اضافہ اوگرا تجاویز کے مطابق، بوجھ خود برداشت کررہے ہیں، حماد اظہر

October 17, 2021

کراچی (ٹی وی رپورٹ) وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ اوگرا کی تجاویز کے مطابق ہی کیا گیا ہے، حکومت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کا بوجھ خود بھی برداشت کررہی ہے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ریلیف دینے کی حکومتی گنجائش کم ہوتی جارہی ہے، پٹرولیم لیوی 30روپے سے ساڑھے 5روپے تک لاچکے ہیں۔

آئی ایم ایف کے کہنے پر نہیں عالمی منڈی میں طلب و رسد پر تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، گیس کا شارٹ فال ایل این جی کے باعث نہیں لوکل گیس کی کمی سے آرہا ہے، ڈومیسٹک ڈیمانڈ اور سپلائی کے فرق کی وجہ سے ایل این جی کا بحران پیدا ہوتا ہے۔

بجلی کی قیمت میں اضافہ حکومت کی مرضی اور آئی ایم ایف کی شرط کے مطابق کیا گیا، آئی ایم ایف مارچ میں بجلی کی قیمتوں میں اضافہ چاہتا تھا مگر ہم نہیں مانے تھے۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ“ میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کررہے تھے۔

پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا کہ اوگرا کی تجاویز کے مطابق ہی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرنا سب سے مشکل کام ہوتا ہے،حکومت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کا بوجھ خود بھی برداشت کررہی ہے۔

اس مد میں 450ارب روپے ٹیکس ریونیو کا نقصان کرچکے ہیں، پٹرول پیدا کرنے والے ممالک کے علاوہ تقریباً ساری دنیا سے پاکستان میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں کم ہیں ، پچھلے سال کے مقابلہ میں عالمی سطح پر پٹرول کی قیمتیں تقریباً دگنی ہوگئی ہیں۔

پوری دنیا اس وقت کموڈٹیز کی قیمتیں بڑھنے پر مشکل میں ہے، ماضی میں جس تیزی سے قیمتیں اوپر گئیں اسی تیز ی سے بھی نیچے آئی ہیں، بھارت اور بنگلہ دیش میں غربت کی شرح پاکستان سے زیادہ ہے،جن ممالک میں پاکستان سے زیادہ غربت ہے وہاں بھی پٹرول کی قیمت زیادہ ہے۔

وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا کہ بھارت کے مقابلہ میں بہت سی کموڈٹیز اور گیس پاکستان میں سستی ہے،دنیا میں پچھلے چھ ماہ میں گیس کی قیمتیں کئی گنا بڑھی ہیں پاکستان میں ایک روپیہ نہیں بڑھی، عالمی سطح پر بڑھتی قیمتوں کے اثرات مکمل طور پر عوام تک منتقل نہ ہوں اس کیلئے پٹرولیم لیوی 30روپے سے ساڑھے 5روپے تک لاچکے ہیں۔

حماد اظہر کا کہنا تھا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ریلیف دینے کی حکومتی گنجائش کم ہوتی جارہی ہے، پٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی نہیں دی جاسکتی کیونکہ پرائیویٹ کمپنیاں بھی پٹرول درآمد کرہی ہیں۔