پنجاب کا ریکارڈ ترقیاتی بجٹ

June 16, 2021

پنجاب اسمبلی میں پیر کو اپوزیشن کے زبردست شور شرابے اور ہنگامہ آرائی کے دوران اگلے مالی سال کیلئے 26کھرب 53ارب روپے کا نیا صوبائی بجٹ پیش کر دیا گیا جس کا حجم صوبے میں آج تک پیش کئے جانے والے کسی بھی بجٹ سے زیادہ ہے۔ بجٹ میں صوبے کے ترقیاتی پروگراموں کیلئے ریکارڈ 560ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ یہ رقم گزشتہ سال اس مقصد کیلئے مختص رقم سے 66فیصد زیادہ ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت نے اگلے انتخابات سے قبل تعمیر و ترقی کے ذریعے صوبے کی کایا پلٹ دینے کا تہیہ کر لیا ہے۔ پروگرام کا اہم پہلو ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ پیکیج کے نام سے تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی کیلئے خطیر ترقیاتی فنڈز کی تخصیص ہے جنہیں وہ اپنے حلقوں میں استعمال کر سکیں گے۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے نئے صوبائی بجٹ کو غریب دوست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے عوام کو حقیقی معنوں میں ریلیف ملے گا جبکہ اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کا کہنا ہے کہ یہ عوام دشمن بجٹ ہے جس میں اربوں روپے کے ٹیکس لگا کر بھی حکومت کہتی ہے کہ یہ ٹیکس فری ہے۔ حکومت اور اپوزیشن میں نقطہ نظر کے اس اختلاف سے قطع نظر بجٹ میں لوگوں کیلئے بہت سی مراعات موجود ہیں۔ وزیر خزانہ ہاشم جواں بخت کی بجٹ تقریر کے مطابق وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنرز کی پنشنوں میں دس فیصد اضافے کا جو اعلان کیا ہے اس کا اطلاق صوبائی ملازمین پر بھی ہو گا۔ مزدور کی کم سے کم اجرت 20ہزار روپے ماہانہ کر دی گئی ہے جو اگرچہ ہوش ربا مہنگائی سے مطابقت نہیں رکھتی ہے تاہم اس سے پسماندہ طبقے کو کچھ ریلیف ضرور ملے گا۔ 17قسم کے کاروبار اور خدمات پر ٹیکس میں کمی کر دی گئی ہے۔ ان میں ڈرائی کلینرز، وئیر ہائوسز، کال سنٹرز اور رینٹل بلڈرز بھی شامل ہیں مجموعی طور پر عوام کو 151ارب روپے کا ٹیکس ریلیف دیا گیا ہے جو ایک اچھی پیش رفت ہے کاروباری طبقے کے روزگار کی بحالی کیلئے 56ارب روپے کا تاریخی ٹیکس ریلیف بھی اہم اقدام ہے۔ سستی اشیا کی فراہمی کیلئے ماڈل بازار قائم کرنے کی تجویز بھی قابل ستائش ہے۔ تعلیمی بجٹ کیلئے 442ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جو تعلیمی ترقی میں اہم کردار ادا کریں گے۔ زرعی ترقی کیلئے 31ارب سے زائد اور صحت کے شعبے کیلئے 370ارب روپے کے فنڈز رکھے گئے ہیں۔ کووڈ 19سے متاثرہ کاروبار اور صارفین کیلئے 50ارب روپے کا ٹیکس ریلیف جاری رہے گا۔ ٹریکٹروں کی تجارت ٹیکس نیٹ میں شامل کر لی گئی ہے۔ شادی ہالوں، بیوٹی پارلرز اور فیشن ڈیزائنرز کو ٹیکس میں رعایت دی گئی ہے مجموعی طور پر ٹیکس کا ہدف 405ارب روپے بتایا گیا ہے جس کیلئے ٹیکس نیٹ میں اضافے کیلئے ضروری اقدامات کرنا ہوں گے۔ وزرا اور مشیروں کے اخراجات میں 14فیصد اضافہ بھی بجٹ کا حصہ ہے۔ جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کیلئے بنیادی اقدامات جاری ہیں۔ اس مقصد کیلئے الگ سیکرٹریٹ قائم کیا جا چکا ہے۔ اگلے مالی سال کے بجٹ میں اس حوالے سے ایک کھرب 89ارب روپے کی خطیر رقم رکھی گئی ہے۔ ایک اور اہم تجویز الیکٹرک گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹوکن پر چھوٹ دینا ہے۔ ملک کے غیر معمولی معاشی حالات میں پنجاب کا بجٹ اس سے بہتر بنانا شاید کسی بھی حکومت کے لئے آسان نہ ہوتا۔ مہنگائی اور بیروزگاری جو اس وقت ملک کے سب سے بڑے مسائل ہیں کے بارے میں بجٹ میں کوئی خصوصی اقدامات تجویز نہیں کئے گئے تاہم توقع ہے کہ ترقیاتی پروگراموں پر عملدرآمد سے روزگار کے مواقعے میں اضافہ ہو گا اور ماڈل بازاروں کے قیام سے مہنگائی روکنے میں ضرور مدد ملے گی۔ حکومت کو اس حوالے سے بجٹ میں دیے گئے اہداف کے حصول کیلئے سنجیدگی سے اقدامات کرنا ہوں گے۔