پاک افغان سرحد پر باڑ کی تنصیب میں متاثرہ خاندانوں کو رقم تقسیم، متنازع دیہات کا معاملہ افغانستان کیساتھ حل نہ ہوسکا

September 27, 2021

چمن (نورزمان اچکزئی) چمن میں پاکستان اور افغانستان کیساتھ سرحد پر آباد منقسم دیہات میں خاردار تار کے راستے میں آنے والے گھروں کو خالی کرنے کے پہلے فیز پر عملدرآمد شروع ہو گیا جہاں متاثرہ خاندانوں میں معاوضے کی رقم بھی تقسیم ہونا شروع ہوگئی تاہم افغانستان کیساتھ متنازع دیہات کا معاملہ حل نہ ہو سکا، مکینوں کی منتقلی کے بعد کلی حاجی وزیر اور کلی حاجی باچا میں خالی ہونیوالے گھر مسمار‘ چمن کی حدود میں95فیصد باڑ کی تنصیب کا عمل مکمل کرلیا گیا،کئی مقامات پر پاکستانی دیہات باڑ لگنے کے بعد افغانستان میں رہ گئے ،نئی حکومت بھی تنازع حل کرنے میں پیشرفت کےلئے تیار نہیں ہو رہی ۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق پاک افغان بارڈر زیرو لائن پر برسوں سے آباد منقسم پاکستانی دیہات کے درمیان باڑ آنے کے بعد سے متاثرہ خاندانوں کیساتھ بات چیت کے کئی مراحل میں انہیں گھر خالی کرنے کےعیوض معاوضہ دینے کے وعدے پر عمل درآمد شروع ہو گیا ہے ،حکام کے مطابق قیام پاکستان کے بعد پہلی بار پاکستان اور افغانستان کے مابین سرحد پر بہت بڑی پیش رفت کا آغاز ہو ا جس کے پہلے فیز میں چمن سرحدی دیہات کلی حاجی وزیرخان اور کلی حاجی باچا میں 16ایسے گھروں کے مکینوں میں 11کروڑ روپے سے زائد رقم چیک کی صورت میں تقسیم کی گئی، گزشتہ روز ڈپٹی کمشنر کیپٹن (ر) جمعہ داد خان مندوخیل سول و فوجی حکام اور دیہات کے معتبرین کے ہمراہ متاثرہ خاندانوں میں چیک تقسیم کئے جہاں چیک وصول کرنے کے بعد خاندان وہاں سے منتقلی کے عمل کا آغاز کرتے رہے اور اسی دوران انتظامیہ اور سیکورٹی فورسز کے حکام ہیوی مشینری کے توسط سے خالی کئے جانے والے گھروں کو مسمار کرتے رہے۔حکام کے مطابق پہلے فیز میں خاردار تار کیساتھ پاکستانی حدود میں باڑ سے 50میٹر کے فاصلے پر رہائشی گھروںکو مسمار کیا گیا اور وہاں سے تمام ملبہ ہٹا دیا گیا ،حکومت نے اس مقصد کےلئے گزشتہ روز وزارت داخلہ بلوچستان کی جانب سے 80کروڑ روپے سے زائد رقم ریلیز کی تھی، چمن کی حدود میں تقریباً 95فیصد باڑ کی تنصیب کا عمل مکمل ہو چکا ہےجس کی زد میں چمن کی مشرقی اور مغربی حدود میں کئی دیہات آچکے ہیں۔