گنے کی امدادی قیمت

October 18, 2021

آنے والے کرشنگ سیزن کیلئے پنجاب حکومت نے آئندہ ماہ سے گنے کی امدادی قیمت 230 روپے فی چالیس کلو گرام مقرر کرنے کی تجویز دی ہے۔ اس حوالے سے لاہور میں منعقدہ صوبائی کین بورڈ کے اجلاس کے فیصلے کے مطابق روڈ پروسیس فیس پانچ روپے فی من ہوگی جس کا نصف کاشتکاروں اور نصف مل مالکان کو ادا کریں گے۔ فیصلے کی رو سے یہ آمدنی متعلقہ سڑکوں کی تعمیر و مرمت پر خرچ ہونی چاہئے۔ دوسری جانب کاشتکار گذشتہ برس کی سرکاری قیمت 220 روپے فی چالیس کلو گرام کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس سال 250 روپے فی چالیس کلو گرام قیمت مقرر کرنے کا تقاضا کر رہے ہیں۔ ان کا موقف ہے کہ بجلی کے نرخوں میں اضافے کے باعث ٹیوب ویل کے اخراجات بڑھے ہیں۔ گنے کی امدادی قیمت کے تعین میں یہ صورتحال گذشتہ برس بھی پیش آئی تھی جب حکومت نے اس کی سرکاری قیمت 200 روپے فی چالیس کلوگرام مقرر کی تھی جسے کاشتکاروں نے مسترد کردیا تھا اور معاملہ دو ماہ تک تعطل کا شکار رہا تھا جس کے بعد حکومت کو یہ مطالبہ تسلیم کرنا پڑا تھا۔ لہٰذا یہ ایک توجہ طلب معاملہ ہے کیونکہ اس کے اثرات چینی کی پیداواری لاگت پر بھی پڑتے ہیں اور ملک کو پہلے ہی اس معاملے میں بحران کا سامنا ہے۔ دوسری طرف پاکستان جو بنیادی طور پر زرعی ملک ہے، گنا پیدا کرنے والے بڑے ممالک میں شمار ہوتا ہے اور اس وقت ملک میں 81 شوگر ملیں کام کررہی ہیں جن کی گنے کی ساری طلب باآسانی پوری ہورہی ہے ،اس کے باوجود بھارت سمیت بعض دوسرے ملکوں کے مقابلے میں ہماری فی ایکڑ پیداوار 20 سے 30 ٹن تک کم ہے۔اس کی بڑی وجہ کاشتکاری میں جدید ٹیکنالوجی کا فقدان ہے حالانکہ ملک میں تحقیقی اداروں سمیت مکمل زرعی انفرااسٹرکچر موجود ہے۔ حکومت کو اس طرف خاطر خواہ توجہ دینی چاہئے تاکہ کسی بھی ممکنہ چیلنج سے نمٹا جاسکے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998