• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میگنیشیم کی کمی کس دماغی بیماری کا خطرہ بڑھا دیتی ہے؟

---فائل فوٹو
---فائل فوٹو 

میگنیشیم ایک نہایت اہم معدنی جز ہے جو جسم میں 300 سے زائد کیمیائی عمل میں حصہ لیتا ہے۔ میگنیشیم توانائی بنانے، پٹھوں اور اعصاب کے درست کام، بلڈ پریشر کو قابو میں رکھنے، ہڈیوں کی مضبوطی اور ڈی این اے و آر این اے کی تیاری میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

دنیا بھر میں بڑی تعداد میں لوگ میگنیشیم کی کمی کا شکار ہیں۔ 

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ جسم میں میگنیشیم کی کمی دماغی صحت پر منفی اثر ڈال سکتی ہے اور ڈیمنشیا (یادداشت کی کمزوری اور ذہنی صلاحیتوں میں کمی) کے خطرے کو بڑھا سکتی ہے۔ 

میگنیشیم کی کمی کی وجوہات

میگنیشیم کی کمی ناقص غذا، آنتوں کی بیماریوں، ذیابیطس، کچھ ادویات اور زیادہ شراب نوشی کی وجہ سے ہو سکتی ہے۔

میگنیشیم کی کمی کی علامات

میگنیشیم کی کمی سے پٹھوں میں کھچاؤ، کمزوری، تھکن، متلی، دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی، موڈ میں تبدیلی، بھوک میں کمی اور ہڈیوں کی کمزوری جیسی علامات سامنے آ سکتی ہیں۔

میگنیشیم اور دماغی صحت

ماہرین کا کہنا ہے کہ میگنیشیم دماغی خلیات کو تحفظ فراہم کرتا ہے، دماغی سوزش کو کم کرتا ہے اور اعصابی نظام کو بہتر طریقے سے کام کرنے میں مدد دیتا ہے۔ 

میگنیشیم کی کمی سے دماغ میں سوزش اور آکسیڈیٹو اسٹریس بڑھ سکتا ہے جو الزائمر اور دیگر دماغی بیماریوں سے جڑا ہوا ہے۔

متعدد تحقیقی رپورٹس کے مطابق جن افراد میں میگنیشیم کی سطح کم ہوتی ہے، ان میں یادداشت کمزور ہونے اور ڈیمنشیا کی علامات پیدا ہونے کا امکان زیادہ ہو سکتا ہے۔

دماغی صحت کے لیے میگنیشیم کے فوائد

میگنیشیم دماغی خلیات کو نقصان سے بچاتا ہے، دماغی سوزش کم کرتا ہے اور دماغ تک خون اور آکسیجن کی فراہمی بہتر بناتا ہے۔

میگنیشیم کی کمی سے بچاؤ کے طریقے

ماہرین صحت تجویز کرتے ہیں جسم میں میگنیشیم کی مطلوبہ سطح برقرار رکھنے کے لیے سبز پتوں والی سبزیوں، گری دار میوے، بیج، دالوں، ثابت اناج اور ڈارک چاکلیٹ کا استعمال کرنا لازمی ہے۔

ڈاکٹر کے مشورے سے میگنیشیم سپلیمنٹس کا بھی استعمال کیا جا سکتا ہے، جنک اور پراسیسڈ کھانوں سے پرہیز اور مناسب پانی کی مقدار  بھی دماغی صحت میں بہتر کردار ادا کرتی ہے۔

ماہرین کے مطابق میگنیشیم کی مناسب مقدار ناصرف مجموعی صحت کے لیے ضروری ہے بلکہ بڑھتی عمر کے ساتھ دماغی صحت کو بہتر رکھنے اور ڈیمنشیا کے خطرے کو کم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔


نوٹ: یہ ایک معلوماتی مضمون ہے، اپنی کسی بھی بیماری کی تشخیص اور اس کے علاج کےلیے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

صحت سے مزید