نسلہ ٹاور:سپریم کورٹ کا صائب فیصلہ

September 24, 2021

گزشتہ برس کی طوفانی بارشوں سے تباہ حال کراچی شہر کو مثالی حالت میں واپس لانے کیلئے سیوریج کی بہتری، تجاوزات کے خاتمے اور کچرے کا مستقل حل نکالنے کی تشخیص کی گئی تھی۔ تجاوزات کے حوالے سے بدھ کے روز کراچی رجسٹری میں سماعت کے موقع پر چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے شاہراہ فیصل پر واقع نسلہ ٹاور سے متعلق نظرثانی کی درخواست مسترد کر دی اور عمارت گرانے کا اپنا سابقہ فیصلہ برقرار رکھا۔ حکم نامے میں کمشنر سے کہا گیا ہے کہ متذکرہ عمارت ایک ماہ میں خالی کرا کے سرکاری تحویل میں لی جائے۔ مزید برآں الاٹیوں کو تین ماہ کے اندر ان کی رقوم واپس کی جائیں نیز ادائیگیوں میں تاخیر پر یہ لوگ مارک اپ کا دعویٰ کر سکتے ہیں۔ اس فیصلے پر عملدرآمد کے بعد شہر قائد میں نہ صرف آئندہ کیلئے ناجائز تعمیرات کی حوصلہ شکنی ہو سکے گی بلکہ اس سے سرکاری زمینوں، پارکوں، نالوں کو قبضہ مافیا سے پاک کرنے میں مدد ملے گی۔ پاکستان ان انتہائی گنجان آباد ملکوں میں سے ایک ہے جہاں سڑکیں محض تجاوزات کی وجہ سے سکڑ گئی ہیں حالانکہ دنیا کے بہت سے پرانی تاریخ رکھنے والے شہروں میں بھی ٹریفک رواں دواں رہتی ہے کیونکہ وہاں تجاوزات کا کوئی تصور نہیں۔ ملک کے سیکڑوں چھوٹے بڑے شہروں میں شاید ہی کوئی مقام ایسا ہو جہاں تجاوزات اور قبضہ مافیا نے شہریوں کا سکھ چین نہ چھین رکھا ہو۔ سرسبز کشادہ شہر، کھیل کے میدان، صاف ستھری فضا میں سانس لینا ایک خواب بن کر رہ گیا ہے۔ ریلوے، اوقاف اور وہ محکمے جو ختم ہو چکے ہیں ان کی قیمتی اراضی کا بڑا حصہ ان لوگوں کی دست برد میں آیا ہوا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ سپریم کورٹ کے متذکرہ صائب فیصلے کی روشنی میں ناجائز تجاوزات کے خلاف ملک گیر آپریشن کر کے شہریوں کو صاف ستھری سڑکیں، کھیل کے میدان اور پارک لوٹائے جائیں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998