گرمی دانوں کا علاج کیسے کیا جائے؟

June 24, 2021

گرم ممالک میں موسم گرما کے آتے ہی مزید پریشانیاں بڑھ جاتی ہیں، حساس جِلد والوں کے لیے یہ موسم کافی مشکلات لاتا ہے جن میں ایک شکایت گرمی دانوں کی ہے جو کہ کافی تکلیف دہ ہوتے ہیں، گرمی دانے پورے جسم پر نکلنے کے سبب گرمیوں کے موسم کو دوبھر بنا دیتے ہیں، کچھ آسان ٹوٹکے آزما کر ان سے جان چھڑائی جا سکتی ہے۔

گرمی دانوں کی صورت میں بے حد کھجلی، خارش اور جلن ہونے لگتی ہے اور جلد کے ہر حصے میں سوئیاں سی چبھتی ہوئی محسوس ہوتی ہیں، گرمی دانے جب پک جاتے ہیں تو انہیں کُھجانے کی خواہش ہوتی ہے، انہیں کُھجانے سے یہ پھوٹ جاتے ہیں جبکہ کچے دانے کُھجانے سےان میں خارش اور جلن بڑھ جاتی ہے۔

گرمی دانے بننے کے اہم اسباب

موسم گرما میں ساون کے مہینے سے قبل گرمی کی شدت اپنے عروج پر ہوتی ہے، یہ چلچلاتی خشک گرمی دانے نکلنے کا سبب بنتی ہے، گرمی دانے بننے کا سب سے اہم سبب یہ ہے کہ گرمیوں میں ہوا میں نمی کی زیادتی سے زیادہ پسینہ آتا ہے، یہ پسینہ تا دیر جِلد پر رہ کر اپنی تیزابیت کی وجہ سے جلد کو نقصان پہنچاتا ہے اور ایسے میں مسام بند اور گرمی دانوں کی افزائش کا عمل شروع ہو جاتا ہے اور گرمی دانے بنے لگتے ہیں۔

دیگر اسباب میں گرمیوں کے دوران گرم یا ریشمی کپڑے پہننا، گرم غذاؤں کا استعمال کرنا، پسینہ زیادہ آنا، زیادہ دیر تک دھوپ میں رہنا شامل ہے۔

اسی طرح شدید گرمی میں اگر جسم کو کھلی ہوا نہیں لگتی تو جسمانی اندرونی حرارت جِلد پر گرمی دانوں کی شکل میں ظاہر ہوتی ہے، گرمی دانوں کے مریض کو گرم غذاؤں اور مشروبات سے پرہیز کرتے ہوئے ٹھنڈی غذائیں استعمال کرنی چاہئیں اور دن میں دو تین بار ٹھنڈے پانی سے نہانا بھی مفیدثابت ہوتا ہے۔

احتیاطی تدابیر اپنانے اور چند مفید گھریلو ٹوٹکوں پر عمل کر کے ان دانوں سے بچا جا سکتا ہے:

گرمی دانوں سے بچاؤ کے لیے ہلکے رنگوں کے ڈھیلے ڈھالے سوتی لباس زیب تن کریں۔

گرمیوں کے دوران ہرے رنگ کی سبزیاں اور ٹھنڈی تاثیر کی غذائیں مفید ثابت ہوتی ہیں۔

پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔

گرمی دانوں سے بچنے کے لیے وٹامن سی کی گولیوں کا استعمال کریں، یہ ان کا بہترین علاج ہیں۔

پھلوں کے مختلف کسی بھی قسم کے سرکے میں تھوڑا سا پانی ملاکر گرمی دانوں پر لگانے سے فوری آرام ملتا ہے، یہ عمل دن میں دو سے تین بار دہرائیں ۔

میٹھے انار کا جوس اور تربوز گرمی دانوں سے نجات کے لیے مفید پھل ہیں۔

نیم کے پتے پانی میں جوش دے کر پانی کو ٹھنڈا کر کے نہانے سے گرمی دانے ختم ہونے لگتے ہیں۔

ملتانی مٹی گرمیوں میں جلد کی خارش اور پسینوں سے ہونے والی جلن اور سوزش میں فائدہ مند ہے، پسی ہوئی ملتانی مٹی کو حسبِ ضرورت پانی لے کر ایک گاڑھا پیسٹ بنا لیں اور اسے دانوں والے حصوں پر لگا کر خشک ہونے دیں، لیپ خشک ہونے کے بعد سادے پانی سے اچھی طرح نہا لیں۔

برف کے کچھ کیوب ایک باریک کپڑے میں باندھ کر جسم میں گرمی دانے والے حصوں پر پانچ پانچ منٹ کے لیے دن میں تین بار رکھیں، اس سے گرمی دانوں کی جلن اور چبھن کا احساس کافی کم ہو جائے گا۔

اس کے علاوہ کپڑے کو ٹھنڈے پانی سے گیلا کرکے بھی یہی عمل کیا جاسکتا ہے یا پھر اتنا ٹھنڈا پانی جو کہ جسم پر ٹھنڈک کا احساس دے، اس سے دن میں دو بار نہائیں تا کہ پسینے کے اثرات جلد پر سے زائل ہوتے رہیں۔

کوشش کریں کہ پسینہ کم سے کم آئے اور جلد از جلد خشک ہو جائے۔

گر میوں میں کو شش کر یں کہ با ر بار نہا ئیں، با ر بار نہا نے سے جلد ٹھنڈ ی رہتی ہے۔

ایسی کریم یا کاسمیٹکس استعمال نہ کریں جس سے جسم کے مسام بند ہو جائیں۔

رات کو ٹھنڈی اور کھلی جگہ میں سوئیں۔

گرمی دانوں سے بچاؤ کے لیے ہاتھوں اور پیروں پر مہندی لگا نے سے سکون ملتا ہے اور دانے جَلد ختم ہو جاتے ہیں۔

مارکیٹ سے ملنے والا گرمی دانوں کا پاؤڈر لگانے سے بھی وقتی سکون ملتا ہے، پاؤڈر سے ٹھنڈک کا احساس اور پسینہ جلد خشک ہوجاتا ہے۔

گرمی دانوں کی چبھن سے بچاؤ کے لیے گھر میں پاؤڈر بنانے کا طریقہ:

ایک کپ پسا ہوا رال سفید، پہاڑی پودینہ پسا ہوا آدھا کپ ،کافور کی دو گولیاں پسی ہوئی، سب کو اچھی طرح باریک پیس کر چھان کر ایک کپ کسی بھی ٹالکم پاؤڈر میں ملالیں اور بوتل میں بھر کر رکھ لیں، اگر گرمی دانے زیادہ نکلتے ہیں تو رال سفید کی مقدار کو تھوڑا بڑھا لیں۔