گفتگو کے تین دروازے… مولانائے روم کی نظر میں

June 28, 2021

مولانائے روم نے گفتگو کے تین دروازے بنائے تھے۔ کہا کرتے تھے کہ آپ کا کلام جب تک ان تین دروازوں سے گزر نہ جائے، اس وقت تک اپنا منہ نہ کھولیں۔ وہ دروازے درج ذیل ہیں:

1۔ اپنی گفتگو کو سب سے پہلے سچ کے دروازے سے گزاریں، اپنے آپ سے پوچھیں کہ آپ جو بولنے والے ہیں، کیا وہ سچ ہے؟ اگر جواب ہاں میں آجائے تو دوسرے دروازے میں داخل ہوں۔

2۔ اپنے کلام کو اہمیت کے دروازے سے گزاریں۔ اپنے آپ سے پوچھیں، آپ جو کہنے جارہے ہیں، کیا وہ ضروری ہے؟ اگر جواب ہاں میں آئے تو پھر.......

3۔ اپنے کلام کو تیسرے اور آخری یعنی مہربانی کے دروازے سے گزاریں۔ اور پھر اپنے آپ سے پوچھیں، کیا آپ کے الفاظ نرم اور لہجہ مہربان ہے.....؟

اگر ایسا نہ ہو یعنی لفظ نرم اور لہجہ مہربان نہ ہو تو خاموشی اختیار کرلیؒں، خواہ آپ کے سینے میں کتنا ہی بڑا سب کیوں نہ ہو، اور آپ کا کلام خواہ کتنا ہی ضروری کیوں نہ ہو......

مولانا کی ذات میں یہ تینوں دروازے، ’’حضرت شمس تبریزؒ‘‘ نے کھولے تھے، شاید یہی وجہ ہے کہ مولانا نے حضرت شمس تبریزؒ سے ملاقات کے بعد کبھی کوئی ایسا لفظ منہ سے نہیں نکالا تھا، جو سچ نہ ہو، ضروری نہ ہو اور جو نرم نہ ہو۔ اس کے بعد ہی وہ جلال الدین رومی سے مولانا روم بنے۔

معزز قارئین! آپ سے کچھ کہنا ہے

ہماری بھرپور کوشش ہے کہ میگزین کا ہر صفحہ تازہ ترین موضوعات پر مبنی ہو، ساتھ اُن میں آپ کی دل چسپی کے وہ تمام موضوعات اور جو کچھ آپ پڑھنا چاہتے ہیں، شامل اشاعت ہوں، خواہ وہ عالمی منظر نامہ ہو یا سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، رپورٹ ہو یا فیچر، قرطاس ادب ہو یا ماحولیات، فن و فن کار ہو یا بچوں کا جنگ، نصف سے زیادہ ہو یا جرم و سزا۔ لیکن ان صفحات کو اپنا سمجھتے ہوئے آپ بھی کچھ لکھیں اور اپنے مشوروں سے نوازیں بھی۔ خوب سے خوب تر کی طرف ہمارا سفر جاری ہے۔

ہمیں خوشی ہے کہ آج جب پڑھنے کا رجحان کم ہوگیا ہے، آپ ہمارے صفحات پڑھتے ہیں اور وقتاً فوقتاً اپنی رائے کا اظہار بھی کرتے رہتے ہیں۔ لیکن اب ان صفحات کو مزید بہتر بنانے کے لیے اپنی رائے بھی دیں اور تجاویز بھی، تاکہ ان صفحات کو ہم آپ کی سوچ کے مطابق مرتب کرسکیں۔ ہمارے لیے آپ کی تعریف اور تنقید دونوں انعام کا درجہ رکھتے ہیں۔ تنقید کیجیے، تجاویز دیجیے۔ اور لکھیں بھی۔ نصف سے زیادہ، بچوں کا جنگ، ماحولیات وغیرہ یہ سب آپ ہی کے صفحات ہیں۔ ہم آپ کی تحریروں اور مشوروں کے منتظر رہیں گے۔ ہمارا پتا ہے:

رضیہ فرید۔ میگزین ایڈیٹر

روزنامہ جنگ، اخبار منزل،آئی آئی چندیگر روڈ، کراچی