آپریشن کے دوران دونوں جانب سے جدید ہتھیاروں کا استعمال کیا جارہا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ گزشتہ چند ماہ سے پولیس ڈرون اور نائٹ وژن کیمروں کے ساتھ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کررہی ہے۔

سکھر ریجن میں کشمور، شکارپور، سکھر اور گھوٹکی اضلاع جو کہ کچے کے راستوں سے ایک دوسرے سے ملے ہوئے ہیں، ان میں ڈاکووں کے خلاف آپریشن کی نگرانی ایڈیشنل آئی جی سکھر ریجن، ڈاکٹر کامران فضل کررہے ہیں اور ان کی جانب سے ریجن کے تمام اضلاع کے ایس ایس پیز کو یہ ہدایات دی گئی ہیں کہ جب تک آپریشن مکمل نہیں ہوتا، کوئی افسر چھٹی نہیں کرے گا اور معمول کی چھٹی پر بھی اپنے ضلع میں موجود رہیں گے۔ کشمور میں جاری آپریشن کا جائزہ لینے کے لیے ڈی آئی جی لاڑکانہ مظہر نواز شیخ نے دورہ کیا اور کچے کے جنگلات میں ڈاکووں کے تباہ کئے گئے ٹھکانوں، نئی پولیس چوکیوں اور ختم کئے گئے نو گو ایریاز کا جائزہ لیا۔

انہوں نے آپریشنل ٹیم کے افسران جوانوں سے ملاقات کی اور کہا کہ کشمور ، شکارپور اضلاع میں ڈاکووں کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا۔ کشمور میں پولیس کا کامیاب آپریشن اور ڈاکووں کے قبضے سے 4 ہزار ایکڑ زرعی اراضی خالی کرا کر اصل مالکان کے حوالے کرنا ایک احسن اقدام ہے۔ کشمور کچے کے جنگلات میں مستقل پولیس چوکیاں قائم کی جائیں اور ڈاکووں کی مکمل سرکوبی تک آپریشن جاری رکھا جائے۔

اس موقع پر آپریشنل کمانڈر، ایس ایس پی کشمور امجد احمد شیخ نے ڈی آئی جی لاڑکانہ مظہر نواز شیخ کو کشمور کچے کے جنگلات خاص طور پر درانی مہر کچے کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پولیس دن رات کچے میں موجود ہے اور میں نے بھی اپنا کیمپ کچے میں قائم کررکھا ہے تاکہ ڈاکووں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف موثر کارروائیاں کرکے آپریشن کو کامیاب اور ڈاکووں کا قلع قمع کیا جاسکے۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس نے کچے کے علاقوں میں ڈاکووں کی جانب سے قائم کئے گئے متعدد نو گو ایریا ختم کرادئیے ہیں اور 20 مستقل پولیس چوکیاں قائم کی گئی ہیں۔

پولیس نے ڈاکووں کے قبضے سے 4000 ایکڑ زرعی اراضی چھڑوا کر اصل مالکان کے حوالے کی گئی ہے اس زرعی زمین پر ڈاکووں نے کئی سالوں سے قبضہ کررکھا تھا پولیس آپریشن کے دوران ڈاکووں کی پناہ گاہیں مسمار کرکے نذرآتش کردی گئی ہیں۔ جبکہ کندھ کوٹ اور گھوٹکی کے درمیان برج کی تعمیر کا کام بھی پولیس کی سیکیورٹی میں جاری ہے۔ گھوٹکی سے کندھ کوٹ 210 کلو میٹر کا فاصلہ جو اس وقت ڈھائی گھنٹے سے زائد وقت میں طے ہوتا ہے اس برج کی تعمیر سے کندھ کوٹ اور گھوٹکی کے درمیان فاصلہ صرف 30 منٹ میں محفوظ اور بہترین سفر طے کیا جاسکے گا۔

آپریشنل کمانڈر نے بتایا کہ ڈاکووں کے خلاف آپریشن تیز کیا گیا ہے کیونکہ اگست میں جب دریا میں پانی کی سطح بلند ہوگی تو کچے کے علاقوں میں بھی پانی آجائے گا اس لئے ہماری کوشش ہے کہ بروقت اور کامیاب آپریشن کو یقینی بنائیں لیکن ڈاکووں اور جرائم پیشہ عناصر کو اب کچے میں پانی آنے کے بعد بھی نہیں چھوڑیں گے اس کی حکمت عملی تیار کرلی گئی ہے۔

آپریشن میں 300 سے زائد پولیس اہلکار اور کمانڈوز حصہ لے رہے ہیں بکتر بند گاڑیاں ، اے پی سی چین اور دوربین، نائٹ وژن کیمروں سمیت جدید ٹیکنالوجی کا بھی استعمال کیا جارہا ہے اور ڈاکووں کی سرکوبی تک آپریشن جاری رکھیں گے۔ ڈی آئی جی لاڑکانہ مظہر نواز شیخ نے مختلف پولیس چوکیوں کا دورہ کیا اور وہاں تعینات پولیس اہلکاروں کمانڈوز سے بات چیت کرتے ہوئے ان کی حوصلہ افزائی کی۔

ڈی آئی جی نے کہا کہ ڈاکووں اور جرائم پیشہ عناصر کی سرکوبی کے لئے پولیس جس طرح کشمور کے مشکل علاقوں میں اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی ادائیگی احسن انداز میں کررہی ہے وہ قابل تحسین ہے اس سے عوام میں پولیس کا مورال مزید بلند ہوگا ڈی آئی جی نے کندھ کوٹ، گھوٹکی برج کی تعمیر کا معائنہ کیا اور وہاں کام کرنے والے انجینیر اور دیگر ماہرین سے معلومات حاصل کیں۔ ڈی آئی جی کئی گھنٹوں تک کچے کے علاقے میں موجود رہے پولیس کی آپریشنل کاروائیوں پولیس افسران اور جوانوں سے ملاقات سمیت دیگر امور کا جائزہ لیا۔

اس موقع پر ڈی آئی جی نے پولیس جوانوں کے ساتھ کچے کے جنگلات میں دوپہر کا کھانا کھایا چائے پی اور چارپائی پر بیٹھ کر آپریشنل صورتحال پولیس اہلکاروں سے مختصر کچہری کی اور کئی گھنٹے کچے کے جنگلات میں گزارے ڈی آئی جی کے اس طرز عمل سے دن رات کچے کے جنگلات میں ڈاکووں سے لڑنے والے پولیس اہلکاروں نے خوشی محسوس کی گئی۔

ڈی آئی جی لاڑکانہ نے ایس ایس پی کشمور امجد احمد شیخ سے کہا کہ جس طرح ایک کمانڈر کی سربراہی میں آپریشن کے دوران پولیس کا مورال بلند ہے اور خاص طور پر ڈاکووں کے نو گو ایریا ختم کرا کر 4 ہزار ایکڑ لوگوں کی قبضہ کی گئی اراضی اصل مالکان کے حوالے کی وہ ایک بہترین اور احسن اقدام ہے امید ہے کہ کشمور پولیس ڈاکووں کے خلاف اسی جذبے سے آپریش کو جارہی رکھے گی۔

اس وقت سکھر شکارپور اور کشمور کے کچے کے تمام علاقوں کو سیل کیا گیا ہے کیونکہ شکارپور واقعہ جس میں ڈاکووں نے پولیس کی اے پی سی چینز کو راکٹ لانچر سے نشانہ بنایا جس میں دو پولیس اہلکاروں سمیت 3 افراد شہید ہوئے تھے اس واقع کا وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ اور آئی جی سندھ مشتاق مہر نے سخت نوٹس لیتے ہوئے شکارپور میں ڈاکووں کے خلاف آپریشن کا فیصلہ کیا جو اس وقت جو سب سے بڑا اور اہم آپریشن ہے وہ شکارپور کا ہے جس پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی نظریں لگی ہوئی ہیں کیونکہ گزشتہ چند سالوں میں پولیس نے جب بھی شکارپور کچے میں آپریشن کی کوشش کی یا آپریشن کیا تو پولیس کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔

اس لئے شکارپور آپریشن کو کامیاب بنانے کے لئے کشمور ، سکھر کے شکارپور سے ملنے والے تمام راستے سیل کردئیے گئے ہیں ایک جانب کشمور پولیس ڈاکووں کے خلاف سرگرم عمل ہے تو دوسری جانب ایس ایس پی سکھر عرفان علی سموں نے بھی سکھر کچے کے علاقوں کی ناکہ بندی کرکے 21 پولیس چوکیاں قائم کردی ہیں ، شکارپور کے آپریشن کمانڈر اور اینٹی ڈکیٹ آپریشن کے ماہر ایس ایس پی تنویر حسین تنیو بھی آپریشن کے لئے حکمت عملی مرتب کرچکے ہیں۔

ذرائع کے مطابق انہوں نے ڈاکووں کے خلاف آپریشن کے لئے 4 فیز بنائے ہیں وہ کیا ہیں کس طرح کی حکمت عملی ہوگی یہ سب کچھ ان کیمرا ہے رواں ماہ اس حوالے سے بڑا اہم ہے، آپریشن کے سلسلے میں ایڈیشنل آئی جی سکھر ریجن ڈاکٹر کامران فضل کی زیر صدارت پولیس کا ایک اعلی سطحی اجلاس بھی منعقد ہوا جس میں ڈی آئی جی سکھر، ڈی آئی جی لاڑکانہ، ایس ایس پی سکھر، ایس ایس پی کشمور، ایس ایس پی شکارپور، گھوٹکی، خیرپور، قمبر شہداد کوٹ، لاڑکانہ اور جیکب آباد کے ایس ایس پی سطح کے افسران نے شرکت کی، اجلاس میں ڈی آئی جی لاڑکانہ نے کشمور میں جاری آپریشن اور شکارپور میں شروع کئے جانے والے آپریشن کی حکمت عملی، اقدامات، اسلحہ گاڑیوں اور جدید آلات کے حوالے سے بریفنگ دی جبکہ دیگر پولیس افسران نے بھی اس سلسلے میں کیے گئے اقدامات اور جاری کاروائیوں پر ایڈیشنل آئی جی کو بریفنگ دی۔

ایڈیشنل آئی جی نے تمام افسران سے کہا کہ امن و امان کی فضا کو بحال رکھنا اور عوام کی جان و مال کا تحفظ پولیس کی اولین ترجیح ہے جس کے لئے تمام تر وسائل اور صلاحیتوں کو بروئے کار لایا جائے، اس وقت ہم سب کو ملکر ڈاکووں کے خلاف آپریشن کو کامیاب بنانا اور منطقی انجام تک پہنچانا ہے ہم نے ڈاکووں کی سرکوبی کے ساتھ ساتھ ان سے خطیر رقم کی ہزاروں ایکڑ اراضی کو خالی کرانا ہے آپریشن کے دوران تمام افسران ایک دوسرے سے رابطے میں رہیں میں خود آپریشن کی نگرانی کررہا ہوں تمام ایس ایس پیز ان دنوں جب تک آپریشن ہے اپنے اضلاع کو نہیں چھوڑیں گے اور جن اضلاع میں آپریشن ہے یا ہوگا وہ کچے میں اپنا کیمپ بناکر وہاں آپریشن کی سربراہی کریں گے یاد رہے کہ سکھر ریجن میں ڈاکووں کے خلاف یہ بڑا آپریشن ہوگا جس کے دوران بیک وقت متعدد اضلاع میں مرحلہ وار لیکن مسلسل آپریشن کیا جارہا ہے