طبی عملے کو طبی اخلاقیات اور بہترین پیشہ ورانہ رویئے کااظہار کر کے اس کے تحفظ اور احترام کو یقینی بنانابھی سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے

September 18, 2021

پشاور (خصوصی نامہ نگار) خیبر میڈیکل یونیورسٹی (کے ایم یو) پشاور کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق نے کہا ہے کہ علماء کرام کو معاشرے میں جو عزت اور احترام حاصل ہے اس کومد نظر رکھتے ہوئے توقع ہے کہ وہ طبی عملے پرفرائض کی ادائیگی کے دوران ہونے والے تشدد کی روک تھام میں قائدانہ کردار ادا کریں گےوہ کے ایم یو اور آئی سی آر سی کے اشتراک سے طبی عملے کے خلاف تشدد کی روک تھام کے حوالے سے منعقدہ گول میزعلماء کانفرنس سےخطاب کررہے تھے۔ کانفرنس میں مذہبی پس منظر رکھنے والے طبی ماہرین، صوبے کے مختلف مکاتب فکر کے جید اور نامور علماء کرام جن میں صوبے کے سابق چیف خطیب قاری روح اللہ مدنی،مولاناڈاکٹر محمد اسماعیل، اسلامک سٹڈیز ڈیپارٹمنٹ جامعہ پشاور کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر عبدالرشید،ڈاکٹر محمد اقبال خلیل اورڈاکٹر محمد عادل شامل تھے، کے علاوہ رجسٹرار کے ایم یو پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیم گنڈاپور،آئی سی آر سی پشاور آفس کے سربراہ فرخ اسلاموف اور شریعہ ایڈ وائزر ڈاکٹر ضیاء اللہ رحمانی نے شرکت کی۔پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق نےکہاکہ طبی عملہ فرائض کی ادائیگی میں ہر اول دستے کاکرداراداکرتاہے حالات چاہے ہنگامی ہو،عمومی ہو،وبائی صورتحال ہو،قدرتی آفت ہو یاجنگ اور تشدد کی حالت ہو، طبی عملہ اپنی اور اپنے پیاروں کی جان کو خطرے میں ڈال کر انسانی زندگی کے بچاؤ کی جدوجہد میں مصروف ہوتا ہے، ملک میں کورونا کی وبائی صورتحال میں طبی عملے کی خدمات اور قربانیاں کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں۔ خوف اور ناامیدی کے اس ماحول میں طبی عملہ امید کی کرن بن کر سامنے آیااس لئے جہاں طبی عملے کا تحفظ اور احترام اور پیشہ ورانہ امور کی ادائیگی میں ان کے ساتھ تعاون ضروری ہے وہاں طبی عملے کو طبی اخلاقیات اور بہترین پیشہ ورانہ رویئے کااظہار کر کے اس کے تحفظ اور احترام کو یقینی بنانابھی سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے طبی مراکز کے اندر اور باہر طبی عملے کے خلاف تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات لمحہ فکریہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ طبی عملے اور طبی مراکز پر ہونے والے حملوں اور تشدد کے واقعات کی روک تھام میں علماء کرام انتہائی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں لہٰذ اتوقع ہے کہ وہ طبی عملے کے خلاف تشدد کے واقعات کی روک تھام میں خطبات جمعہ کے علاوہ ہر فورم پر اس اہم مسئلے کے حوالے سے آواز اٹھائیں گے۔کانفرنس میں مشترکہ اعلامیہ منظور کیا گیا جس میں طبی شعبے کے تقدس کے پیش نظر علماء کرام،عوام اور متعلقہ حکومتی وغیرحکومتی شعبوں سے اپیل کی گئی کہ وہ طبی شعبے سے منسلک افراد اور املاک کااحترام کریں اور ان کی حفاطت کو یقینی بنائیں،مریض اور طبیب کا رشتہ اعتماد اورتعاون کی بنیا دپر استوار ہے لہٰذامریضوں،ان کے لواحقین اور عوام الناس پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ طبی عملے کی ہدایات پر عمل کرنے کے ساتھ ساتھ طبی معلومات کے حصول کے لئے مستند ذرائع پر انحصار کریں،طبی مراکز میں توڑ پھوڑاور زبانی وجسمانی تشدد سے اجتناب کریں،صحت کی سہولیات کی فراہمی میں خلل ڈالنا چونکہ اسلامی تعلیمات کے منافی ہے اور اس حوالے سے خیبر پختونخوا میں ہیلتھ کیئر سروس پرووائیڈرز اینڈ فیسیلیٹیز ایکٹ نافذ العمل ہے لہٰذا قانون شکنی کی صورت میں سخت سزا دی جاسکتی ہے،ایمبولینس کے عملے اور ہسپتالوں کے شعبہ حادثات میں کام کرنے والے کارکنان کی تکریم وتحفظ بدرجہ اولیٰ کی جائے،خطیب حضرات اپنے خطبات جمعہ میں اس مسئلے کو اسلامی تعلیمات کی روشنی میں نمایاں کرکے عوام الناس میں شعور اور آگہی پھیلانے میں مدد کریں،طبی عملے کو مریضوں کے ساتھ اعلیٰ اخلاقی طر زعمل اختیار کرنا چاہیے اور مریضوں اور ان کے لواحقین کو مناسب معلومات کی فراہمی یقینی بنانا چاہئے نیز اس بات کا خاص خیال بھی رکھا جائے کہ مریضوں کی راز داری متاثر نہ ہو،ہنگامی طبی امداد کی فراہمی خالصتاً انسانی ہمدردی کی بنیا دپر ہونی چاہئے،تمام مریضوں کے ساتھ غیر امتیازی سلوک ہونا چاہئے اور فوقیت صرف طبی ضروریات کی بنیاد دپر دی جائے۔