ڈپازٹرز کے نقصانات کا ازالہ کرنا ڈی پی سی کی ذمہ داری

October 15, 2021

کراچی (اسٹاف رپورٹر) ڈپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن (ڈی پی سی)نے اپنی سالانہ رپورٹ جاری کر دی۔ مرکزی بینک سے جمعرات کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ڈی پی سی نے جون 2018 میں کام شروع کیا تھا۔ اس رپورٹ میں ڈپازٹ پروٹیکشن فریم ورک، کارپوریٹ نظم و نسق اور عوامی آگاہی کے دائرے میں ہونے والی نمایاں پیش رفت کو اجاگر کیا گیا ہے اور مالی سال 21کا کارپوریشن کا مالی گوشوارہ بھی شامل ہے۔ یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ کسی بینک کی ناکامی کی صورت میں ڈیپازٹرز کو ہونے والے نقصانات کا ازالہ کرنا ڈی پی سی کی بنیادی ذمہ داری ہے ، جیسا کہ ڈپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن ایکٹ، 2016میں درج ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کارپوریشن کی طرف سے دیے گئے تحفظ میں آنے والے ڈیپازٹرز کی تعداد بینک ڈپازٹس میں عمدہ نمو کے رجحان کے سبب بڑھ گئی ہے۔ بینک ڈپازٹس مالی سال 21 میں مزید بڑھ کر اب تک کی بلند ترین سطح 20 ٹریلین روپے تک جا پہنچے ہیں۔ کارپوریشن کی طرف سے دیا جانے والا تحفظ بنیادی طور پر چھوٹے ڈپازٹرز کے لیے ہے۔ روایتی بینکاری کے 98.9 فیصد ڈپازٹرز ، اور اسلامی بینکاری کے98.5فیصد ڈپازٹرز 31دسمبر 2021کو ڈی پی سی سے ڈپازٹ پروٹیکشن کی اہلیت کے حامل ہیں جو انہیں اس صورت میں دی جائے گی جب بالفرض اسٹیٹ بینک ان کے بینک کو ناکام قرار دے دے۔ ڈیپازٹس کے مجموعی حجم کے لحاظ سے31دسمبر 2021کو روایتی بینکاری کے 18فیصد اہل ڈپازٹس اور اسلامی بینکاری کے 13فیصد اہل ڈپازٹس مکمل طور پر تحفظ یافتہ ہیں۔ یہ سالانہ رپورٹ ایسے موقع پر جاری کی جا رہی ہے جب کوریج کی مالیت فی ڈپازٹر فی بینک ڈھائی لاکھ روپے سے بڑھا کر پانچ لاکھ روپے کر دی گئی ہے۔ کوریج کی رقم میں اس 100 فیصد اضافے سے انفرادی ڈپازٹرز کو فائدہ ہونے کی توقع ہے اور اس کے نتیجے میں مکمل تحفظ یافتہ ڈپازٹرز کی تعداد بڑھی ہے۔ ڈپازٹرز کو بہتر کوریج ملنے سے امید ہے کہ ملک کے مالی نظام پر ڈپازٹرز کا اعتماد مزید بڑھے گاا ور مالی استحکام کی مزید مضبوطی کا سبب بنے گا۔چونکہ واضح اور محدود ڈپازٹ پروٹیکشن کا تصور پاکستان میں ابھی تک نیا ہے۔