حکومت بمقابلہ الیکشن کمیشن

September 21, 2021

تیزی سے تبدیل ہوتی ہوئی دنیا میں جدید ٹیکنالوجی کا فرو غ اور اسے بنی نوع انسان کی آسانی کیلئے بروئے کار لانا ایک سنجیدہ معاملہ ہے جس کے تکنیکی پہلوئوں پر ماہرین کی مستقل نظر رہتی ہے اور وہ کوشش کرتے ہیں کہ اس کی چھوٹی سے چھوٹی خامی کو بھی دور کر کے اسے زیادہ سے زیادہ فائدہ مند بنایا جائے۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) ٹیکنالوجی کا ایک ایسا ہی شاہکار ہے جس کے استعمال سے ہر سطح کے انتخابات میں ووٹ ڈالنے کا عمل روایتی سست روی کو برق رفتاری میں تبدیل کر دیتا ہے۔ دنیا کے کئی ملکوں میں اس کا تجربہ کیا گیا جو کہیں کامیاب اور کہیں ناکام سمجھا گیا۔ جن ملکوں نے محسوس کیا کہ برقی مشین کے استعمال سے انتخابی عمل کو عوام کا اعتماد حاصل نہیں ہو سکا انہوں نے اسے ترک کر دیا اور جنہوں نے اسے ووٹروں کی منشا کے مطابق صاف و شفاف انتخابات کا پیمانہ گردانا انہوں نے اسے جاری رکھا۔ پاکستان میں بھی تحریک انصاف کی حکومت اس مشینی طریق کار کو نافذ کرنا چاہتی ہے۔ اس کے حق میں حکومت کے بڑے مضبوط دلائل ہیں جو اپوزیشن کی نظر میں قابلِ پذیرائی نہیں ٹھہرے۔ حکومت جہاں ای وی ایم کو انتخابات کی شفافیت کا ذریعہ سمجھتی ہے۔ اپوزیشن اسے دھاندلی کا نیا حربہ قرار دے رہی ہے۔ حکومت اور اپوزیشن میں ای وی ایم کے استعمال پر سامنے آنے والا تنازع اب حکومت اور الیکشن کمیشن کے جھگڑے میں تبدیل ہو گیا ہے۔ الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے جو ملک میں انتخابات کو بےقاعدگیوں اور بدعنوانیوں سے پاک، غیرجانبدارانہ، منصفانہ اور صفاف و شفاف بنانے کا ذمہ دار ہے۔ حکومت اور اپوزیشن میں اختلاف رائے کے پیش نظر کمیشن نے اپنی رائے دینا آئینی ذمہ داری سمجھا اور برقی مشین اور اس کے استعمال سے پیدا ہونے والے بعض مسائل اعتراضات یا تجاویز کی شکل میں حکومت کو پیش کئے۔ حکومت اس پر بہت برہم ہے۔ گزشتہ روز دو اہم حکومتی وزرافواد چوہدری اور شبلی فراز نے ایک پریس کانفرنس میں اِن اعتراضات کو بہت بھونڈے قرار دیا اور کہا کہ چیف الیکشن کمشنر اپوزیشن کی زبان بول رہے ہیں انہوں نے کمیشن کے دیگر ارکان سے کہا کہ وہ آگے بڑھیں اور چیف الیکشن کمشنر کے فیصلے پر نظر ثانی کریں۔ الیکشن کمیشن پر غصے کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ بعض وزرا نے کمیشن اور اس کے سربراہ پر سنگین الزامات لگائے تھے جس پر کمیشن نے انہیں نوٹس جاری کر رکھے ہیں حکومت پارلیمنٹ سے منظوری لے کر ای وی ایم کے استعمال پر بضد ہے۔ اپوزیشن پارٹیوں کا متفقہ موقف یہ ہے کہ حکومت انتخابی دھاندلی کیلئے ووٹنگ مشین پر اصرار کر رہی ہے، اس نے الزام لگایا ہے کہ حکومت الیکشن کمیشن کے ارکان کو چیف الیکشن کمشنر کے خلاف اکسا کر آئین سے غداری کا ارتکاب کر رہی ہے۔ عام انتخابات میں ووٹنگ کیلئے ٹیکنالوجی کا استعمال اچھی پیش رفت ہوگی مگر اُسے زبردستی اور یک طرفہ طور پر نافذ کرنا قومی یک جہتی کے تقاضوں کے خلاف ہو گا۔ حکومت الیکشن کمیشن کے اعتراضات کو یکسر مسترد کرنے کی بجائے ان کا ایک ایک کر کے تکنیکی بنیادوں پر واضح جواب دیتی تو عوام کیلئے زیادہ قابلِ فہم ہوتا۔ الزام تراشی کے ذریعے ایک آئینی ادارے کی ساکھ خراب کرنا اور اس کے خلاف محاذ آرائی درست نہیں ۔ بہتر یہ ہوگا کہ ووٹنگ مشین کی اچھائیوں اور خرابیوں کا جائزہ پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے اور اس پر بحث کرائی جائے اسے قابل قبول بنانے کیلئے پہلے بلدیاتی انتخابات میں اس کو استعمال کر کے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔محاذ آرائی، الزام تراشی اور کشیدگی کا ماحول پیدا نہ ہونے دیا جائے اور معاملہ نیک نیتی اور صلح صفائی کے جذبے سے طے کیا جائے۔